ایسی بھیڑ ہوگی تو کہیں نہیں جائے گا کورونا!

دہلی میں پچھلے سال کورونا وائرس کو کی تیزی دیکھی گئی اور تقریباً سبھی یا تو تہواروں کے سبب آئی یا پھر لوگوں کی لاپرواہی کی وجہ سے ۔ جس طرح دہلی میں حالات چل رہے ہیں اس سے تو لگتا ہے کہ ہمیں چوتھی لہر دیکھنے کو مل سکتی ہے دہلی میں ایک بار پھر سے کورونا وائرس کے تیزے سے معاملے بڑھ رہے ہیں حالانکہ اگر آپ مارکیٹ میٹرو ٹرین گلی محلوں میں نظر دوڑائیں تو اب لوگوں میں کورونا کا زیادہ ڈر نہیں لگتا لوگ پھرسے پرانے انداز میں لوٹ آئے ہیں پچھلے سال کورونا وبا کے آغاز کے وقت لوگوں میں جو ڈر کا ماحول تھا وہ اب پوری طرح سے ختم ہوگیا لگتا ہے ڈر ختم ہونے کے پیچھے ویکسین کا آجانا بھی ہے لیکن وہ اس بات سے انجان ہیں کہ ویکسین کے بعد بھی کورونا ہوسکتا ہے ماہرین کے مطابق ویکسین لگنے کے بعد بھی کسی میں اچھی اینٹی باڈیز بن جاتی ہے تو کسی میں کم اینٹی باڈیز بن جاتی ہے جس کے چلتے کووڈ ہوسکتا ہے ایک وجہ یہ بھی ہے دہلی میں اب تک کورونا کے تین لہر دیکھ چکے ہیں اس لئے چوتھی لہر آنے سے بھی لوگوں کو زیادہ فرق نہیں پڑ رہا ہے جس وجہ سے بازاروں میں چلے جائیں تو وہاں لوگوں کی بھیڑ نظر آجائے گی اور مارکیٹ میں لوگ بغیر ماسک کے گھومتے نظر آجائیں گے ایسے میں کورونا کا بڑھنا لازمی ہے کیونکہ اب ہولی نوراتری اور رمضان عید جیسے تہوار بھی آرہے ہیں اس وجہ سے بھی مارکیٹ میں خرید اری کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ۔پچھلے سال رکچھا بندھن اور اس کے بعد آئی عید کے بعد تیز بڑھنے شروع ہوئے تھے وہیں اکتوبر میں دشہرے کے بعد دیوالی تک یہ سلسلہ جاری رہا اب ایسے میں فکر اس بات کی ہے کہ دوچار دن میں ہولی آرہی ہے اگر ایسے میں لوگوں نے کورونا گائیڈ لائنس پر عمل نہیں کیا تو دہلی میں کہیں چوتھی لہر دیکھنے کو نہ مل جائے وہیں لوگ بازاروں میں سوشل ڈسٹنشنگ کی دھجیا ں آڑا رہے ہیں اور بھیڑ کی اوقات میں آپ میٹرو میں سفر کریں تو دیکھیںگے کس طرح سے لوگ سماجی دوری کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ۔وہ بھی جب تک تک ڈی ایم آرسی کی طرف پوری میٹرو میں ماسک لگانے اور سوشل ڈسٹنشگ بنانے رکھنے کے پوسٹر لگائے گئے ہیں کل میں وزیر اعظم کی چناو¿ ریلی دیکھ رہے تھے ان میں لاکھوں لوگ آتے ہیں اور شاید ہی کوئی ماسک پہنا ہوا ہویا سوشل ڈسٹنشگ کی تعمل کر رہا ہو اگر کورونا بڑھ رہا ہے تو اس کیلئے ہم خود ذمہ دار ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟