دوسری لہر سے نمٹنے میں مودی سرکار ناکام رہی !

اکونمسٹ میگزین نے اپنے تازہ ایڈیشن میں لکھا ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر سے نمٹنے میں مودی حکومت کئی محاذوں پر ناکام رہی ہے ۔ سرکار کی ویکسین پالیسی میں بھی خامیاں بھی سامنے آئی ہیں بھار ت میں 14اپریل کا دن بہت اہم ترین تھا جس میں ہندو¿ں اور سکھوں میں نیا سال منایا بڑی تعداد میں مسلمان رمضان کا پہلا روزہ کھولنے کی تیاری کر رہے تھے۔ ہری دوار کمبھ میلے میں لاکھوں لوگوں نے گنگا ندی میں ڈبکی لگائی ادھر دیش بھر میں کووڈ 19بیماری سے متاثر لوگوں کی تعدا د پہلی بار دو لاکھ سے زیادہ درج کی گئی تھی اس کے بعد سے مریض لگا تار بڑھ رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکار کے ڈھیل اور کوتاہی کے سبب دوسری لہر بے قابو ہو رہی ہے ۔ ایک ہندی اخبار دینک بھاسکر نے شائے رپورٹ میں بتایا کہ سرکار بھیڑ بھرے روڈ شو اور ریلیوں پر روک لگانے میں ناکام رہی ہے ویکسین خریدنے اور وائرس کی ریسرچ کیلئے پیسہ دینے کے فیصلے دیر سے لئے گئے ہیں وبا ءکی دوسری لہر نا صرف خطرناک بلکہ بھارت سمیت دنیا کے لئے بہت ہی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے ۔ وائرس کے بے قابو پھیلاو¿ سے خطرناک نئے اسٹرین کا خطرہ بڑھا ہے بھیڑ بھرے شہروں اور کمزورو ہیلتھ سروسیز کے سبب بھارت میں کسی سے انفیکشن بیماری پر قابو آسا ن نہیں ہے ۔ پھر بھی دسمبر 2020میں اونچائی پر پہونچی لہر میں اموات کی تعداد حیرت انگیز طور سے کم تھی لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے محاسبے کی کمی نے حالات کو کنٹرول سے باہر ہونے دیا۔ جنوری میں مودی نے سیکھی بگھاری تھی کہ ہم نے نہ صرف اپنے مسئلے سلجھائے ہیں بلکہ وباءسے نمٹنے میں دنیا کی مدد کی ہے ۔ پھر مارچ کی شروعات میں جب اپوزیشن حکمراں ریاست مہاراشٹر مریض بڑھنے لگے تو مودی سرکار سے ریاستی حکومت پیسہ ملنے کی امید تھی لیکن اس نے اس پر حملے کئے سیاسی فائدہ اٹھانے کیلئے مودی نے مسلسل چناو¿ مہم کی خطرناک اس مہا اسمبلی چناو¿ کے دوران مغربی بنگال میں اپنی طاقت دکھانی پڑی وہ اور ان کے سپہ سالار اور سیاسی حریف پارٹیوں کے لیڈروں نے کئی بڑی ریلیاں کی ہیں ان میں ماسک پہننے اور سماجی دوری کے قواعد کی قطعی تعمیل نہیں کی گئی اس سے ریاست کے دس کروڑ لوگوں کے درمیان وبا پھیلنے کا خطرہ تو ہے ہی لیکن اس کے سبب سرکار کی توجہ بیماری سے لڑنے پر نہیں رہی مودی کے دائیں ہاتھ امت شاہ کے پہلے 18دنوں میں سے 12دن چناو¿ مہم میں مصروف رہے اس سے یہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ مودی کی ویکسین پالیسی میں کتنی گڑبڑی ہے ۔فروری کے وسط تک سرکار نے صرف 30فیصد آبادی کیلئے ڈوز کے آرڈر دیئے تھے سرکاری ریگولیٹری ایجنسی نے غیر ملکی ویکسین کو ویکسین کو سبھی ضروری تجربے کئے بغیر ہی منظوری دے دی تھی اور دوسری غیر ملکی ویکسن کیلئے مزید رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھی اس درمیان سرکار کے فیصلے کے بہتری کے اشارے ملے ہیں ویکسینوں کی تیزی سے در آمدات کو سرکار نے ہری جھنڈی دے دی ہے ۔ سرکار نے سیرم انسٹی ٹیوٹ میں ویکسین کی پیداوار بڑھانے کیلئے تین ہزار کروڑ روپئے دے دیئے ہیں بھارتی جنتا پارٹی نے بڑی چناوی ریلیاں بھی منسوخ کرد ی ہیں اگلے ماہ 18سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ویکسین لگانے کے فیصلے لئے گئے ہیں حالانکہ زیادہ تر حصوں میں ویکسین کی کمی کو دیکھتے اس فیصلے محدود فائدہ ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟