کرنل کی بیوی بولی شہادت پر مجھے فخر ہے

جموں کشمیر کے ہندواڑا میں ایک گھر کے لوگوں کو یرغمال بنا کر بیٹھے دہشت گردوں کو ڈھیر کرتے ہوئے راشٹریہ رائے فل کی اکیسویں بٹالین کے کمانڈنگ افسر کرنل آشو توش شرما سمیت پانچ جانباز شہید ہو گئے ۔ادیہ پور میں مقیم کرنل شرما کی بیوی پلوی نے شہادت پر فخرظاہرکرتے ہوئے کہا کہ میرے پتی دیش کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوئے ہیں مجھے ان پر فخرہے میں ان کی شہادت پر آنسو نہیں بہاو ¿ں گی دیش کے لئے قربان ہو نا احترام کی بات ہے یہ ان کا فیصلہ تھا میں اس کا پورا سمان کرتی ہوں ان کو جنون صرف وردی میں تھا ایسے میں کوئی ان کے عظیم قربانی پر افسوس جتائے آنسو بہائے یہ صحیح نہیں ہوگا ۔کشمیر میں تعینات ایک میجر جرنل نے بتایا کہ کرنل شرما کے لئے جان ہتھیلی پر رکھ کر آگے بڑھنا عام بات تھی ان کی بہادری کو دیکھتے ہوئے مسلسل 2018اور 2019میں فوج میڈل ملا تھا ۔دہشت گرد کو آمنے سامنے کی لڑائی میں مار گرانے کے لئے ملاتھا وہ دہشت گرد دستی بمب پھیکنے والا تھا تبھی کرنل شرما نے جھپٹ کر دبوچ لیا اور وہیں ڈھیر کر دیا ۔کرنل شرما گورلا جنگ میں ماہر تھے وہیں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ نے کہا کہ شہید آشو توش شرما کے گھر والوں کو پچاس لاکھ روپئے اور ایک نوکری دےگی اور ہمارے جوانوں کا مڈبھیڑ میں شہید ہونا ایک ایسا نقصان ہے جس کی تلافی نہیں کی جا سکتی۔یہ ٹھیک ہے کہ مڈبھیڑ کے دوران فوج نے جن دو دہشت گردوں کو مار گرایا اس میں لشکر طیبہ کا سپریم کمانڈر حید علی تھا یہ دہشت گردی کے خلاف ایک کامیابی بیشک ہے اور اس کی قیمت بہت بھاری چکانی پڑی ہے حقیقت میں اگر دہشت گردوں نے گھر میں گھس کر یر غمال نہیں بنایاہوتا تو ہماری فورسز کو اتنا بڑا نقصا ن نہیں ہوتا پولیس کی ٹیم کے لئے یرغمال ہونے کے لئے ایک مشکل کھڑی ہو جاتی ہے ایک طرف اسے یرغمالوں سے چھٹانا ہوتا ہے ۔جنتا نا ماری جائے اس کا خیال بھی رکھنا ہوتا ہے اور ساتھ ساتھ خود کی حفاظت کرنی بھی ہوتی ہے اور اس کا بھی خیال رکھتے ہیں کہ سب کے ساتھ دہشت گردوں کا صفایا کرنا یا ان کو زندہ پکڑنا ہوتا ہے ۔کاروائی کتنی مشکل تھی اس کا ثبوت یہ ہے کہ یہ مڈبھیڑ 18گھنٹے تک جاری رہی اور دہشت گردوں کے قبضے سے لوگوں کو چھڑ ابھی لیا گیا لیکن اس میں ایک کرنل ایک میجر اور ڈپٹی کمانڈر اور ایک لال سنائک اور رائفل مین شہید ہوگئے ۔کیونکہ گھروں میں چھپے دہشت گردوں کی گھیرا بندی کے وقت کبھی پتھر بازی شروع ہو جاتی اور کبھی دہشت گردی کے دیگر حمد درد ،دہشت گردی میں خلل ڈال دیتے ہیں اس لئے خطر ہ اور بڑھتا جا رہا ہے ۔بیشک کرنل شرما اور ان کے ساتھ یرغمالوں کو آزاد کرانے میں کامیاب رہے لیکن اس کی بہت بڑی قیمت دیش کو چکانی پڑی ہے ایسے ویر جوانوں کو پورا دیش نمن کرتا ہے انہوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ہم اپنی جان دے دیںگے لیکن ہم ہر حال میں بچائیں گے ایسے بہادر جوانوں کو ہمارا سلام ۔
(انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟