جان ہتھیلی پر رکھ کر معصوم کو بچایا

کشمیر کے سوپور علاقے کی مسجدمیں چھپے دہشت گردوں نے سی آر پی ایف کے ایک دستہ پر حملہ بول دیا ۔دہشت گردوں کی فائرنگ کے دوران گولا باری کے درمیان پھنسے تین سالا معصو م بچہ چند سکنڈ پہلے اس کے نانا دہشت گردوں کی گولیوں کے شکار ہوگئے لیکن نشانہ فوج اور سی آر پی ایف تھی ۔سی آر پی ایف اور جموں کشمیر پولیس کی ایک مشترکہ ٹیم کیلئے جوابی کاروائی کے دوران تین سال کے بچے کو بچانے کا چیلنج تھا لیکن فوج کے جوانوں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر اس ننے معصوم بچے کو بچا لیا ۔جموں کشمیر کے سوپور میں مڈبھیڑ کے دوران کھینچی گئی اس بچے کی تصویریں وائرل ہو گئیں اور شوشل میڈیا پو خوب چھائی رہیں دل دہلا دینے والی تصویریں سکیورٹی ملازمین کی گشتی ٹیم پر حملہ کرنے پہونچے دہشت گردوں نے سامنے آئے نواسے اور نانا پر گولیا ں برسائیں اس شخص کی تو موقع پر موت ہو گئی ان کے ساتھ موجود تین سالا بچہ اپنے نانا کی لاش کے پاس بیٹھا روتا رہا اس معصو م بچے کو شاید یہ نہیں پتا تھا کہ اس کے نانا کی جان چلی گئی ہے وہ تو اپنے نانا کے اٹھنے کا انتظار کر رہاتھا لیکن اسے کیاپتا تھا کہ اس کے نانا اس دنیا سے جا چکے ہیں اسی دوران اس نے ایک جوان کو دیکھا اس معصومیت سے ظاہر ہو رہاتھا کہ کچھ کہہ رہاہے کہ میرے نانا کو اٹھا دو ۔آنا فانا میں اس جوان اور اس کے ساتھیوں نے بچے کو بچانے کیلئے مورچہ سنبھالا کئی بار جوان کے اشارے کئے جانے پر بچہ آہستہ آہستہ جوان کی طرف بڑھا اورجوان نے اسے گودمیں آٹھا لیا مڈبھیڑ میں شامل سوپور کے پولیس افسر عالم خان کے مطابق مڈبھیڑ کی جگہ پر مسجد کی بالائی منزل سے گولیاں چل رہی تھیں ۔بچے کو بچانے کے لئے ہم لوگوں نے سب سے پہلے دہشت گردوں اور بچے درمیان ایک بختر بند گاڑی لگا دی تاکہ فائرنگ کی زد میں بچے کو آنے سے بچایا جا سکے ۔اور اس کے بعد ہم بچے کو وہاں سے نکال لائے ۔بتایا جاتا ہے کہ یہ بچہ اپنے نانا کے ساتھ دودھ خریدنے کے لئے آیا تھا بچے کو اس کے گھر پہونچایا گیا ۔جموں کشمیر میں فوج کو بدنام کرنے کیلئے فوج کی یہ رحم دلی ایک مثال ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟