شرد پوار نے ثابت کر دکھایا کہ وہ ہاری بازی جیتنا جانتے ہیں

کسی ایک چناﺅ سے کسی بھی سیاسی پارٹی کو مسترد نہیں کیا جا سکتا ۔آپ مراٹھا گرو شرد پوار کی پارٹی این سی پی کو ہی لے لیں ،اس نے حال ہی میں ہوئے مہاراشٹر اسمبلی چناﺅ میں اپنی کارکردگی سے یہ بات ثابت کر دی ہے ۔چناﺅ سے پہلے کہا جا رہا تھا کہ این سی پی کے لئے اس مرتبہ حالات اچھے نہیں ہیں ،اور حالات یہ تھے کہ اتحادی کانگریس پارٹی کی بڑی لیڈر شپ نے مہاراشٹر کے چناﺅ میں بہت زیادہ جوش اور دلچسپی نہیں دکھائی خود اپنے ہی پارٹی کے نیتاﺅں پر مرکزی ایجنسیوں کے چھاپے اور خاندان کی اندورنی لڑائی بھی شرد پوار کے لئے درد سر بن گئی ۔حالانکہ ان سبھی حالات کے درمیان شرد پوار اکیلے ہی ڈٹے رہے ۔مراٹھا ٹائیگر کے نام سے مشہور 79سالہ شرد پوار نے اکیلے ہی کمپین کی اور نریندر مودی ،امت شاہ،و دیوندر فڑنویس پر براہ راست تنقیدیں کیں ۔ستارہ لوک سبھا سیٹ پر بھی این سی پی نے بڑھ بنائی ہے ۔اس سیٹ پر بی جے پی امیدوار ادین راجے بھوسلے کے مقابلے پر این سی پی نے سری نواس پارٹیل نے کامیابی حاصل کی اس چناﺅ میں شرد پوار نے بارش میں بھی ایک ریلی کی پی ایم مودی اس چیز پر ان کے خود نہ اترنے تک کو بزدلی تک کہہ ڈالا تھا لیکن نتیجے سے شرد پوار نے ثابت کر دیا کہ وہ بازی جیتنے میں ماہر ہیں ۔پوار کے آگے آنے کی ہی وجہ تھی کہ ان کے گھڑ میں جنتا نے ان پر ایک بار پھر بھروسہ دکھایا دوسری طرف این سی پی کا نمبر 45پر رک گیا ۔پچھلے چناﺅ میں کانگریس کو 42سیٹیں ملیں تھی اس طرح کانگریس کی پرفارمینس 2014اسمبلی چناﺅکے مقابلے بقدر بہتر رہی ۔یہ اس لئے بھی معنی رکھتا ہے کیونکہ اب تک این سی پی کو کانگریس جونیر پارٹنر مانتی تھی لیکن مراٹھا لیڈر شرد پوار نے سیٹیں ہی نہیں بڑھائیں بلکہ کانگریس کے بدلے بڑھت حاصل کی ای ڈی ،سی بی آئی کے ذریعہ پریوار کو نشانہ بنایا جانا بھی ان کے حق میں گیا اور لوگوں میں ان کے تیں ہمدردی بڑھ گئی اور ان میں یہ پیغام چلا گیا کہ مرکز میں بھاجپا سرکار اپوزیشن کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہی ہے ۔2019کے اسمبلی چناﺅ میں شرد پوار کی نہ صرف شخصی ساکھ بڑھی ہے بلکہ ان کی پارٹی مہاراشٹر میں بھاجپا شیو سینا کو ہر طرح کی ٹکر دینے میں اہل ہے ۔شاید وہ شیو سینا ،و کانگریس کے ساتھ مہاراشٹر میں بھی اگلی سرکار بنا لیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟