وزیر اعظم کی سیکورٹی بہت سخت اور کئی گھیروں والی ہوتی ہے!

بھار ت کے وزیر اعظم کی حفاظت کو لیکر آج کل سیا سی جنگ چھڑی ہوئی ہے ۔پنجاب سرکار کٹگھرے میں کھڑی ہے بتادیں کہ وزیر اعظم کی حفاظت بہت سخت اور کئی سیکورٹی گھیروں والی ہوتی ہے اس کا اہم دار ومدار ایس پی جی پر ہوتا ہے ۔ دیگر ایجنسیوں سے تعاون بھی ملتی ہے اس میں این ایس جی کمانڈو، پولیس ،پیر املیٹری فورس کی ٹکڑی اور فوج مر کز اور ریا ستی خفیہ ایجنسیوں کو بھی شامل کیا جا تا ہے ۔وزیر اعظم کے قافلے میں دو بختر بند بی ایم ڈبیلیو7-اور چھ بی ایم ڈبلیو x5اور ایک مرسڈیز گاڑیا ں ایمبو لنس کے ساتھ ایک درجن سے زیا دہ گاڑیاں شامل ہوتی ہیں ۔ ان سب کے علاوہ ،ایک ٹا ٹا سفاری جیمر بھی قافلے کے ساتھ چلتا ہے ۔ وزیر اعظم کے قافلے کے ٹھیک آگے اور پیچھے پولیس کے سیکورٹی جوانوں کی گاڑیا ں ہوتی ہیں ۔ بائیں اور دائیں طرف دو گاڑیا ں ہو تی ہیں اور بیچ میں وزیر اعظم کی بلٹ پروف کا ر ہوتی ہے ۔ روٹ کا پروٹوکا ل بھی طے ہے ۔ ہمیشہ کم سے کم دو روٹ طے ہوتے ہیں کسی کو روٹ کی پہلے سے جانکاری نہیں ہوتی ۔ آخری لمحے پر ایس پی جی روٹ طے کر تی ہے ۔ کسی بھی وقت ایس پی جی روٹ بدل سکتی ہے ۔ ایس پی جی اور ریا ستی پولیس میں تال میل رہتا ہے ۔ ریا ستی پولیس سے روٹ کی کلیئرنس مانگی جاتی ہے ۔پور ا روٹ پہلے سے ہی صا ف کیا جا تا ہے وزیر اعظم کہیں بھی جاتے ہیں ایس پی جی کے پختہ نشانہ بازوں کو ہر قدم پر تعینا ت کیا جا تاہے یہ شوٹر ایک سیکنڈ میں دہشت گردوں کو مار کر گرا سکتے ہیں ۔ ان جوانوں کو امریکہ کے سیکریٹ سر وس کے گائڈ لائنز کے مطابق ٹریننگ دی جاتی ہے حملہ آ وروں کو گمرا ہ کر نے کیلئے قافلے میں وزیر اعظم کی کار کے برا بر دو ڈمی کاریں شامل ہوتی ہیں ۔ اور جیمر گاڑی کے اوپر کئی انٹینا ہو تے ہیں جو سڑ کو ں دونوں طرف امکانی بموں کو سو میٹر کی دوری پر ہی نا کارہ کر نے میں کارگر ہوتے ہیں ۔ ان سبھی کاروں پر این ایس جی کے ماہر نشا نہ با زوں کا قبضہ ہو تاہے ۔ سیکورٹی کے مقصد سے وزیر اعظم کے ساتھ تقریبا سو لوگوں کی ایک ٹیم ہوتی جب وزیر اعظم چلتے ہیں تب بھی وہ وردی کے کلر سول ڈریس میں این ایس جی کے کمانڈوں سے گھیرے ہوتے ہیں اسی لئے وزیر اعظم تک کسی بھی دہشت گرد کا پہونچنا مشکل ہے جب تک وی وی آئی پی سیکورٹی گھیرے سے با ہر نہ نکلے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟