سب سے چھوٹی ریاست میں بڑی سیاسی جنگ!
پانچ ریاستوں کی چناو¿ میں دیش کی نگاہیں سب سے بڑی ریا ست اتر پردیش پر لگی ہوئی ہیں مگر سب سے چھوٹی ریاست گوا کا چنا وی گھماسان بھی کم دلچسپ نہیں ہے ۔بھاجپا سے لیکر کانگریس ،ترنمول کانگریس اور عام آدمی پارٹی بھی اس گھماسان میں پیچھے نہیں ہے۔گوا میں پالہ بدلنے سے لیکر باغی تیوروں کا رنگ سب سے زیادہ حکمراں بھاجپا کو پریشان کر رہا ہے ۔گوا میں چنا و¿ میںسیا ست پالہ بدلنے کی شروعات چا ر مہینے پہلے ہی ریاست میں ترنمول کانگریس سیا سی انٹری ہوئی تھی جب اس نے کانگریس کی ہستی سابق وزیر اعلیٰ لائی جینوفلیریوں کا توڑ دیا تھا ۔ترنمول کانگریس نے بھاجپا اور ریاست کی کچھ مقامی پارٹیوں کے لیڈروں کو بھی توڑا مگر ریاست چنا و¿ کے اعلان کے بعد بڑے گھما سان کا سب سے بڑا نقصا ن بھاجپا کو ہوا ہے ۔ سرکار کے بڑے وزیر مائیکل لوک بھاجپا سے کھٹ پٹ کے بعد کانگریس میں جاکر اپنی بیوی دلائیل لوبو کو ٹکٹ دلانے میں کامیا ب رہے ہیں۔ مائیکل لوبو کے پالہ بدلنے سے ان کی اثر والی آدھا درجن سیٹو ں پر بھاجپاکی مشکلیں بڑھ گئی ہیں ۔سابق وزیر اعلیٰ منو ہر پریکر کے بیٹے اتپل پریکر کا آزاد چنا و¿ میدان میں اترنا بھی پارٹی کے چنا وی منفی پہلوکو جھٹکا دے رہا ہے مر کزی وزیر مملکت شر پدنائک کے بیٹے سدیش نائک نے بطور آزاد امید وار پر چہ تونہیں داخل کیا مگر ناراضگی ظاہر کر دی ہے۔ گوا کے چناوی دنگل میںہائی پروفائل لیڈروں کے سطح پر بھاجپاکی اندرونی اتھل پتھل کی آزمائش ہے ۔ریا ست کے ایک نائب وزیر اعلیٰ بابو کبیڈکر کی بیوی ساوتری کو ٹکٹ نہ ملنے کے بعد بھاجپاکے سرکاری امید وار کے خلاف آزاد امیدوا ر کے طور پر میدان میں اتری ہیں ۔بھاجپا کے دیگر ممبر اسمبلی کار لوس المیڈا نے کانگریس کا دامن تھام لیا ۔ ابھی تک کی تو حا لت یہ لگتی ہے کہ گوا میں کانگریس کا پلڑا بھاری ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں