چناو ¿ سے پہلے کشمیرمیں تشدد پھیلانے کے خطرناک ارادے ! تمام سختی ،چوکسی اور گہری تلاشی مہم اور کنٹرول لائن پر سخت گشت کے باوجود پاکستان اسپونسر دہشت گردوں کی گھسپیٹ پر نکیل کسنا ہماری سکورٹی فورسز کے لئے چنوتی بنا ہوا ہے ۔پہاڑوں پر برف باری شروع ہوتے ہی ان کی یہ حرکتیں اور بڑھ جاتی ہیں پلوامہ میں سی آرپی ایف قافلے پر دستی گولہ پھیکنے اور پھر جموں کشمیر قومی ساہراہ پراس کی تازہ مثالیں ہیں تازہ واقعہ میں جموں کے نگروٹہ میں سکورٹی فورسز نے جیش محمد کے چار دہشت گردوں کو مار گرایا ۔یہ مڈبھیڑ صبح سویرے ساڑے چار بجے شروع ہو ئی اور دو گھنٹے میں آتنکی ڈھیر کر دئیے گئے آتنکی چاول کے بوروں سے بھرے ٹرک میں سوار تھے سبھی پاکستانی تھے ۔سکورٹی فورسز نے ناگروٹہ بن ٹول پلازہ پر ٹرک کوروکا اور دہشت گردوں سے خودسپردگی کرنے کو کہا انہوں نے حملہ کردیا ۔اور جوابی کاروائی میں فوج نے ٹرک کو اڑا دیا اور دہشت گرد مار دئیے گئے ۔دہشت گردوں کے ارادے خطرناک تھے کیوں کہ ان کے پاس سے 1147رائفل تین پستول 929دستی گولے اور موبائل فون وغیرہ ڈیوائس اور دوسرے بیگ ملے ہیں ۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ دہشت گردوں نے ہمارے سکورٹی انتظامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے چوتھی بار جموں ادھم پور ہائی وے پر کئی کلو میٹر کا سفر طے کرکے آسانی سے حملے کرنے میں کامیاب رہے ۔سکورٹی فورسز یا تو صرف سکورٹی کے تئیں دعوے کرتے رہے یا پھر ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہے ۔اب بھی وہی ہوا بن ٹول پلازہ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے ستر کلو میٹر سے زیادہ کا سفر ان راستوں سے کیا جہاں سکورٹی ناکوں کی بھرمار ہے ۔پہلے بھی تین بار ایسا ہو چکا ہے ۔جب آتنکی 80سے 40اور 50کلو میٹر کا سفر آسانی سے طے کرتے ہوئے حملے کرنے میں کامیاب رہے تھے ۔سانبھا میں این ایم سے کہیں دوکلو میٹر اور کہیں دس کلو میٹر دور ہے ۔13ستمبر 2018کو جگجر کوٹلی میں ہوئے حملے کے لئے بھی آتنکی 40کلو میٹر کا سفر طے کرکے پہونچے تھے ۔29نومبر 2016کو نگروٹہ میں فوجی ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے 50کلو میٹر کا سفر طے کیا تھا ۔31جنوری اسی سال ون ٹول پلازہ پر حملہ کیا تھا یوں تو سردیوں کے موسم میں پاکستان جنگ بندی کی خلاف ورزی کرکے دہشت گردوں کی دراندازی کرانے کی کوشش کررہا ہے ۔لیکن ایسے وقت جب جموں کشمیر میں 28نومبر کو ڈسٹرکٹ ڈولپمنٹ کونسل کے چناو ¿ ہونے جا رہے ہیں ۔پچھلے کچھ دنوں کے دوران ان کی طرف سے تیز ہوئی دراندازی کی کوششیں ان کے منصوبوں کو بتاتی ہیں ۔سرکار اعداد شمار کے مطابق 2019کے 3168واقعات کے مقابلے اس سال 6اکتوبر تک جنگ بندی توڑنے کے 3589واقعات ہو چکے ہیں ۔بھارت کی سخت وارننگ کے باوجود پاکستان اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا یہ اتفاق نہیں ہے ۔ایک دن پہلے وزیر اعظم نے برکس کانفرنس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ایک اتحاد پر زور دیا تھا ۔چین کو بھی پاکستان کی ان حرکتوں کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے ۔بھارت جب بھی اپنے یہاں دہشت گردی کے واقعات سے ممکنہ دستاویز پاکستان کو سونپتا ہے تو اسے سرے سے وہ مسترد کردیتا ہے ۔یہاں تک کہ عدالتیں بھی ان دستاویزات کو کوئی ثبوت نہیں مانتی ۔ ممبئی حملے کے حافظ سعید بھی اس کی مثال ہیں ۔دہشت گردی کے خلاف پاکستان دکھاوے کے لئے کاروائی کرتا ہے ۔تاکہ بین الاقوامی برادری کے سامنے دھول جھونک سکے ۔پاکستان کی نیت تو صاف ہے لیکن ہماری خفیہ اور سکیورٹی ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں ۔ (انل نریندر )a

xتمام سختی ،چوکسی اور گہری تلاشی مہم اور کنٹرول لائن پر سخت گشت کے باوجود پاکستان اسپونسر دہشت گردوں کی گھسپیٹ پر نکیل کسنا ہماری سکورٹی فورسز کے لئے چنوتی بنا ہوا ہے ۔پہاڑوں پر برف باری شروع ہوتے ہی ان کی یہ حرکتیں اور بڑھ جاتی ہیں پلوامہ میں سی آرپی ایف قافلے پر دستی گولہ پھیکنے اور پھر جموں کشمیر قومی ساہراہ پراس کی تازہ مثالیں ہیں تازہ واقعہ میں جموں کے نگروٹہ میں سکورٹی فورسز نے جیش محمد کے چار دہشت گردوں کو مار گرایا ۔یہ مڈبھیڑ صبح سویرے ساڑے چار بجے شروع ہو ئی اور دو گھنٹے میں آتنکی ڈھیر کر دئیے گئے آتنکی چاول کے بوروں سے بھرے ٹرک میں سوار تھے سبھی پاکستانی تھے ۔سکورٹی فورسز نے ناگروٹہ بن ٹول پلازہ پر ٹرک کوروکا اور دہشت گردوں سے خودسپردگی کرنے کو کہا انہوں نے حملہ کردیا ۔اور جوابی کاروائی میں فوج نے ٹرک کو اڑا دیا اور دہشت گرد مار دئیے گئے ۔دہشت گردوں کے ارادے خطرناک تھے کیوں کہ ان کے پاس سے 1147رائفل تین پستول 929دستی گولے اور موبائل فون وغیرہ ڈیوائس اور دوسرے بیگ ملے ہیں ۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ دہشت گردوں نے ہمارے سکورٹی انتظامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے چوتھی بار جموں ادھم پور ہائی وے پر کئی کلو میٹر کا سفر طے کرکے آسانی سے حملے کرنے میں کامیاب رہے ۔سکورٹی فورسز یا تو صرف سکورٹی کے تئیں دعوے کرتے رہے یا پھر ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہے ۔اب بھی وہی ہوا بن ٹول پلازہ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے ستر کلو میٹر سے زیادہ کا سفر ان راستوں سے کیا جہاں سکورٹی ناکوں کی بھرمار ہے ۔پہلے بھی تین بار ایسا ہو چکا ہے ۔جب آتنکی 80سے 40اور 50کلو میٹر کا سفر آسانی سے طے کرتے ہوئے حملے کرنے میں کامیاب رہے تھے ۔سانبھا میں این ایم سے کہیں دوکلو میٹر اور کہیں دس کلو میٹر دور ہے ۔13ستمبر 2018کو جگجر کوٹلی میں ہوئے حملے کے لئے بھی آتنکی 40کلو میٹر کا سفر طے کرکے پہونچے تھے ۔29نومبر 2016کو نگروٹہ میں فوجی ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے 50کلو میٹر کا سفر طے کیا تھا ۔31جنوری اسی سال ون ٹول پلازہ پر حملہ کیا تھا یوں تو سردیوں کے موسم میں پاکستان جنگ بندی کی خلاف ورزی کرکے دہشت گردوں کی دراندازی کرانے کی کوشش کررہا ہے ۔لیکن ایسے وقت جب جموں کشمیر میں 28نومبر کو ڈسٹرکٹ ڈولپمنٹ کونسل کے چناو¿ ہونے جا رہے ہیں ۔پچھلے کچھ دنوں کے دوران ان کی طرف سے تیز ہوئی دراندازی کی کوششیں ان کے منصوبوں کو بتاتی ہیں ۔سرکار اعداد شمار کے مطابق 2019کے 3168واقعات کے مقابلے اس سال 6اکتوبر تک جنگ بندی توڑنے کے 3589واقعات ہو چکے ہیں ۔بھارت کی سخت وارننگ کے باوجود پاکستان اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا یہ اتفاق نہیں ہے ۔ایک دن پہلے وزیر اعظم نے برکس کانفرنس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ایک اتحاد پر زور دیا تھا ۔چین کو بھی پاکستان کی ان حرکتوں کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے ۔بھارت جب بھی اپنے یہاں دہشت گردی کے واقعات سے ممکنہ دستاویز پاکستان کو سونپتا ہے تو اسے سرے سے وہ مسترد کردیتا ہے ۔یہاں تک کہ عدالتیں بھی ان دستاویزات کو کوئی ثبوت نہیں مانتی ۔ ممبئی حملے کے حافظ سعید بھی اس کی مثال ہیں ۔دہشت گردی کے خلاف پاکستان دکھاوے کے لئے کاروائی کرتا ہے ۔تاکہ بین الاقوامی برادری کے سامنے دھول جھونک سکے ۔پاکستان کی نیت تو صاف ہے لیکن ہماری خفیہ اور سکیورٹی ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟