ایک بار پھر ممتا اور مرکز آمنے سامنے

ایک طرف پورا دیش کوروناوائرس سے لڑ رہا ہے تو وہیں دوسری طرف ایک دوسرے کی طرف سے الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔مغربی بنگال کے پرنسپل ہیلتھ سکریٹری نے مرکزی وزارت صحت سے کہا ہے کہ بنگال میں دس نہیں صرف چار ہی ریڈ زون ہیں آپ کو بتا دیں وزارت نے دودن پہلے ہی دیش کے ضلعوں کو ریڈ اوراورنج و گرین زون میں بانٹا ہے جس میں مغربی بنگال کے کچھ دس ضلعوں کو ریڈ زون میں رکھا ہے اس بارے میں پرنسپل ہیلتھ سکریٹری نے بتایا کہ مغربی بنگال کے دس ضلعوں کو ریڈ زون میںرکھا ہے لیکن اس میں صرف 4ضلعے ریڈزون میں ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے تیزی سے بڑھتے اثر کو دیکھتے ہوئے ان دس ضلعوں کو الگ الگ حساب سے بانٹنے کاکام کیا گیا ہے اور ڈبلنگ ریٹ اور ٹیسٹنگ ریٹ کے حساب سے ضلعوں کی نئی فہرست تیار کی گئی جن ضلعوں میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلا اور نئے مریض سامنے آرہے ہیں ان ضلعوں کو ریڈ زون میں رکھا گیا ہے وہیں جن ضلعوں میں گزشتہ 21دن میں کوئی نیا مریض سامنے نہیں آیا انہیں گرین زون میں رکھاگیا اب28دن کے بجائے 21دن میں کورونا کا کیس نا آنے پر کسی ضلعے کو ریڈ زون سے گرین زون میں رکھا جا سکے گا ۔موجودہ قواعد کے تحت 14دن تک نیا کیس نا سامنے آنے پر گرین زون میں رکھا جاتا ہے مغربی بنگال اور مرکزمیں لڑائی پرانی چلی آرہی ہے اس سے پہلے بھی مرکزی ٹیم بھیجنے پرتنازعہ کھڑاہواتھا یہ افسوس ناک ہے اور سب کو مل کر کورونا سے لڑنا چاہیے ناکہ آپس میں لڑیں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟