یوگ دنیا کو دی گئی بھارت کی بیش قیمت وراثت!

اقوام متحدہ کے ذریعہ انٹر نیشنل یوگا ڈے پر یوگ کی سائنس پر بحث کرنا ضروری ہوجاتا ہے ہندوستان کے ذریعے دنیا کو دئیے کئی بیش قیمت خزانوں اور وراثتوں میں سے یوگ ایک ہے ۔کم سے کم ہزار برس قبل میں رشی منیوں کے ذریعے یوگ سائنس سکھائی جاتی تھی ۔اور ان کی رہرسل کی جاتی تھی ۔ہزاروں سال پرانے یوگا کو وزیراعظم نریندر مودی کے انتھک اور نیک کوششوں سے یوگ پھر مقبول ہو گیا ہے ۔اور دنیا بھر میں لوگوں کا جھکاو¿ اس طرف ہو رہا ہے سنسکرت لفظ سے پیدا یوگ انسان و پرماتما کو جوڑنے کے لئے ایک سائنسی طور سے تشریح ہے حقیقت میں یوگ جسم و من کو صحت مند اور پرسکون رکھنے کی ایک رہرسل و ٹریننگ ہے وہ لوگ جو اس سفر کو پوری طرح سے طے کرنے کو تیار ہوتے ہیں وہ یوگ کے ذریعے اپنے ضمیر کے اصول میں چھپے اس نایاب پہلو کو پہچاننے میں بھی حرکت میں آتے ہیں ۔اور یہ ایک آستھا کی سمادھی بھی کہلاتی ہے ۔سمادھی کی حالت کے بارے میں مفصل بحث کی شکل سے روحانی فروغ کے خواہشمند کچھ لوگون کے لئے چھوڑتے ہوئے میں اپنا دھیان اس طرف مبذول کرنا چاہتا ہوں جو لوگ روحانیت وضمیر سے متعلق (میرا فضیکل (باتوں میں دلچشپی نہیں کرھتے ،ان کے لئے بھی بہترجسمانی و ذہنی صحت کی طرف جانے کا یہی راستہ ہے ۔جدید سائنس نے بھی یوگ کااعتراف کیا ہے ۔کچھ برس پہلے ہی ڈبلیو ایچ او نے بھی ذہنی طور پر اور فلاحی بہبودی کو انسان کے لئے ہیلتھ کے لئے ایک اٹوٹ حصہ کی شکل میں قبول کیا ہے جبکہ اب اس روایت میں یوگیوں کا یقین ہزاروں برسوں سے رہا ہے ۔یہ سبھی عمر کے لوگوں کے لئے سکون فراہم کرنے کا ایک ذریعہ ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟