میڈیا رپورٹنگ پر روک سے پریس کی آزادی پر اثر!

بمبئیہائی کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ بالی وڈ اداکارہ شلپا شیٹی کے خلاف رپورٹنگ کرنے سے میڈیا کو روکنے کا حکم جاری کرنے پر پریس رکی آزادی پر نامناسب اثر پڑے گا ۔حالانکہ جسٹس گوتم پٹیل نے حکم دیا نجی حیثیتکے یوٹیوب چینلوں پر ڈالی گئی تین ویڈیوز ہٹا دئیے جائیں اور انہیں پھر سے اپلوڈ نہ کیا جائے کیوں کہ وہ افسوس ناک ہیں اور اشو کی سچائی جانچ کرنے کی تکنیک بھی کوشش نہیں کی گئی ۔اور نہ ہی اس میں سچائی کو پرکھا گیا ۔عدالت نے کہا پریس کی آزادی شخصی پرائیویسی کے حق کے ساتھ بیلنس رکھنا ہوگا ۔ایپ پر فحشی کنٹنٹ مبینہ طور پر بنانے اور ایروٹک کرنے سے جڑے ایک معاملے میں شلپا شیٹی کے شوہر سے وابسطہ شلپا شیٹی کے شوہر راج کنڈرا کی گرفتاری کے بعد اداکارہ کی اخلاقیت پر تینوں ویڈیو میں کمنٹس کئے گئے تھے اور ان کے سرپرست کے طور پر رول پر بھی سوال کھڑے کئے گئے تھے ۔عدالت 19 جولائی کو راجکندرا کی گرفتاری کے بعد شلپا اور ان کے پریوار کے خلاف مبینہ طور پر ہتک عزت آرٹیکل شائع کئے جانے پر اداکارہ کے ذریعے دائر ایک مقدمہ پر سماعت کررہی ہے ۔راج کندرا عمر 45 سال ابھی جوڈیشیل حراست کے تحت جیل میں بند ہیں ۔شلپا نے ایک انترم عرضی کے ذریعے میڈیا کو کسی بھی غلط اور جھونٹی ،بدنیتی پر مبنی اور ہتک عزت سے متلعق کنٹینٹ شائع کرنے سے روکنے کی درخواست کی تھی حالانکہ جسٹس پٹیل نے کہا میڈیا کو روکے جانے کی مانگ والے عرضی گزار کی درخواست کا پریس کی آزادی پر نا مناسب اثر پڑے گا ۔عدالت نے کہا اچھی یا خراب صحافت کیا ہے اس کی ایک جودیشل حدہے کیوں کہ یہ پریس کی آزادی سے بہت قریبی طور پر جڑا اشو ہے عدالت نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ شلپا نے اپنے وعدے میں جن خبروں کا ذکر کیا وہ ہتک عزت ظاہر نہیں کرتیں جسٹس پٹیل نے کہا یہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ اگر میڈیا میرے خلاف (شلپا)کے بارے میں کچھ اچھا لگھتا ہے یا بول نہیں سکتے ہیں تو بالکل کچھ نہ کہیے ؟ عدالت نے اس بات کا ذکر کیا کہ بعد میں بیان کئے گئے زیادہ تر آرٹیکل پولیس ذرائع پر مبنی ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟