دانش کو مارنے سے پہلے ان کی پہچان پوچھی گئی تھی !

پلتزر ایوارڈ سے اعجاز یافتہ ہندوستانی فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کو افغانستان میں 16جولائی کو ہوئی موت پر امریکی میڈیا نے نیا انکشاف کیا ہے جس سے بائیڈن انتظامیہ ہی نشانہ پر آگیا ہے واشنگٹن ایگزامنیٹر ڈاٹ کام کی رپورٹ کی مطابق سرکاریں اور میڈیا کہتا رہا ہے کہ دانش افغان سیکورٹی فورسیز اور طالبان کی جاری جھڑپوں میں کراس فائرنگ میں پھنس کر مارے گئے حالانکہ ان کی موت کے بعد کہ تصویریںا ور ویڈیو سے پتہ لگا ہے کہ ان کا قتل طالبان نے ہی کیا تھا اور لاش کے ساتھ بے رحمانہ رویہ بھی اپنایا گیا تھا نہ صرف ان کے سر پر گہری چوٹیں تھیں بلکہ جسم گولیوں سے چھلنی تھا افغانستان کے مقامیج حکام سے پتہ لگا ہے کہ دانش افغانستان نیشنل آرمی کے ساتھ اسپین بولڈاک علاقے میں جنگ کو کور کرنے گئے تھے یہ پاکستان سرحد سے لگتا ہے اور افغانستان سیکورٹی فورس کو اس محاذ پر جیت کا بھروسہ تھا حالانکہ اس بارڈر کراسنگ تک پہونچنے سے پہلے ہی طالبان نے حملہ کر دیا اور دانش تین دیگر سیکورٹی فورسیز کے ساتھ ان کی ٹیم سے الگ ہو گئے ایک چھرا دانش کو لگا جس سے وہ زخمی پڑے اور ان چاروں نے علاقے کی ایک مسجد میں جاکر پناہ لی حالانکہ دانش کے ایک پترکار ہونے کی بات پھیل گئی تو طالبان نے ان پر حملہ بول دیا ۔ دانش اس وقت زندہ تھے اور ان کی پہچان ثابت کروائی گئی اور اس کے بعد باقی سیکورٹی جوانوں کے ساتھ کو ان کو مارڈالا گیا لاش کے آنے سے یہ بھی پتہ لگا کہ دانش کے سر پر گولیاں ماری گئی تھیں ادھر کندھار میں مذاقیہ ویڈیو آن لائن پوسٹ کرنے کے لے جانے جانے والے افغان پولس افسر کو طالبان نے مار ڈالا یہ بات طالبان نے جمعرات کو بتائی سوشل میڈیا پر ویڈیو کلپ بھی سامنے آیا جس میں فضل محمد نام کے اس افسر کی پٹائی اور اس کی لاش کی تصویریں دیکھی جا سکتی ہیں اسے دو ہفتے پہلے ہی اغوا کیا گیا تھا ۔ دانش کے قتل پر رپورٹ میں سوال اٹھایا گیا کہ آخر جب یہ بے رحمانہ قتل طالبان کہ کارآستانی تھی تو اس کی سرکاروں نے لیپا پوتی کیوں کی امریکی میڈیا میں اب بائیڈن سرکار پر سوال اٹھ رہے ہیں کیونکہ معاملے کی پوری تفتیش کے بنا ہی حادثہ قرار دے دیا گیا رپورٹ میں بائیڈن انتظامیہ طالبان کی کالی کرتوت کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟