منصفانہ اور صحیح رپورٹنگ کی ضرورت ہے!

سپریم کورٹ نے جمعرات کو اکسانے یا بھڑکاو¿ ٹی وی پروگراموں کو لے کر مرکزی سرکار کے لاچاری رویہ پر ناراضگی ظاہر کی ہے اور کہا کہ سرکار نے اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا ہے ۔اور اس نے اس طرح کے پروگاموں کو کنٹرول کرنا نہ صرف احتیاطی قدم ہوگا بلکہ قانون و سسٹم بنائے رکھنے کے لئے یہ اہم ترین بھی ہے ۔26جنوری کو ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے بعد انٹرنیٹ سروس بند کئے جانے کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس ایس اے بووڑے کی بنچ نے کہا کہ منصفانہ اور صحیح رپورٹنگ کی ضرورت ہے ۔لیکن مسئلہ تب کھڑا ہوتا ہے جب اس کا استعمال اکسانے کے لئے ہوتاہے نبچ نے سرکاری وکیل تشار مہتا سے کہا کہ بات یہ ہے کہ ٹی وی کے کئی پروگرام ایسے ہوتے ہیں جو بھڑکانے والے ہوتے ہیں لیکن سرکار اس سلسلے میں کچھ نہیں کررہی ہے ۔بنچ نے یہ خیال پچھلے برس کورونا وبا کی شروعات میں نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کو لیکر میڈیا کی بھڑکیلی رپورٹنگ کے خلاف دائر عرضیوں پر سماعت کے دوران ظاہر کیا ہے رپورٹنگ میں اس اجلاس میں شامل لوگوں پر دیش کے الگ الگ حصوں میں کورونا پھیلانے کے الزامات لگائے گئے تھے ۔بنچ نے کہا کہ کئی پروگرام ایسے ہیں جو اشتعال پیدا کرتے ہیں ۔یا فرقہ خاص پر غلط اثر ڈالتے ہیں لیکن سرکار ان کو روکنے کے لئے کچھ نہیں کررہی ہے ۔26جنوری کو انٹر نیٹ اور موبائل بند کردئیے گئے چونکہ کسان دہلی آرہے تھے اور ہم غیر متنازعہ لفظوں کا استعمال کررہے ہیں اس طرح کا مسئلہ کہیں بھی پیدا ہو سکتا ہے منصفانہ اور صحیح رپورٹنگ سے کوئی پریشانی نہیں ہے مسئلہ تو تب کھڑا ہوتا ہے جب اس میں اکسانے والی باتیں قلم بند ہوتی ہیں اسی طرح سے اہم یہ بھی ہے جس طرح سے پولیس والوںکے ہاتھ میں لاٹھی ہوتی ہے تویہ قانون و امن کو برقرار رکھنے کے لئے احتیاطی قدم ہے ۔ہماری تشویش اکسانے والے ٹی وی پروگراموں کو لیکر ہے ۔کچھ نیوز پر کنٹرول ضروری ہے ہم نے نہیں کہا کہ سرکار نے آنکھیں بند کیوں کی ہوئی ہیں ؟ ۔عدالت کا کہنا تھا ہم آپ سے کہنا چاہتے ہیں کہ آپ کچھ نہیں کررہے ہیں لوگ کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔بھڑکانے والے ٹی وی پروگراموں سے غلط ٹرینڈ سامنے آتا ہے ۔ان دنوں لوگ کچھ بھی بولتے ہیں جواب میں سرکار ی وکیل مہتا نے کہا کہ بھارت سرکار کا براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن اور نیوز براڈ کاسٹ اسٹنڈرڈ اتھارٹی جیسے ادارے ہیں ان کا اپنا سسٹم ہے ہم او وی ٹی کے زمانہ میں ہیں ۔ڈی ٹی ایچ اور کیبل سروس بھی ہے ہمیں ان سبھی کے لئے کچھ سسٹم بنانے ہوں گے اس کے بعد عدالت نے فریقین کو تین ہفتہ میں حلف نامہ داخل کونے کو کہا دیش کے چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس کے دوران کہا سرکار نے دہلی میں دہلی آنے کی وجہ سے موبائل و انٹرنیٹ بند کر دیا ۔اس پر مرکزی سرکار کے وکیل مہتا نے ویزٹ لفظ پر اعتراض جتایا تب چیف جسٹس نے صاف کیا کہ میں جان بوجھ کر متنازعہ لفظ وزٹ کا استعمال کررہا ہوں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟