چینی سرکار کے خلاف فوجیوں میں غصہ ،بغاوت کی حالت

لداخ کی گلوان وادی میں ہندوستانی فوجیوں کے ساتھ الجھنا چین کی کمیونسٹ پارٹی سرکار کے لئے بہت بھاری پڑ رہاہے ۔بھارت نے جہاں اس خلاف اقتصادی موچہ بندی شروع کر دی ہے وہیں اسے اپنے دیش کے لوگوں کو بھی گلوان وادی کی جھڑپ پر جواب دینا نہیں بن پڑ رہا ہے ۔حکمراں چائنیز کمیونسٹ پارٹی سچائی چھپا رہی ہے جس میں پیوپلس لبریشن آرمی کے سابق نیتاو¿ں اور سربراہوں اور موجودہ جوانوں کے درمیان اس قدر ناراضگی بڑھتی جارہی ہے کہ وہ کبھی بھی سرکار کے خلاف بغاوت کر سکتے ہیں یہ کہنا ہے چین کے ایک باغی نیتا جیالی یانگ کا کیونکہ سٹیزن پاور انیشیٹو فار چائنا نامی تنظیم کے بانی و صدر یانگ نے واشنگٹن پوسٹ میں شائع اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ بیجنگ کو ڈر ہے کہ اگر یہ مان لیا جائے کہ مخالفوں سے زیادہ اس کے اپنے فوجی مارے گئے تو دیش میں شورش پھیل سکتی ہے ۔اور سی سی پی کا اقتدار بھی داو¿ پر لگ سکتا ہے یانگ نے آگے لکھا ہے کہ سی سی پی کی سرکار کے لئے پی ایل اے نے اب تک ایک مضبوط ستون کی طرح کام کیا ہے ۔اگر پی ایل اے کے موجود فوجیوں کے جذبات کو ٹھینس پہونچتی ہے تو وہ لاکھوں سرکردہ (پی ایل اے )کے ممبران ہیں جو چینی صدر شی سے ناراض ہیں جن میں پی ایل اے کو کمرشل سرگرمیوں سے الگ کرنے کی شی کی مہم کے مخالف ہیں کے ساتھ آجاتے ہیں تو وہ شی کی قیادت کو مضبوطی کے ساتھ چیلنج دے سکتے ہیں انہوں نے آگے لکھا ہے کہ شی شی وی کی قیادت والی سرکار کے خلاف سابق فوجیوں کی اجتمائی اور مسلح کاروائی کی صلاحیت کو ہلکے میںلینے کی غلطی نہیں کر سکتا ۔سی سی پی کے ڈر کو صاف کرنے کیلئے یانگ گلوان وادی میں بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان ہوئی پرتشدد جھڑ پ کا حوالہ دیتے ہیں کا کہنا ہے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جھاو¿ لیزیان سے جب پوچھا گیا کہ اس جھڑپ میں کتنے فوجی مارے گئے تو انہوں نے صاف کہہ دیا کہ اس بارے میں ان کے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے ۔اگلے دن جب ان سے ہندوستانی میڈیا کی خبروں کا حوالہ دیاگیا جس میں چین کے 40فوجیوں سے زیادہ مارے جانے کی بات تھی تو انہوں نے اسے غلط خبرقرار دے دیا ۔یانگ لکھتے ہیں کہ چین نے یہ نہیں مانا کہ اس کے کتنے فوجی مارے گئے جبکہ بھارت نے اپنے فوجیوں کے شہید ہونے کی بھات کھلے طور پر قبول کی ہے ۔اور فوجی اعجاز کے ساتھ ان کا انتم سنسکار بھی کیا ۔گلوان میں مارے گئے چینی فوجیوں کی تعداد بتانا تو دور رہا ان کی لاشیں بھی ان کے رشتہ داروں کو نہیں دی گئیں ۔اور ناہی ان کے آخری رسوم ہو سکیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟