نتیش پر حملہ :سیکورٹی انتظام میں بھاری چوک!

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی سیکورٹی میں اتوار کو ایک بڑی چ¾وک کا معاملہ سامنے آیا ہے ان کے آبائی شہر پٹنہ ضلع کے بختیار پور میں ایک ذہنی طور پر پاگل لڑکے نے پیچھے سے ان پر حملے کی کوشش کی شام پانچ بجے کے قریب یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وزیراعلیٰ کے ذریعے مجاہد آزادی پنڈت شیل بھدر مانجھی کے مجسمہ پر گلہائے عقیدت پیش کرنے جا رہے تھے ۔وزیراعلیٰ ان دنوں اپنے پرانے لوک سبھا حلقے باڑ کے مختلف جگہوں پر پرانے لوگوں سے مل رہے ہیں ۔اسی کڑی میں وہ بختیار پور بھی گئے تھے ۔اس پورے پروگرام سے وابسطہ کئی ویڈیو وائرل ہوئے ۔واردات کے سلسلے میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ بختیار پور کی سیڑھی دھار کے قریب اپنے حمایتیوں سے ملنے کے بعد این ایم پر واقع اپنے گھر چلے گئے گھر پر کچھ وقت گزارنے کے بعد وہ بختیار پور بازار کی طرف نکلے وہاں ہیلتھ سینٹر کمپلیکس میں مجاہد آزادی پنڈت شیل بھدر مانجھی کا مجسمہ لگا ہے ۔طے پروگرام کے تحت انہوںنے مجسمہ پر پھول چڑھانے تھے ۔وزرائے اعلیٰ اپنے سیکورٹی حملے اور حکام کے ساتھ کمپلیکس میں پہونچے تو گیٹ کو بند کر لیاگیا ۔کچھ فوٹو گرافروں کے ساتھ حملہ آور لڑکا بھی اس کمپلیکس میں گھس گیا ۔وزیراعلیٰ جب مجسمہ کے چبوترے پر پہونچے تو لڑکا تیزی سے بڑھ کر ان کے قریب پہونچ گیا اور پیٹھ کی طرف سے حملے کا زبردست کوشش کی ۔وزیراعلیٰ حیرت زدہ رہ گئے ۔سیکورٹی عملے نے فوراً حملہ آور لڑکے کو اپنی حراست میں لے لیا اور چبوترے سے ہٹا دیا ۔وزیراعلیٰ گلہائے عقیدت پروگرام کے بعد وہاں سے چلے گئے وزیراعلیٰ نے اپنے اوپر حملے کی کوشش کرنے والے لڑکے پر کسی طرح کا ایکشن نہ لینے کی ھدایت دی ۔ان کا کہنا تھا کہ جس لڑکے نے یہ کوشش کی ہے وہ ذہنی طور سے کمزور ہے ۔افسران اس کی پریشانی کو دور کرنے میں مدد کریں ۔اے ڈی جی جتیندر سنگھ نے کہا جس آدمی نے حرکت کی ہے اسے سیکورٹی عملے نے فوراً حراست میں لے لیا ۔پہلی نظر میں لڑکا دماغی طور پر مینٹل محسوس ہو رہا تھا ۔جس طرح سے یہ لڑکا وزیراعلیٰ تک پہونچ گیا اور ان پر حملہ کرنے میں کامیاب ہوگیا ،اس سے تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔سیکورٹی میں اس خامی کا نتیجہ مانا جا سکتا تھا ۔آخر وہاں خاص طور سے وزیراعلی کے لئے ہی تعینات سیکورٹی ملازمین کے ہوتے ہوئے وہ لڑکا اتنی آسانی سے نتیش کمار تک کیسے پہونچ گیا ۔غور طلب ہے کہ نتیش کمار کی سیکورٹی میں شامل متعلقہ ایجنسیوں کی لاپرواہی بھی سامنے آئی ہے ۔جب انہیں نشانہ بنا کر حملے کی کوشش پہلے بھی کی گئی تھی ۔قاعدے سے وزیراعلیٰ جیسی شخصیت کا سیکورٹی انتظام ہر وقت چاک و چوبند ہونا چاہیے تاکہ کسی بھی مجرمانہ ذہنیت والے شخص کو کوئی ناپسندیدہ حرکت کرنے کے بارے میں سوچنے تک کا موقع نہ ملے ۔لیکن اکثر ایسا دیکھا جاتا ہے کہ اندیشات کے باوجود کئی بار سیکورٹی میں تعینات لوگ آس پاس کے ماحول کو دیکھ کر سب کچھ محفوظ ہونے کے تئیں بے پرواہ ہو جاتے ہیں ۔جبکہ کوئی حملہ آور ایسے ماحول ک طاق میں ہو سکتا ہے جب سیکورٹی عملہ اپنی ڈیوٹی کو لیکر تھوڑا لاپرواہ ہو جائے یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ نتیش پر حملے کی یہ کوشش پوری خفیہ اور سیکورتی مشینری کی لاپرواہی کی خامی کانتیجہ ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟