دیش میں ہے مذہبی عدم رواداری کا ماحول !

سابق نائب صد ر حامد انصاری امریکہ میں بھارت مخالف ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ایک پروگرام میں حصہ لینے اور بھار ت کے سیا سی ہلچل پر اپنی رائے زنی تنا زعات میں گھر گئے ہیں ۔بھارتیہ جنتا پارٹی اور وشو ہندو پریشد نے اس پر تلخ نقطہ چینی کی ہے اور کہا کہ ایک شخص کی نقطہ چینی یا پاگل پن اب دیش کی تنقید کی سازش میں بدل گیا ہے ۔حامد انصاری یوم جمہوریہ کے موقع پر امریکہ میں قائم انڈین امریکی مسلم کونسل و کچھ دیگر بھار ت مخالف انجمنوں کے ذریعے ایک ورچول پروگرام میں شرکت کر رہے تھے ان کے ساتھ اداکارہ سوارا بھاسکر اور تین امریکی ممبران پارلیمنٹ جم میک گوون اور انڈیلیون اور جیمی رسکن بھی موجود تھے انصاری کے اس بیان پر مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید کرنے کا پاگل پن اب بھار ت کی نقطہ چینی کرنے کی سازش میں بدل گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ اقلیتوں کے ووٹ کا استحصا ل کررہے تھے وہ اب دیش کے مثبت ماحول سے فکر مند ہیں وشو ہندو پریشد چیئر مین ونود بنسل نے ٹویٹ کر کے کہا کہ حامد انصاری جیسے لوگ آئینی عہدو سے اتر تے ہی سیدھے نیچے کیوں گر جاتے ہیں ؟بھاجپا کے آئی ٹی سیل کے کنوینر امت مالدیو نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سونیا گاندھی کے بھروسہ مند سابق نائب صدر حامد انصاری نے ایسے امریکی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا ہے جن کی تاریخ بھار ت مخالف رویو ںسے بھر ی پڑی ہے۔بتادیں کہ حامد انصاری نے واشنگٹن میں انڈین -امریکن مسلم کونسل کے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ دیش میں عدم رواداری کو ہوا دی جارہی ہے اور عدم تحفظ کا ما حول بنا یا جا رہا ہے ۔ڈیجیٹل طریقے سے اس مباحثہ میں حصہ لیتے ہوئے سابق نائب صدر حامد انصاری نے ہندو راشٹر واد کے بڑھتے ٹرینڈپر اپنی تشویش ظاہر کی انصاری نے الزام لگایا کہ حالیہ برسوں میں ہم نے ان نظریات اور روایا ت کے عجب احساس کومحسوس کیا ہے۔ راشٹر واد کے سسکوپت اصول کو لیکر تنا زعہ کھڑا کرتی ہے اور ثقافتی راشٹر واد ایک نئی و ایک تصوراتی نظریہ کو بڑھا وا دیتی ہے ۔وہ شہریوں کو ان کے فعل کی بنیاد پر بانٹنا چاہتی ہے ،عدم رواداری کو ہوا دیتی ہے اور دیش شورش وعدم تحفظ کو بڑھا وا دیتی ہے ۔ بے شک سابق نائب صدر کچھ کہنے کے لئے آزاد ہیں لیکن ان کی آلودہ ذہنیت یہی بتاتی ہے کہ راشٹر سیوا کے نام پر ان کے جیسے لوگ کس طرح حد پار کرنے اور سماج میں زہر پھیلانے کا کام کرتے ہیں بھلے ہی انصاری آئینی عہدوں پر رہے ہوں لیکن ان کی آلودہ ذہنیت کو اس سے سمجھا جا سکتا ہے کہ وہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا نامی انتہا پسند تنظیم کے پروگرام میں جا چکے ہیں اس تنظیم پر دہلی سمیت دیش کے دوسرے حصوں میں دنگے کرانے کے الزام لگتے رہے ہیں اور وقتا ًفوقتاًاس پر پابندی لگانے مانگ اٹھتی رہی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟