پرانے گھاگ نیتا ہی بن رہے کانگریس کے سنکٹ موچک!

حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ کانگریس ابھی زندہ ہے اورا گرزور لگائے تو پھر سے کھڑی ہو سکتی ہے ۔بے شک اس مرتبہ پارٹی کو اپنے ہی گھاگ نیتاو ¿ں کا سہارا لینا پڑا ۔معلق ہریانہ اسمبلی نتیجوں کے بعد نمبروں کے ترازو بھلے ہی بھاجپا کے حق میں جھک جائے مگر ہریانہ کے گھاگ نیتا بھوپندر سنگھ ہڈا نے ہریانہ میں کانگریسی سیاست کے ترازو کو ایک بار پھر مضبوطی سے پکڑ لیاہے اگر ہڈاکو ہائی کمان تھوڑا اگر پہلے وقت دے دیتا تو شاید وہ اس سے بہتر نتیجے لا سکتے تھے ہریانہ کے نتائج کے بعد شاید اس لئے ہڈا کو صوبہ کانگریس کی کمان آخری وقت میں دینے کی کانگریسی لیڈرشپ کی حکمت عملی پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں ہائی کمان نے کافی مشقت کے بعد ہڈا کو کمان سونپی جب چناو ¿ میں مہینے بھرکاوقت رہ گیا تھا ویسے یہ فیصلہ بھی سونیا گاندھی کے دوبارہ کانگریس صدر بننے کے بعد تب لیا گیا جب ہڈا نے کانگریس چھوڑنے کی وارننگ دے ڈالی ۔ہریانہ کے پڑوسی ریاست پنجاب میں بھی 2017کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی جیت کی کہانی بھی کم دلچسپ نہیں رہی تھی ۔پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے بڑھتے گراف کی گونج کے درمیان کیپٹن امریندرسنگھ نے اکالی بھاجپا کے ساتھ عام آدمی پارٹی کی دوہری چنوتی کو پست کرتے ہوئے کانگریس کی جیت کا پرچم لہرایا۔پنجاب کی چار اسمبلی سیٹوں پر 21اکتوبر کو ہوئے ضمنی چناو ¿ نتائج کے مطابق کیپٹن کی ڈھائی سال کی کار گزاری پر ووٹروں نے فتویٰ درج کراتے ہوئے کانگریس کے سر پر جمہوریت کا پرچم پھر لہرا دیا جبکہ انہیں چناو ¿ نتیجوں کے مطابق کیپٹن کے انتہائی بھروسے مند مانی جانی والی سیاسی مشیر اور کانگریس کی سکریٹری جنرل چھوٹے کیپٹن سندیپ سندھو لدھیانہ کے داکھا اسمبلی ضمنی چناو ¿ میں ہار کا منھ دیکھنے کے لئے مجبور ہوئے جبکہ شرو منی اکالی دل (بادل) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ سکھویر بادل کی شخصی سیاسی مضبوط حلقہ جلال آبادمیں پہلی بار چناو ¿ لڑ رہے کانگریسی امیدوار رویندر آولا نے سیند ھ ماری کر ان کا قلعہ قمع کردیا ۔کانگریس نے 4میں سے تین اسمبلی سیٹیں جیتی ۔چھتیس گڑھ میں بھی پارٹی کے پرانے بھروسے مند نیتا بھوپیش بگلیل پر داو ¿ لگانا کانگریس کے لئے فائدہ مند رہا ۔صوبے میں 15سال بعد پارٹی کی اقتدار میں واپسی ہی نہیں ہوئی بلکہ بھاجپا کو صوبے میں اپنی سب سے بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔کرناٹک میں بیشک کانگریس کو پچھلے چناو ¿ میں اقتدار گنوانا پڑا مگر سدا رمیا کی وجہ سے پارٹی کی سیاسی طاقت برقرار رہی شاید اسی لئے یدی یورپا سرکار بننے کے بعد سونیا گاندھی نے صوبے کے تمام اعتراض کو درکنار کرتے ہوئے سدا رمیاکو کرناٹک اسمبلی میں اپوزیشن کا لیڈر بنا کر ایک بار پھر اپنے پرانے علاقائی گھاگ نیتاو ¿ں پر ہی بھروسہ کرنے کا پیغام دیا ۔ہڈا نے ہریانہ میں کمال دکھا کر پرانے علاقائی سرکردہ گھاگ نیتاو ¿ں کے اب بھی کانگریس کے سنکٹ موچک بنے رہنے سے ہی طور پر مشکل کو بھی ختم کرد یا ۔کانگریس نے مہاراشٹر ،ہریانہ اسمبلی چناو ¿ کے نتیجوں کا بھاجپا کی اخلاقی ہار قرار دیتے ہوئے اس نتیجہ نے حکمراں پارٹی کے جھونٹے دعووں کا پردہ فاش کیا ہے سینئر لیڈر آنند شرما نے کہا کہ بھاجپا نے نا صرف ہریانہ میںاپنی سیٹیںکھوئی ہیںبلکہ لوک سبھا چناو ¿ کے مقابلہ اس کا ووٹ فیصد میں بھی 32فیصدی کی گراوٹ آئی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟