جج کو ٹکر مار کر ہلاکت انتہائی سنگین معاملہ ہے!

جھارکھنڈ میں عدلیہ کی حفاظت پر سوال کھڑے کرنے والے جو واقع سامنے ہوا ہے اس نے پوری عدلیہ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے پوری عدلیہ برادرنہ صرف دکھی ہے بلکہ ناراضگی ہے جھارکھنڈ کے دھنباد میں مورنگ واک پر نکلے ضلع و سیشن جج اتم آنند کو آٹو سے کچل کر ہلاک کر دیا گیا پہلے اسے ہیٹ اینڈ رن کیس (مارکر بھاگنے کا معاملہ)سمجھا جا رہا تھا ۔ لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد کیس پلٹ گیا ملزم آٹو ڈرائیور نے سڑک کے کنارے جج صاحب کو ارادة ٹکر ماری اور ان کو ہلاک کر دیا ملزم ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا اس پورے واقعے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے اگر کسی مجرم کو ضمانت نہ دینے یا کسی مجرم کو سزا سنانے کی وجہ سے جج کو نشانہ بنایا گیا ہے تو یہ پورے قانون و نظام کے لئے چیلنج ہے ملزم کو گرفتار تو کیا گیا ہے لیکن آٹو کو بیلنس بگڑنے کی دلیل کو صحیح نہیں مانا جا سکتا کیونکہ خالی سڑک پر پیچھے سے اٹو اپنی لائن بدلتے ہوئے سڑک کے ایک دم کنارے آتا ہے اور ایک جج یا شخص کو ٹکر مار گرانے کے بعد رکتا بھی نہیں وہ تو بھلا ہو سی سی ٹی وی فوٹیج کا کہ سچ سامنے آ گیا ورنہ اس معاملے کو محذ ایک حادثہ مان کر رفع دفع کر دیا جاتا آٹو چوری کا بتایا جا رہا ہے ۔ معاملہ جھارکھنڈ ہائی کورٹ پہونچا تو عدالت نے اس پر سخت ناراضگی جتائی معاملے میں ایس آئی ٹی بنا دی گئی ہے اور اس جانچ کی نگرانی خود ہائی کورٹ کرے گا عدالت اس بات سے کافی ناراض تھی کی واقعہ کے بعد ایف آئی آر درج کرنے میں پولس نے دیری کی عدالت نے یہاں تک کہا پہلے ریاستی نکسلیوں کے لئے جانا جاتا تھا لیکن اس دوران اسی جوڈیشل افسر پر حملہ نہیں ہواتھا اس معاملے پر سپریم کورٹ نے جمعہ کو از خود نوٹس لیا ۔ جج صاحب اتر آنند جب 28جولائی کو صبح میں سیر کر رہے تھے تو ایک آٹو نے پیچھے سے انہیں جان بوجھ کر ٹکر ماری سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے جھارکھنڈ کے چیف سکریٹری اور پولس کے ڈائریکٹر جنرل کو اس واقعے کی تفتیشی رپورٹ ہفتے بھر میں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جج نے معاملے کی سماعت کے لئے ایک ہفتے بعد پھر سماعت قبول کی ساتھ ہی کہا کہ وہ اس معاملے میں دوسری ریاستوں کو بھی نوٹس جاری کرنے کے بارے میں فیصلہ اگلی سماعت کی تاریخ پر کرے گا جج کو ٹکر مارنے کے واقعے کا ویڈیو بھی ایک دوسری گاڑی چلانے والے کے ذریعے بنایا گیا تھا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ قتل جان بوجھ کر کیا گیا بنچ نے اس معاملے کو عدالت کی پھر سے حفاظت اور ججوں کی سلامتی کا نام دیا ہے ۔ بنچ نے صاف کہہ دیا کہ وہ اس بات سے با ٓور ہے کہ جھارکھنڈ ہائی کورٹ اس معاملے کو دیکھ رہی ہے لیکن خود نوٹس لیکر سپریم کورٹ ہائی کورٹ کی کاروائی میں کوئی دخل نہیں دے رہا ہے بنچ نے کہا کہ اس کی فکر کرنا قدرت کے وسیع معاملے کو لیکر جرائم پیشہ کی ہمت اگر اتنی بڑھ گئی ہے تو معقول کاروائی کرنے سے انہیں جواب ملنا چاہئے معاملے کی تہہ تک جانے کی ضرورت ہے آٹو ٹیمپو والے نے کس کی ہدایت پر یہ کاروائی کی اور کیوں کی یہ سچ سامنے آنا چاہئے ججوں کو ضروری حفاظت بھی دینا ضروری ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟