کیجریوال نے کھیلا ہندو کارڈ!

”انسان کا انسان سے ہو بھائی چارا،یہی پیغام ہمارا“دیش بھر میں زبردست مودی لہر کے باوجود 2014میں پہلی مرتبہ دہلی اسمبلی چناو¿ میں یکطرفہ جیت کے بعداروند کیجریوال نے اسٹیج سے یہی گانا گایا تھا 2019کے اسمبلی چناو¿ میں بھی عام آدمی پارٹی نے ہیلتھ اور تعلیم پر اپنے اچھے کام کئے تھے اسی بنیا د پر ووٹ مانگے تھے اور مقبولیت کی لہر پر سوار بھاجپا کیجریوال کو اپنی شاندار پرفارمنس دہرانے سے نہیں روک پائی ۔ بنیادی اشوز پر کامیابی کے ساتھ سیاست کرنے کیلئے مانی جانے والی پارٹی آپ اب اچانک دیش بھکتی اور رام راج کی باتیں کرنے لگی ہے ایسے میں یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ اس کے پیچھے ان کا ارادہ کیا ہے ؟ کیجریوال خود بھگوان ہنومان اور بھگوان رام کا بھکت بتا چکے ہیں ساتھ ہی وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی سرکار دہلی کی سیوا کرنے کیلئے رام راجیہ سے پاس دس اصولوں کی تعمیل کرتی ہے ۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ جب ایودھیا میں رام مند ر بن کر تیار ہوجائے گا تو وہ دہلی کے بزرگ ہندو شہریوں کو وہاں کی مفت تیرتھ یاترا کروائیں گے کچھ دن پہلے دہلی سرکار کا بجٹ دیش بھکتی کے نام سے پیش کیا گیا ۔ قومی فخر کی بات کر تے ہوئے کہا گیا ہے کہ پوری دہلی میں 500بڑے قومی جھنڈے فہرائے جائیں گے کیجریوال سرکار پہلے ہی دہلی کے اسکولوں میں دیش بھکتی کے نصاب کی بات کرچکی ہے اس کا مقصد دیش بھکت شہریوں کو ایک طبقہ بنانا سوال یہ ہے کہ کیا یہ کیجریوال کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے ؟ سینئر وکیل پرشانت بھوشن کہتے ہیں کہ یہ سب باتیں سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہیں ان کو لگتا ہے کہ اس سے انہیں ہندو¿ں کے ووٹ مل سکتے ہیں یہ بی جے پی کو ایک طرح سے اسی کے کھیل میں مات دینے کی کوشش کر رہے ہیں ا ن کو لگتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو ایک بڑے قومی متباد ل کی طرح پیش کر سکتے ہیں۔ یہ شاید اروند کا سیاسی جائزہ ہے کہ ان کو ہندووٹ پر خاص طور پر منحصر کر ناپڑے گا ۔ کیونکہ اس وقت بی جے پی نے پولارئیزیشن کردیا ہے سینئر صحافی عام آدمی پارٹی کے نیتا رہے اسیتوش کہتے ہیں مذہب اور راشٹر واد کی بات کرنا کیجریوال اور ان کی پارٹی کی چناوی مجبوری ہے واضح ہو اسوتوش عام آدمی پارٹی کے ترجما ن رہ چکے ہیں ۔ اب انہوں نے پارٹی چھوڑ دی ہے وہ کہتے ہیں کہ اروند کیجریوال کو اس بات کا اندازہ ہے کہ دہلی میں ایک بہت بڑا طبقہ جو بی جے پی کوو وٹ دیتا ہے اور عام آدمی پارٹی کو بھی ووٹ دیتا ہے آپ پارلیمنٹ کا چناو¿ دیکھیں تو بی جے پی کو 57فیصدی ووٹ ملتے ہیں اور سبھی ساتوں سیٹیں بی جے پی کو چلی جاتی ہیں لیککن اسمبلی چناو¿میں عام آدمی پارٹی کامیاب ہوجاتی ہے اسکا مطلب یہ ہے تو اگر آپ اپنے ووٹ بینک کو سنبھال کر رکھنا چاہتی ہے تو اس کو اپنے آپ کو ہندو نیتا کے طور پر قائم کرنا پڑے گا۔ اروند کیجریوال کی کوئی خاص آئیڈیو لوجی نہیں اور انہیں لگتا ہے جو چیز ہم کو ووٹ دلوائے وہی کرنا چاہئے اسوتوش یہ بھی کہتے ہیں کہ اس بات سے انکا رنہیں کیا جاسکتا کہ اروند کیجریوال کا تھوڑا سا نظریاتی جھکاو¿ سافٹ ہندو کی طرف ہوسکتا ہے سسی بھوشن کہتے ہیں کی کیجریوال ایک اصل سیاسی پرانی ہیں جدھر دیکھو کچھ کرنے سے زیادہ ووٹ مل سکتے ہیں وہ ہر کام اسی حساب سے کر لیتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟