راجستھان میں فون ٹیپنگ معاملے پر سیاسی تکرار!

ریاستی اسمبلی میں جمعہ کو راجستھان کے مبینہ فون ٹیپنگ معاملے کو لیکر زبردست ہنگامہ ہوا وقفہ سوالات میں بھاجپا ممبر بھوپیندر یادو نے اس مسئلے کو اٹھایا اور کہا کہ یہ انڈیان ٹیلی گرافٹ ایکٹ کی کھلی خلاف ورزی ہے اس پر فوراً روک لگائی جانی چاہئے راجستھا ن سرکار ان الزامات سے کانگریس ناراض ہوگئی اور جم کر ہنگامہ کیا آخر میں اسپیکر نے فیصلہ دینے کے بعد معاملے کو ٹھنڈا کیا فون ٹیپنگ معاملہ آخر ہے کیا؟پچھلے سال جولائی -اگست مہنے مہنے میں ریاست کے کچھ نمائندوں کے فون ٹیپ کئے جانے کے درمیان بھاجپا ممبر اسمبلی کالی چرن شراف نے اگست میں بلائے گئے اسمبلی اجلاس میں سوال کیا تھا کیا یہ صحیح ہے کہ پچھلے دنوں میں فون ٹیپ معاملے سامنے آئے ہیں ؟ اگر ہاں تو کس قانون کے تحت اور کس کے حکم پر یہ ہوا؟ ریاستی اسمبلی کی ویب سائٹ پر ڈالا گیا اس کے مطابق پبلک سیکورٹی یا جمہوریت کے مفاد میں یا کسی ایسے جرم کو بڑھاوا دینے سے روکنے کیلئے جس سے عوامی سلامتی یا جمہوریت کو خطرہ ہو ٹیلی فون و انٹرنیٹ ایکٹ 1885کی دفعہ پانچ (2)انڈین ٹیلی کمیونیکشن کے ایکٹ 2007کے وغیرہ کے دائرے میں آتا ہے راجستھا نے بھاجپا ایم پی اور سابق مرکزی وزیرراجیہ وردھن سنگھ راتھوڑ نے فون ٹیپنگ کو لیکر ریاست کے وزیر اعلیٰ اشو ک گہلوت کی سے استعفیٰ کی مانگ کرتے ہوئے سی بی آئی جانچ کرانے کی مانگ کی ہے ایم پی نے کہا کانگریس سرکار ایجنسیوں کا بے جا استعمال کرنے کا الزام لگاتی رہی ہے اس پر وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ بے وجہ اشو بنا کر اسمبلی کی کاروائی میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہے راجستھا اسمبلی میں فون ٹیپنگ کو لیکر 14اگست 2020کو ہی پوری بات رکھ چکا ہوں ایسا لگتا ہے کہ یہ بھاجپا کا آپسی جھگڑا ہے اور یہ بالادستہ کی لڑائی ہے جس میں بے وجہ اشو بنائے جا رہے ہیں بھاجپا کے ممبر نے راجیہ سبھا میں کہا کہ دیش کے آئین کے تحت کوئی بھی شخص کسی کی ذاتی زندگی میں دخل نہیں دے سکتا جب تک اس کے خلاف کوئی قانونی معاملہ نہ ہو لیکن راجستھان میں اسکی خلاف ورزی ہورہی ہے میں راجستھا ن سے آتا ہوں بھوپیندر یادو نے کہا کہ وہاں کے چھ کروڑ شہریوں اور اپوزیشن لیڈروں میڈیا اور اس کے ساتھ ساتھ کانگریس پارٹی کے کچھ نیتاو¿ں کا بیان درج کرانا چاہتا ہوں وہاں وزیر اعلیٰ کے اوایس ڈی کے ذریعے ان سبھی کے فون ٹیپ کرائے گئے ہیں انہوں نے پوچھا یہ کیسی حکومت ہے اب یہ دیش چلانا چاہتے ہیں ؟ اس اشو کو اٹھاتے ہی کانگریس بھڑک گئی ہے ساتھ ہی بھاجپا ممبر کے الزامات کو کاروائی سے ہٹانے کو لیکر اڑ گئی ہے اور ایوان میں شو رو شرابا کیا اور اسپیکر نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی اور سمجھانے کی بھی کوشش کی تھی انہوں نے کوئی الزام نہیں لگایا بلکہ وہ کہہ رہے ہیں کی باغی لیڈر کا فون ٹیپ ہوا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟