کورونا وبا سے زیادہ جان لیوا ڈپریشن ہورہا ہے!

پوری دنیا کورونا وبا سے لڑرہی ہے، مگر اس وائرس سے بھی زیادہ خطرناک اور جان لیواثابت ہورہا ہے ڈپریشن جو کورونا وائرس کی وجہ سے بدلی طریقہ¿ زندگی اور لاک ڈاو¿ن سے آئی اقتصادی مندی کی دین ہے۔ کچھ ریاستوں میں اس کا خطرناک اثر دیکھنے کو ملا ہے۔ جھارکھنڈ میں کورونا کا پہلا مریض 31مارچ سامنے آیاتھا۔ تب سے اب تک اس وبا سے 15لوگوں کی موت ریاست میں ہوئی جبکہ 24مارچ سے لاگو لاک ڈاو¿ن کے بعد اب تک کل 64لوگ خودکشی کرچکے ہیں۔ ان میں سے 38لوگوں نے مئی اور اپریل میں کی تھی۔ جبکہ جون ماہ میں اب تک صرف رانچی میں 26لوگ خودکشی کرچکے ہیں یعنی لاک ڈاو¿ن کے دوران یہاں ہر 1.6 دن میں ایک شخص نے خودکشی کی۔ وہیں ان لاک۔1میں رانچی میں ہر 24گھنٹے میں ایک خودکشی کا کیس درج ہوا۔ لاک ڈاو¿ن سے پہلے اعدادوشمار پر نظرڈالیں تو 2020 ابتدائی تین مہینے میں ہر 2اعشاریہ 6دن میں ایک خودکشی کا کیس درج ہوا تھا۔ جنوری۔ فروری اور مارچ میں کل 35خودکشی کے کیس درج ہوئے۔ صاف اشارہ ہے کہ لاک ڈاو¿ن کے بعد بدلے حالات اور بیماری کے ڈر کے سبب لوگوں میں ڈپریشن بڑھا ہے اور ساتھ ہی ریاست میں خودکشی کے معاملوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔ سی ایم آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سنجے کمار منگل نے بتایاکہ لاک ڈاو¿ن کے دوران ڈپریشن سے لڑرہے قریب 12ہزار لوگوں نے سی آئی پی میں کال کرکے اپنی پریشانی بتائی اور اس سے نکلنے کا طریقہ بھی پوچھا۔ منگل کا کہنا ہے کہ روزانہ 200-300لوگوں کے فون آتے تھے، ان میں سے 15سے 20فیصدی لوگ ایسے تھے جنہوں نے جینے کی امید چھوڑ دی تھی اور خودکشی کرنا چاہتے تھے۔ ایسے ہی ایچ او ڈی سائیکلوجی شعبے کے ڈاکٹر اجے کمار باکھلا کہتے ہیں کہ اس کورونا انفیکشن کے دور میں لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے لوگوں میں ڈپریشن بڑھا ہے اور لمبے وقت تک لوگوں کو گھروں میں ایک ساتھ رہنا ہوا ہے اس کی وجہ سے گھریلو جھگڑے بڑھے ہیں۔ کئی لوگ بے روزگار ہوئے ہیں۔ گھر میں اکیلا پن محسوس کرتے ہیں۔ اگر خودکشی کرنے والے شخص کو صرف دو منٹ روک دیا جائے تو اس سے بات کرلیجئے تو ایسے واقعات رک سکتے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟