الوداع رومانس کے رشی

کیوں ایسا لگتا ہے کہ ہمارے بالی وڈ کو کسی کی نظر لگ گئی ہے آئے دن کوئی نا کوئی تکلیف دہ واقعہ سننے کو مل رہا ہے ۔اداکار رشی کپور اب اس دنیا میں نہیں رہے وہ لیو کیمیہ (بلوڈ کینسر)سے بیمار تھے جمعرات کو صبح ممبئی کے اسپتال میں ان کابھی دھیانت ہو گیا ایک دن پہلے بدھ کو ایکٹر عرفان خان کے انتقال کی خبرآئی ۔بالی وڈ اس خبر کے صدمے سے سنبھلا بھی نہیں تھا کہ رشی کپور صاحب چلے گئے ۔خوش مزاجی کے لئے جانے جانے والے آخری وقت تک اپنے اس ہنس مکھ انداز کو نہیں چھوڑا جب انہوں نے آخری سانس لی اس وقت ان کے پاس بیوی نیتو کپور اور بیٹا رن بیر موجود تھے ۔رشی کپور کی بیٹی ردیما دہلی میں تھی لیکن لاک ڈاو ¿ن کی وجہ سے چارٹرڈ پلین کی اجازت نا ملنے پر وہ اپنے پتا کی آخری رسوم میں شامل نا ہو پائی حالانکہ وہ چودہ سو کلو میٹر لمبا سڑک کے راستے سفر طے کرکے ممبئی پہونچی تھی ۔رشی کپور کو رشی کپور کے پارتھک شریر کو اسپتال سے سیدھے چند ن باڑی شمشان گھاٹ لے جایاگیا اور قریبی بیس لوگوں کی موجودگی میں شام چار بجے بجلی کے شمشان گرہ میں انتم سنسکار کیاگیا سورگیہ رشی کپور کی زندگی کے کئی ایسے دلچشپ قصے ہیں جو بالی وڈ کے گلیاروں میں خوب سنے جا سکتے ہیں ان میں سے کچھ کا ذکر انہوں نے اپنی سوانح حیات میں کھلے طور پر ذکر کیا ہے اس کا نام تھا کھلم کھلا رشی کپور ان آنسرڈتھا۔جو مینا ائیر نے لکھی ہے 2018میں رشی کپور کو کینسر تھا علاج کے لئے وہ امریکہ تھے وہاں11مہینے رہنے کے بعد پچھلے سال ستمبر میں بھارت لوٹے امریکہ میں پورے وقت ان کے ساتھ بیوی نیتو تھی رنویر کپور کئی بار ان سے ملنے نیو یارک گئے تھے کچھ دنوں پہلے رشی نے ایک انٹر ویو میں کہا تھا کہ میں بہت بہتر محسوس کر رہا ہوں اور کوئی بھی کام کر سکتا ہوں اور سوچ رہاہوں ایکٹنگ دوبارہ سے شروع کروں پتہ نہیں لوگوں کو اب میرا کام پشند آئے گا بھی یا نہیں نیویارک میں مجھے کئی بار خون چڑھایاگیا میں نے نیتو سے کہا تھا کہ نئے خون کے باوجود میں اداکاری نہیں بھولوں گا 2اپریل کو رشی نے اپنا آخری ٹویٹ کیاتھا جس میں انہوں نے سبھی بھائیوں بہنوں سے اپیل کی تھی کہ برائے مہربانی تشدد ،پتھر بازی ،ما ¿ب لنچنگ کا سہارا نا لیں ڈاکٹر نرس اور پولیس والے آپ کو بچانے کے لئے اپنی زندگی خطرے میں ڈال رہے ہیں ہمیں اس کوروناوائرس جنگ کو ایک ساتھ جیتنا ہوگا ۔پلیز جے ہندوالی وڈ میںرشی کپور کا نام ایک ایسے سدابہار اداکار کے طور پریاد کیا جائے گا جو اپنی رومانی اور جذباتی اداکار ی سے تقریباً تین دہائی تک فلم ناظرین کو خوش کرتے رہے اسپتال کے ڈاکٹرون میڈیکل اسٹاف نے کہا کہ وہ آخری وقت تک ان کامنورنجن کرتے رہے اس بات سے خوش تھے کہ پوری دنیا میں انہیں اپنے پرستاروں سے بے شمار پیار مل رہا تھا اور یہ ہی ان کی تمنا تھی کہ انہیں ہر کوئی مسکان کے ساتھ یاد رکھے آنسوو ¿ ں کے ساتھ نہیں 4ستمبر 1952میں پیدا رشی نے بطور چائلڈ ایکٹر میرا نام جوکر سے اداکاری شروع کی تھی اور 1973میں ریلیز ہوئی فلم بووی میںبطور ہیرو اپنے کرئیر کا آغاز کیاتھا ۔رومانی ہیرو کےطور پر رشی نے قریب تین دہائی تک کے کرئیر میں چاندنی ،پریم روگ،نگینہ ،لیلا مجنوں،قرض،دو دونی چاروغیرہ میں یادگار کردار نبھایا۔الوداع رشی آ پ ہمیشہ یاد رہوگے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟