پہلی بار پیٹرول سے مہنگا ڈیژل

گھریلو بازار میں ڈیژل کی قیمتوں میں اضافہ جاری ہے۔ پتا نہیں یہ کہاں جاکر رکے گا۔ پیٹرول۔ ڈیژل کے یہ دام دہلی میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ڈیژل پیٹرول سے مہنگا ہوگیا ہے۔ 18ویں دن بھی اس کی قیمت بڑھی ہوئی ہے۔18دنوں میں 10.48روپے مہنگا ہوا ہے۔ پیٹرول 8.50روپے اور ڈیژل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس اضافے سے ٹرانسپورٹ کی لاگت میں قریب 15فیصدی اضافہ ہوا ہے۔ اس بڑی لاگت کا حوالہ دے کر ٹرانسپورٹ کرایہ بڑھانے کی تیاری میں لگے ہیں۔ ایسا ہوا تو اس کا سیدھا اثر مہنگائی پر پڑے گا۔ لاک ڈاو¿ن کے سبب پہلے سے ہی پریشان مزدور، غریب طبقہ کی دشواری اور بڑھ جائے گی۔ آل انڈیا ٹرانسپورٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے چیئرمین پروین سنگھل بتاتے ہیں کہ ڈیژل کے دام بڑھنے سے ہی ٹرانسپورٹ کی لاگت تقریباً15فیصد بڑھ گئی ہے۔ جس وجہ سے بیمہ اور دوسری لاگت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ کورونا کی وجہ سے ڈرائیوروں کو زیادہ پیسہ دے کر کام پر بلانا پڑرہا ہے اور ریٹرن بھی نہیں مل رہی ہے۔ کل ملاکر ٹرانسپورٹ کی لاگت قریب 20فیصدی بڑھ گئی ہے۔ ٹرانسپورٹ میں لاگت میں 65فیصد حصہ ڈیژل کا ہوتا ہے۔ اندور سے چننئی تک اگر ایک ٹرک 65ہزار میں بک ہوتا ہے تو اس میں قریب چالیس ہزار روپے کا ڈیژل لگ جاتا ہے۔ ٹرانسپورٹر کے پاس 25ہزار روپے ہی بچتے ہیں۔ جس میں ڈرائیور کی تنخواہ، قرض کی قسط،دھلائی وغیرہ کا خرچ نکلتا ہے۔ اب ڈیژل کا خرچ 8000سے بڑھ کر 48ہزار ہوجائے گا۔ ایسے ہی کھیتی میں جتائی پر 10سے 12لیٹر ڈیژل خرچ ہوتا ہے۔ کھرپتوار صاف کرنے کے لئے ٹریکٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔ فصل کی کٹائی اور نرائی میں ڈیژل کام آتا ہے۔ اس طرح کھیت کی جتائی سے لے کر فصل منڈی پہنچانے تک ڈیژل کا استعمال ہوتا ہے۔ اس کے مہنگا ہونے سے کسان کی فصل میں منافع کم ہوجائے گا۔ مثال کے طورپر ایک بیگھہ زمین میں سات سے آج کوئنٹل باجرا پیدا ہوتا ہے۔ اس کی قیمت منڈی میں 14سے 16ہزار روپے ملتی ہے۔ منڈی تک پہنچانے میں 51روپے خرچ کرنے پڑتے تھے اب 550روپے خرچ کرنے پڑیں گے۔ ڈیژل کی قیمتوں سے پھل سبزی اور دیگر ضرورت کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ پہلے سے ہی غریب مزدور، او درمیانی طبقے کی کمر ٹوٹ رہی ہے۔ اب اور مار پڑے گی۔ ہماری سرکار سب خاموشی سے ہوتا دیکھ رہی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟