سنگھ میں وقت کے ساتھ تبدیلیوں کے اشارے!

امید کے مطابق جب دتاترے ہوسبولے کو آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ)کا نگراںو جانشین چنا گیا ایک متفقہ فیصلہ ہی مانا گیا وہ پچھلے ایک دھائی سے بھی زیادہ اس عہدے پر قائم موجودہ سرکارواہا بھیا جی جوشی کی جگہ لیں گے اس فیصلے کے پیچھے بھی سنگھ کو وقت کے ساتھ خود کو بدلنا اور آنے والی چنوتیوں اور تبدلیوں کے ساتھ خود کو تیار کرنے کی سمت میں ایک فیصلہ کن قدم مانا جا رہا ہے حوسبولے کو قریب سے جاننے والے لوگ مانتے ہیں کہ ان کی تقرری سے سنگھ کے لئے کبھی دو اہم مورچوں پر فائدہ ملے گا۔حوسبولے کا آئیڈلوجی سطح پر ایک بڑی شخصیت مانا جاتا ہے انہیں سنگھ کا پروگریٹیو چہرہ بھی مانا جاتا ہے وہ نئے نظریے کے ساتھ تال میل کوآگے بڑھانے کی حمایتی رہے ہیں لمبے عرصے تک طلبہ یونین کے ساتھ جڑے رہنے اور نوجوانوںمیں آئیڈولوجی کو پہونچانے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کافی عرصے سے نوجوانوں کے بیچ بھی کافی اچھا کام کر رہے ہیں سنگھ کا خیال ہے کہ اسے جدیدیت یا گلوبل چیزوں سے بھی پرہیز نہیں ہے جب تک وہ ہمارے اقدار پر قبضہ نہیں کریں تو سنگھ کو لگتا ہے کہ اب اسلئے تنظیم کی بڑی لیڈر شب کو اونچی قیادت کی ضرورت ہے جو توازن بنا کر جنریشن میں تبدیلی کو تسلیم کرے اور جنریشن میں تبدیلی کیلئے ہوسبولے سب سے بہتر متبادل مانے جاتے تھے وہ سنگھ کے سی ای او عہدے پر رہنے کے بعد بھاجپا اور سرکار کے ساتھ بھی تال میل اور بہتر ہونے کی امید ہے ہوسبولے کے پی ایم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں ساتھ ہی جب سے نریندر مودی دیش کی سیاست کی پہیا بنے ہیں تب سے سنگھ کو بھی پتہ ہے کہ آج کی تاریخ میں جتنی ضرورت سرکار بھاجپا کو ان کی ضرورت ہے اتنی ہی ضرورت سنگھ کو مودی کی ہے جب سے بی جے پی سرکار بنی تب سے تقریباً ہر معاملے پر سنگھ سرکار کے درمیان تال میل ٹھیک رہا ہے اس کے پیچھے اٹل سرکار میںملی نصیحت بھی ہے جب سنگھ اور بی جے پی درمیان رشتے اتنے بہترنہیں تھے جس کا نقصان بھاجپا کو 2004میں اٹھان پڑا یسے میں سنگھ نے سینئر عہدے پر ایسے شخص کو سامنے رکھا جو اس توازن کو اور مضبوط بنانے میں مددگار ہوں گے ۔ذرائع کے مطابق ہوسبولے اب بی جے پی آر ایس ایس کورڈینیشن دیکھنے کیلئے نئی ٹیم بنائیں گے اور اس میں وہ اپنے قریبی ساتھیوں کو جگہ دے سکتے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟