پی ایم سیکورٹی میں چوک کی جانچ مختار کمیٹی کرے گی !

پنجاب میں وزیر اعظم کی سیکورٹی میں چوک کے معاملے میں دیش کی سپریم کورٹ کارول اہم ہوگیا ہے ۔عدالت نے سابق جج کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے جو منصفانہ جانچ کے لئے بڑی عدالت نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی مختار کمیٹی بنائے گی ۔اس میں چنڈی گڑھ پولیس کے ڈائرکٹر جنرل قومی تفتیشی ایجنسی کے آئی جی ،پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل اور پنجاب کے اپر ڈائرکٹر جنرل(سیکورٹی ) کو شامل کیا جا سکتا ہے ۔حالانکہ چیف جسٹس این وی رمن اور جسٹس شوریہ کانت و جسٹس ہماکوہلی پر مشتمل بنچ نے پیر کو اس کا ذکر نہیں کیا ۔عدالت البتہ یہی کہا کہ اس معاملے میں جلد حکم جاری کر دیاجائے گا ۔بنچ نے مرکز اور پنجاب دونوں کو حکم دیا کہ وہ اپنے اپنے پینل کے ذریعے کی جا رہی جانچ پر روک لگائیں ۔کیوں کہ عدالت سرکار کی کاروائی پر مطمئن نہیں ہے ۔سماعت کے دوران جج صاحبان نے مرکزی سرکار کی پیروی کررہے سرکار ی وکیل تشار مہتا پوچھا کہ اگر مرکزی سرکار وجہ بتاو¿ نوٹس سے پہلے ہی سب کچھ نتیجہ نکال رہی ہے تو عدالت میں آنے کا کیا مطلب ہے ۔بنچ نے کہا کہ جب آپ نے نوٹس جاری کیا تو یہ ہمارے حکم سے پہلے تھا اس کے بعد ہم نے اپنا حکم پاس کیا ۔کہ آپ ان سے 24گھنٹے میں جواب دینے کے لئے کہہ رہے ہیں ۔یہ آپ سے توقع نہیں ہے آپ کو پورا من بنا کر آئے ہیں ۔آپ کی دلیلیں بتاتی ہیں کہ آپ سب کچھ پہلے ہی طے کرچکے ہیں تو پھر اس عدالت میں کیوںآئے ہیں ۔آپ کا نوٹس آنے کے ساتھ اس میں تزاد ہے ۔جبکہ تشار مہتا کا کہنا تھا کہ عدالت مرکز کی رپورٹ کا جائزہ لے سکتی ہے ۔تو اس پر چیف جسٹس نے کہا پھر تو پنجاب کی جانچ کمیٹی کو کام کرنے دیتے ہیں مہتا پنجاب کی کمیٹی میں دکتیں ہیں ۔چیف جسٹس : بنچ نے وزیراعظم کی سیکورٹی سے وابسطہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیاہے ۔سوال بس اتنا ہے کہ جانچ کس طرح کی ہو؟ کیا کسی کو سزا دینے کے لئے ہو اگر ایسا ہے تو اسے اس سے عدالت کا کیا کام ہے ؟ مان لیجئے کہ آپ کی جانچ میں کسی کو ذمہ دار مان لیا گیا تو ہم اس میں کیا کریں گے ۔وزیراعظم کی حفاظت کا معاملہ ہے ایسے نہیں کہ ہم اسے ہلکے میں لے رہے ہیں ۔پنجاب سرکار کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار کی طرف سے انہیں منصفانہ سماعت کا موقع نہیں ملا ہے اگر افسرقصوروار جو بھی نکلتا ہے تو اسے ٹانگ دیا جائے ۔پنجاب سرکار کے وکیل ڈاکٹر پٹواریہ نے معاملے کی سماعت کے دوران کہا کہ اگر سپریم کورٹ چاہتی ہے تو اس معاملے میں الگ سے جانچ کمیٹی بنا دے ہم اس کمیٹی سے پورا تعاون کریں گے لیکن ہماری سرکار اور ہمارے حکام پر ابھی الزام نہ لگایا جائے ۔کل ملا کر جلدی جانچ ہو اور دودھ کا دودھ پانی کاپانی سامنے آسکے تاکہ سیکورٹی ایجنسیوں کو بھی آگے کے لئے سبق ملے ۔یہ ممکن ہے کہ جانچ کے کہیں نہ کہیں راز سامنے نہ آئیں لیکن دیش کم سے کم ایسی چوک مستقبل میں کبھی نہ دیکھے یقینی کرنا چاہیے اب سرکاروں یا سیاست دانوں کو اس سنگین معاملے میں رائے زنی یا اپنی رائے دینے سے گریز کرنا چاہیے ۔جو بھی ذمہ دار ہیں ان پر جلد سے جلد آنچ آئے تو بات بنے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟