یوپی میں نہ2017سی ایم کا چہر ہ تھا اور نہ 2022میں ہوگا!

اگلے سال اتر پردیش اسمبلی چناو¿ ہونے ہیں اس کو لیکر بھارتی جنتا پارٹی میں ابھی سے ہل چل ہونے لگی ہے وزیر اعظم نریندر مودی کے سب سے بھروسے مند شخص ہندوستانی انتظامیہ سروس (آئی اے ایس )سے از خود سروس سے ریٹائر منٹ لیکر بھاجپا میں شامل ہوئے اروند کمار شرما (اے کے شرما)کے بارے میں طرح طرح کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں اب شرما کا تنازعہ رک سا گیا ہے اور انہیں بھاجپا تنظیم میں اہم ذمہ داری دے دی گئی ہے یہ ذمہ داری انہیں یوپی بھاجپانائب صدر بنا دیا گیا ہے مانا جا رہا تھا کہ انہیں سرکار یا تنظیم نے کوئی اہم ترین عہد ہ دیا جاسکتا ہے ۔ حال ہی میں انہیں ودھان پریشد کا ممبر بنایا گیا انہیں اگلے سال ہونے والے یوپی اسمبلی چناو¿ سے پہلے یوپی میں وزیر اعلیٰ کے چہرے کو لیکر پیدا غلط فہمی ختم ہونے کانام نہیں لے رہی ہے اتوار کو بھاجپا دفتر میں تنظیم کی میٹنگ میں شامل ہونے آئے سرکار کے وزیر محنت سوامی پرساد موریہ نے یہ کہہ کر اسے اور آگے بڑھا دیا کہ چناو¿ جیتنے کے بعد مرکزی لیڈر شپ ہی یوپی میں وزیر اعلیٰ کا چہرہ طے کرے گی ان کا یہ بیان یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے بیا ن کے بعد آیا ہے کیشو موریہ کہہ چکے ہیں بی جے پی کی روایت رہی ہے کہ مرکزی لیڈر شپ ہی مکھیہ منتری کا چہرہ طے کرتی ہے ہم پہلے صرف چناو¿ جیتنے پر توجہ دے رہے ہیں حالانکہ اس سے الگ یوپی کے بھاجپا پردیش صدر سو تنتر سنگھ صاف کہہ چکے ہیں کہ پردیش میں سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ کی قیاد ت میں ہی لڑے جائیں گے ان سے زیادہ محنت کش اور ایماندار وزیر اعلیٰ کون ہے ؟ سوامی پرشاد موریا نے صحافیوں کے اس سوال پر کہ بی جے پی کا سی ایم فیس کون ہوگا؟ کہا کہ 2017میں بھی بی جے پی نے سی ایم کا چہر ہ اعلان نہیں کیا تھا 2022میں تنظیم اور مرکز ہی اس بارے میں آخری فیصلہ لیں گے انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے چناو¿ کی تیار کرنی ہے اس کے لئے تنظیم نے حکمت عملی بنانی شروع کر دی ہے ہم اس بار بھی زیادہ سے زیادہ سیٹیں جیت کر آئیں گے ۔ انہوں نے دوسری پارٹیوں کے نیتاو¿ ں کے بی جے پی میں آنے کی کھلی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ خواہشمند نیتاو¿ں کا بی جے میں خیر مقدم ہے بی ایس میں ہوئی بغاوت کو لیکر سوامی نے تنز کرتے ہوئے کہا کہ اب بی ایس پی میں مایا وتی کے علاوہ کوئی نہیں بچا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟