شادی تقاریب پر نئے حکم سے شش پنج پیدا!

شادیوں کا سیزن شروع ہوگیا ہے دیش کی راجدھانی دہلی میں بڑھتے کورونا کے مریضوں کو دیکھتے ہوئے حکومت دہلی نے شادی تقاریب میں مہمانوں کی زیادہ تعداد دو سو سے گھٹا کر شادی کے گھروں میں سنسنی مچا دی ہے اس سے شادی کرنے والے کنبوں میں ،ٹینٹ وشادی گھر وشادی کے کارڈ چھاپنے والوں کو مشکل حالات میں ڈال دیا ہے کئی کنبوں نے دو سو کارڈ بھی بانٹ دیئے ہیں اب ان کے لئے پریشانی کھڑی ہوئی ہے کہ وہ کیا کریں کیسے لوگوں کو منع کریں گے ۔یہ سب مسئلے ہیں دہلی ویڈینگ اینڈ گریٹنگ کارڈ مینو فیکچر ایشوسیشن کے صدر ویمل جین نے کہا کہ نومبر کی شادیوں کے کارڈ تو دیوالی سے پہلے ہی گراہکوں کو دے دیئے گئے لیکن دسمبر کے شادیوں کے کارڈ ابھی بھی پڑے ہیں اب ان کے گاہک کارڈ لینے نہیں آرہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ کثیر تعداد میں کارڈ نہ لیکر پچاس ہی لے جائیں گے اس کا نقصان کارڈ سیلروں پر ہوگیا ہے ۔ جب سے دہلی سرکار کا یہ حکم آیا ہے تبھی سے شادی کارڈ بنانے والوں کو صدمہ بنا ہوا ہے کہ وہ کیا کریں ؟ یہی حال کھانا بنانے والوں کا بھی ہے کچھ لوگوں نے تو تھوڑا ایڈوانس دیے رکھا ہے جسے لوٹانے کا دباو¿ بڑھ رہا ہے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے آنن فانن مین یہ افیصلہ لیا ہے جس سے بہت سارے ٹھیکے دار اور کارڈ بنانے والوں کی مشکل کھڑی ہوگئی ہے ویسے کورونا او ر لاک ڈاو¿ن کی مار سے ابھی تک نہیں نکلے تھے اب کام تھوڑا اٹھنا شروع ہوا تھا اور امید بندھی تھی کی تجارت میں تیزی آئے گی لیکن اب شادی میں پچاس لوگوں سے زیادہ پابندی لگنے سے سارا معاملہ گڑ بڑ ہوگیا ہے ۔ شادی تقاریب میں پچاس آدمیوں کو بلانے کا مطلب یہ ہے کہ دولہا دولہن کی طرف سے پچیس پچیس لوگوں کے لئے ضروری ہوگا ۔اس صورت میں گھر پریوار کے ہی لوگ شامل ہو سکتے ہیں لیکن دو سو کی تعداد گھٹانے سے لوگوں کو نہ صرف بھاری نقصان ہوا ہے بلکہ ان کو ایک نئی پریشانی میں ڈال دیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟