سڑکوں پر کیل بندی ، رکاوٹوںکے چلتے مذاکرات کیسے ممکن!

کسان لیڈروں کو پوچھ تاچھ کے لئے طلب کرکے کچھ کے خلاف لک آو¿ٹ نوٹس جاری کرنا ،سڑکوں پر کیل بندی کرنا سڑکیں کھود کر ویلڈر لگا کر جیسے اقدامات سے حکومت اور کسانوں میں بے اعتمادی کی خلیج اور بڑھ گئی ہے ۔ان حالات میں نہ صرف بے اعتمادی کا احساس بڑھے گااور اس ماحول میں دونوں فریقین میں بات چیت ممکن نظر نہیں آتی ۔سرکار اورکسانوں کے درمیان ان قدموں سے عدم اعتماد کی خلیج بڑھ گئی ہے ۔اور یہ کیسے پر ہوگی؟ بات چیت کے لئے ایک کال کی دوری کی وزیراعظم کی اپیل پر کسان بولے کہ پہلے رہائی پھر کریں گے بات چیت ۔احتجاج کررہی کسان انجمنوں کے مشترکہ مورچہ نے کہا ہے کہ جب تک سرکار گرفتار کسانوں کو چھوڑ نہیں دیتی تب تک ہم بات چیت نہیں کریں گے ۔اور انہوں نے مظاہرے کی جگہ پر لگائی گئی بندشوں کو بھی ہٹانے کی مانگ کی اس کے جواب میں مرکزی زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا انجمنوں کی ضدی رویہ کے چلتے ہی اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکل رہاہے ۔26جنوری کے واقعے کے سلسلے میں دہلی پولیس گرفتاریوں میں لگی ہوئی ہے اور تقریباً 60کسان لیڈروں سمیت 250سے زیادہ لوگوں کو پوچھ تاچھ کے لئے بلایا گیا ۔کسان نیتا پوچھ تاچھ کے لئے آئیں گے ،اس میں شبہ ہے احتجاجی لیڈروں اور اپوزیشن لیڈروں کا بھی کہنا ہے اس سب سے لگتا ہے کہ سرکار کی نیت بات چیت کرنے کی نہیں ہے ۔اور نہ وہ اس کا ماحول بننے دینا چاہتی ۔اس کا نقصان اسے اور بی جے پی کو ہوگا ۔ہریانہ سرکار کو تو جلد ہی بھگتنا پڑ سکتا ہے ۔وہاں سرکار کی اتحادی جماعت جے جے پی کے لوگ الگ ہو رہے ہیں ۔اس سب پر سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ بات چیت کے لئے پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں لیکن 26جنوری کے واقعہ کے سلسلے میں قانون اپنا کام کررہا ہے ۔مورچہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سرکار کسانوں کے مظاہرے بڑھنے سے بہت ڈری ہوئی ہے دہلی کی سرحدوں کے پاس کئی جگہوں پر کسان پچھلے 70دنوں سے زیادہ وقت سے تینوں زرعی قوانین کےخلاف مظاہرہ کررہے ہیں اس میں زیادہ تر کسان پنجاب ہریانہ اور اتر پردیش سے ہیں ۔کسان مورچہ نے کہا کہ ایس کے ایم نے پیر کو اپنی میٹنگ میں فیصلہ لیا کہ کسان آندولن کے خلاف پولیس اور انتظامیہ کیطرف سے کی جارہی زیادتیوں کو فوراً بند ہونا چاہیے ۔سرکار کی طرف سے باقاعدہ بات چیت کو لیکر کوی تجویز نہیں ہے ۔کسان مورچہ نے اپنے بیان میں کہا دہلی پولیس نے 122آندولن کاریوں کی فہرست جاری کی جنہیں حراست میں لیا گیا اب کسان آندولن دنیا بھر میں بھی سرخیاں بٹوررہا ہے ۔پہلے ہی کئی ملکوں میں کسان تحریک پر تبادلہ خیال ہو چکا ہے اب گزشتہ دنوں امریکی پوپ اسٹارک ریحانہ نے اس کو لیکر اپنی حمایت دی ہے ۔اس کے بعد سے ہی انٹرنیشنل سیلیبرٹی مسلسل آندولن کو لیکر اپنی رائے رکھ رہے ہیں ۔ریحانہ اپنے ٹوئیر ہینڈ ل پر کسان آندولن سے جڑی ایک رپورٹ شیئر کی ہے جس میں کسانوں کے پولیس کے ساتھ ٹکراو¿ کے چلتے انٹرنیٹ سروس بند ہونے کا ذکرہے ۔ٹوئیٹڑ پر انہوںنے لکھا ہے کہ ہم اس بارے میں بات کیوں نہیں کررہے ہیں ؟ ان کے ٹوئیٹ کے بعد امریکہ کی ماڈل امانڈہ سینی اور ماحولیات رضاکار گریٹا چین ورگ ، باگسر کیل گروپ اور امریکی نائب صدر کملا ہیرث کی بھانجی اور مصنف مینا ہیرث او بہت سی ہستیاں ہیں ۔جنہو ں نے کسان آندولن کی حمایت میں ٹوئٹ کئے ہیں ۔کسانوں کا آندولن تیزی پکڑتا جارہا ہے ۔سکاری مبینہ زیادتی والے قدموں سے اور ماحول خراب ہو رہا ہے ۔اس کے چلتے سرکار اور کسانوں کے درمیان خیر سگالی سے بات چیت ہوگی ہمیں تو یہ ممکن نہیں لگتی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟