اب 21برس ہوگی لڑکیوں کی شادی کی عمر!

دیش میں لڑکیوں کی شادی کی قانونی عمر اکیس سال ہونے جارہی ہے پارلیمنٹ میں جاری تعطل کے درمیان مرکزی کیبنٹ نے لڑکیوں کی شادی آئینی عمر 18سال سے بڑھا کر لڑکوں کی طرح 21برس کرنے سے متعلق تجویز کو منظوری دے دی ہے ۔مرکزی سرکار اطفال وواہ انسداد قانون 2006میں سلسلے میں قانون میں ترمیم کرنے کے لئے پارلیمنٹ کے اسی سیشن میں بل لاسکتی ہے ۔کم از کم عمر حد کی تبدیلی کا یہ فیصلہ جیا جیٹلی کی کمیٹی کی سفارشوں کی بنیاد پر کیا گیا ہے ۔پچھلے سال بنی اس کمیٹی کو یہ دیکھنا تھا کہ شادی اور زچگی کی عمر کا ماہ اور نوزائدہ بچے کی صحت اور مختلف ہیلتھ پیچیدگی جیسے نوزائدہ بچوں کی شرح اموات وغیرہ پر کیسا اور کتنا تعلق ہے ؟ جنسی برابری کی سمت میں واقف اہم قدم ہے ۔وزیراعظم مودی نے 2020میں یوم آزادی پر لال قلعہ سے اپنی تقریر میں اس کے بارے میں اعلان کیا تھا یہ قدم اس لحاظ سے بھی اہم ہے کیوں کہ قریب 13برس پہلے آئینی کمیشن نے لڑکے لڑکیوں دونوں کے لئے شادی کی قانونی عمر 18سال کرنے کی سفارش کی تھی ۔اپنے آپ میں یہ تجویز ترقی پسند ہے ۔آج جب ہر سیکٹر میں لڑکے اور لڑکیوں کو لیبل پلینگ فیلڈ مہیا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔تب کوئی وجہ نہیں کہ شادی کی کم از کم عمر کو لیکر اختلاف کیا جائے ۔18سال کی عمر میں تو کالج کی پڑھائی بھی پوری نہیں ہوتی ایسے میں اگر لرکوںکو اپنی پڑھائی پور ی کر خودکو اچھی نوکری کیلئے تیار کرنے کا موقع ملتا ہے تو لڑکیوں کو تین سال پہلے شادی کے جھنجھٹ میں ڈال دینے کی وکالت بھلا کیسے کی جاسکتی ہے؟ بل قانون کی شکل دے کر لڑکیوں کے لئے شادی کی کم ازکم عمر 1929میں لڑکیوں کی 14سال لڑکوں کے لئے 19سال طے کی تھی ۔کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ قانون لمبے عرصہ تک لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی وجہ بنی ۔آخر کار 1978میں قانون میں ترمیم کے بعد لڑکیوں کی شادی کی عمر کم ازم کم 18برس اور لڑکوں کی عمر 21سال کی گئی آج جب لڑکیاں ہر سیکٹر میں لڑکوں سے کم نہیں ہیں تو شادی کی عمر میں فرق کیوں؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟