جلتی چتائیںبیاں کر رہی ہیں کورونا کا قہر!

ایک رپورٹرکا کہنا ہے کہ میں ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں جلتی چتائیں پہلی بار دیکھی ہیں اور ایک ہی دن میں دہلی کے تین شمشان گھاٹوں میں یہ تکلیف اور افسوس سے بھرا منظر دیکھنے کو ملا جو لاشیں جل رہی تھیں وہ سب کورونا وائرس سے شکا ر تھیں میں نے دہلی کے اسپتالوں میں آکسیجن ، آئی سی یو بیڈ ، وینٹی لیٹر اور دواو¿ں کے نہ ملنے سے بلکتے لوگوں کو دیکھا ہے آخری سانس لینے والے کئی لوگوں کے رشتہ داروں کو آنسو بہاتے دیکھا شمشان گھاٹوں میں بزرگ ، جوان اور بچوں کے ایک دوسرے سے گلے مل کر روتے ہوئے دیکھا بہت سے لوگوں کو چتائیں جلانے کیلئے اپنی بار ی کا انتظار کرتے دیکھا ۔اور جب شمشان گھاٹ بھی چوٹا پڑ گیا تو کھلے میدان میں عارضی شمشان گھاٹ بنتے دیکھا تاکہ آنے والی لاشیں جلائی جا سکیں ۔ دہلی میں ان دنوں روزانہ کووڈ 19سے مرنے والوں کی تعداد سرکاری طور پر3.5سو کے درمیان بتائی جا رہی ہے میں نے تین شمشان گھاٹوں میں صرف کچھ گھنٹوںمیں سو سے زیادہ چتائین جلتی دیکھی ہے ۔ سرائے کالے میں رنگ روڈ سے لگے ایک بجلی کا کرمینیشن گراو¿نڈ ہے وہاں ایک طرف ایک ساتھ کئی چتائیں جل رہی تھی دوسری طرف آتے جارہی لاشوں کے انتم سنسکار کی تیار ی کی جار ہی تھی ۔ رشتہ دار ، ایمبولینس والے اور سویکوں کی ایک بھیڑ جمع تھی ایک وقت میں قریب دس سے بارہ لاشیں جلائی جا رہی تھی انتم سنسکار کرانے کیلئے ایک ہی پنڈت موجود تھے اور وہ اتنے مصروف تھے کہ ان سے بات کرنا بہت مشکل تھا ۔ انہوں نے میری طرف دیکھے بغیر کہا کہ یہاں 24گھنٹے لاشیں آرہی ہیں تعداد کیسے یاد رکھیں میں نے کٹر پسند حملے قتل عام کے واقعات کو کور کیا ہے لیکن اجتمائی انتم سنسکار پہلے کبھی نہیں دیکھا ۔ لودھی روڈ رہلی شمشان گھاٹ میں بھیڑ زیادہ تھیں اور چتائیں بھی زیادہ تعداد میں جل رہی تھیں اور ایمبولینس آرہی تھیں اور باڈیز کو اتارا جا رہا تھا رشتہ دار پی پی ای کٹ پہنے تھے وہاں موجود سبھی لوگ اپنے رشتہ داروں کوالوداع کہنے آئے تھے لیکن اس کے باوجود اندر چتائیں کافی تعداد میں جلتی نظر آئیں وہاں مجھے بزرنگ دل کا ایک لڑکا ملا جو ایمبولینس سروس میں لگا ہوا تھا اس نے بتایا کہ وہ 10دن سے لگاتار یہاں اسپتالوں سے لاشوں کو لیکر آرہا ہے سکھوں کی ایک تنظیم ہر طرح کی پوری سہولت پہونچانے کی کوشش کر رہی تھی ایک سکھ نے بتایا کہ پچھلے کچھ دنوں سے حالات اتنے خراب ہوگئے ہیں کہ اب لوگوں کو چھوڑنا پڑے گا۔ اب وہ ایک دوسرے شمشان گھاٹ پر جائیں لودھی روڈ شمشان گھاٹ سے کچھ دور مسلمانوں کا ایک قبرستان لیکن وہاں صرف ایک جنازے کی نما ز ہو رہی تھی ۔ اوکھا کے بٹلہ ہاو¿س میں بھی قبرستان وہاں تین چارلوگوں کی قبریں کھودی جا رہی تھی اپریل مہینے سے 20سے 25قبریں روز کھودی جا رہی ہیں ۔ میں صرف تین ہی شمشان گھاٹ پر گیا۔ ایک دوسری رپورٹ کے مطابق بھارت میں کورونا سے موتوں کی اصل تعداد پانچ گنا زیادہ ہے اصل تعداد چھپانے کیلئے ریاستی سرکاروں پر مرکز کا دباو¿ ہے ہمارے دفتر کے پیچھے آئی ٹی میں ایک قبرستان ہے ہر روز ہم دیکھتے ہیں کہ ایمبولینسیں باڈیز لیکر آرہی ہے دفنانے کی جگہ ختم ہوگئی ہے ۔ فاضل زمین کا انتظام کیا جا رہا ہے اصلاً حالات بہت زیادہ خراب ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟