تاکہ کورونا کی روک تھا م بھی ہو اور کام دھندہ بھی بڑھے

وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں منگل کے روز مطلعہ کر دیا ہے کہ 17مئی کو لاک ڈاو ¿ن ختم ہونے کے بعد چوتھا لاک ڈاو ¿ن شروع ہو جائے گا یعنی ابھی یہ جاری رہے گا ممکن ہے نئی گائڈلائنس میں تھوڑی راحت کچھ جگہوں پرملے ۔نتیجہ یہی ہے کہ ہم لاک ڈاو ¿ن میں کورونا وائرس کے ساتھ جینے کی عادت ڈال لینی پڑے گی لاک ڈاو ¿ن لمبے عرصے تک نہیں رکھا جاسکتا ہے لیکن دوسری جانب ہندوستان میں کورونا کا بحران اعداد و شمار کے حساب سے اس وقت انتہا پر ہے ادندیشہ ہے کہ گراف بڑھنا ابھی جاری رہے گا ادھر قریب ایک درجن سے زیادہ بین الاقوامی رپورٹوں میں کہاگیا ہے کہ انفکشن کے فروغ کی اہم وجہ بند کمروں ،حالوں یا بستیوں میں زیادہ لوگوں کا ایک ساتھ رہنا ہے ظاہر ہے کہ لا ک ڈاو ¿ن کھولنے کی پہلی شرط ہوگی کہ دوری بناتے ہوئے کام پر لگنا دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال و مرکزی سرکار کو یہ علم ہوگیا ہے کہ ہمیں وائرس کے ساتھ جینے کی عادت ڈالنی ہوگی اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک گیر سخت لا ک ڈاو ¿ن درمیان مرکزی سرکار نے پبلک ٹرانسپورٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اب ریل پٹریوں پر مسافر ٹرینیں دوڑنے لگی ہیں اس کی پہلی شرط ہوگی دوری بناتے ہوئے سفرکرنا ہوگا ۔کیا میٹرو ،گاو¿ں کی بسوں ،پسنجر ٹرینوں اور اناج و سامان کی تقسیم اور مذہبی موقعون پر مزہبی مقامات پر لمبے عرصے تک دوری بنائے رکھنا ممکن ہوگا ؟شاید شراب کی لائنیں ہم نے دیکھی ہیں لیکن اس بحران کے دوران سرکار اداروں نے قابل قدر صلاحیت دکھائی ،کل 138کروڑ آبادی والے دیش کو ڈیڑھ مہینے میں لمبے لاک ڈاو ¿ن کے دوران لگاتار رسد سبزی اور دودھ گھی نہیں دواو ¿ں کی بھی سپلائی کرناکوئی معمولی کام نہیں ہے فوڈ کارپوریشن آف انڈیا سے لیکر نکڑ کی پرچون کی دوکان میں زبردست ہمت دکھائی پچھلے 47دنوں سے اقتصادی اور کمرشل سرگرمیاں پوری طرح ٹھپ ہیں ابھی تک اس کا مثبت اثر روزکمانے اور کھانے والے دیہاڑی مزدوروں پرپڑا ہے لیکن اگر اقتصادی سرگرمیاں آگے بھی پوری طرح ٹھپ رہتی ہیں تو چھوٹے اور درمیانی کاروباری و دیگر نوکری پیشہ والے مختلف درمیانے لوگ بھی متاثرہونے لگیں گے یہ طبقہ ایسا جو اپنی آمدنی کا بہت معمولی حصہ بچا پاتے ہیں مالی تباہی کے سبب جب یہ طبقہ سڑکوں پر اترے گا تو بدامنی پھیلے گی تو سرکار سمجھ چکی ہے کہ بدامنی کے قاعدوں کی سختی سے تعمیل کرتے ہوئے اقتصادی سرگرمیوں کو شروع کرنا چاہیے ۔معیشت کو پٹری پرلانے کے لئے کاروبار شروع کرنے ہوںگے ۔اب تو کروونا وارئرس کے تئیں عام آدمی میں بیداری کا فروغ و کمپین ہوگئی ہے لوگوں سے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ احتیاط برتتے ہوئے اپنے کام کاج کو آگے بڑھائیں گے مرکز اور ریاستی حکومتوں کی اگلی اگنی پرکچھا بھی انہیں دنون سے ہوگی کہ وہ کس طرح سے کورونا وبا اور مالی سرگرمیوں کے درمیان تال میل بٹھا پاتی ہیں یا کورونا کی روک تھام بھی ہو یا اقتصادی سرگرمیاں بھی چلتی رہیں یہ ریاستی سرکاروں کے لئے زبردست چنوتی ہوگی نتیجہ سرکار کی انتظامی چستی اور صلاحیت پر منحصر کرے گا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟