ہر حال میںہمیں اپنے گھر جانا ہے

پورے دیش کی سڑکوں پر گھر جانے والے مزدور کہیں سائیکل سے تو کہیں پیدل جاتے دکھائی دے رہے ہیں یہ کسی طرح اپنے آبائی شہر یاگاو ¿ں لوٹنا چاہتے ہیں ۔پولیس کی سختی ،دلالوں کالالچ اور گھر پہونچانے کا سرکاری دعویٰ سب کم پڑھے لکھے مزدوروں کی امیدوں پر پانی پھیر رہا ہے کسی کا پیسہ ختم ہے تو کسی کا راشن ،مزدور مجبور ہوکر سڑکوں پر در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں یوپی گیٹ کے پاس غازی پور مندی روڈ پر اتوار کی صبح 11بجے قریب 15سائیکل سوار مزدور بھٹکتے نظر آئے ۔بدایوں جانے کے لئے بارڈر کراس کرنے کی کوشش کررہے تھے لیکن پولیس انہیں واپس بھیج رہی تھی ۔سائیکل سوار مزدور کامت نے بتایا کہ سبھی بدایوں کے ہیں اور دہلی میں مزدوری کرتے ہیں لاک ڈاو ¿ن میں گھر اور رشتے داروں سے پیسے مانگ کر گھر چلارہے تھے گھر جانے کے لئے رجسٹریشن کے بارے میں پتہ نہیں چلا تو سائیکل ہی سے گھر جانے کی سوچی ایسے ہی گورکھپور کا ایک اور باشندہ نملیش لاک ڈاو ¿ن میں 35دن لوری ٹرک لے کر حید رآباد کے پاس ہائی وے پر پھنسا رہا اور راشن ختم ہونے پر ٹرانپوٹر نے بھی ہاتھ کھڑے کر دئیے ۔وملیش پیدل ہی کرناٹک کے علاقے گل برگہ کے لئے چل پڑا دودن میں کمرے پرپہونچا تو وہاں بچت کے روپئے سے پرانی سائیکل خریدی اور اس سے 18سو کلو میٹر دور اپنے گھر کے لئے نکل پڑا۔نو دن کے جد و جہد کے بعد گورکھپور کے بڑھیل گنج پہونچا جہاں آدھار کارڈ جانچنے کے بعد پولیس نے اسے ایک اسکول میں کوارنٹائن کروایا ۔یہ شخص کرناٹک کے گل برگ میں رہ کر ٹرک چلاتا ہے ۔19مارچ کو وہ گل برگہ سے سیمنٹ سے لدا ٹرک لے کر نکلا تھا تلنگانہ میں حید رآباد کے پاس وہ ٹرک لے کر لاک ڈاو ¿ن میں پھنس گیا اس نے ہائی وے پر ٹرک میں ہی کسی طرح 15دن گزارے اس درمیان گھانے پینے کا سامان اورپیسہ ختم ہوگی اس نے ٹرنسپوٹر کو اس کی جانکاری دی اور پیسے مانگے تو اس نے ہاتھ کھڑے کر دئیے اس کے بعد وہ ٹرک ہائی وے پر ہی کھڑا کرکے پیدل نکل پڑا ۔وملیش نے بتایا کہ جبل پور سے آگے بڑھا تھا کہ رات میں پچھلا ٹائر پنچر ہوگیا اور ہمت جواب دینے پر راستے میں محفوظ جگہ دیکھ کر بیٹھ گیا اور پھر پیدل چلنا شروع کر دیا اور ہائی وے پر پنچر بنانے والی دوکان ملی کافی منت کرنے پر اس نے پنچر جوڑ دیا ۔بہر حال یہ پرواسی مزدور اپنے گھر پہونچنے کے لئے ہر طرح کا خطرہ مول لینے پر تلے ہوئے ہین بس ان کی ایک ہی ضد ہے کہ گھر پہونچنا ہے چاہے جیسے ہی پہونچے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟