ہریانہ کے نتیجے دہلی میں بھاجپا کےلئے خطرے کی گھنٹی

مہاراشٹر اور ہریانہ میں چلی منفی ہوا راجدھانی دہلی کی سیاست میں ہلچل مچا سکتی ہے ۔خاص کر ہریانہ کے چناﺅی نتیجے اگلے سال ہونے والے دہلی اسمبلی کے سیاسی مجاز کو بھی متاثر کر سکتے ہیں ۔بے شک ہریانہ کے چناﺅی نتیجے بی جے پی کی حکمت عملی سے تقریبا الٹ آئے ہیں یہاں پارٹی نے راشٹرواد ،کشمیر میں آٹیکل 370سمیت دیگر قومی اشوز کو اپنا اہم چناﺅی ہتھیار بنایا تھا ۔حکمت عملی میں تبدیلی نہیں ہوتی تو یہ دہلی کی سیاست کے لئے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی ثابت ہوگی ۔معلوم ہو کہ دہلی کے اقتدار سے بی جے پی 20برسوں سے دور ہے عام آدمی پارٹی(عآپ)نے گزشتہ چناﺅ میں ہریانہ چناﺅ میں منفی پرچار کیا تھا ۔لیکن اس مرتبہ چناﺅ میں عآپ کے قومی کنوینر اروند کجریوال نے قومی حکمت عملی میں تبدیلی کی ہے ۔اس مرتبہ عآپ پارٹی سیدھا ٹارگیٹ دہلی کے چناﺅ ہیں ۔عآپ بجلی،پانی ،پبلک ٹرانسپورٹ،محلہ کلینک ،اور عورتوں کو بس میں مفت سفر جیسے مسئلوں پر چناﺅی ماحول تیار کر رہی ہے ۔جن کا توڑ اب تک بی جے پی کے پاس نہیں ہے ۔اور نہ ہی کانگریس کے پاس عآپ کے حکمت عملی ساز مان رہے ہیں کہ ہریانہ مہاراشٹر کے چناﺅ نتائج سے ثابت ہو گیا ہے کہ اسمبلی چناﺅ قومی مسئلوں پر نہیں لڑا جاتا ۔اسی لئے راشٹر واد ،آرٹیکل 370اور قومی سلامتی جیسے اشو اسمبلی انتخابات میں اب زیادہ اثر نہیں دکھایں گے ۔دہلی اسمبلی چناﺅ بھی مقامی اشوز پر لڑا جائے گا۔آپ سرکار کے پچھلے پانچ سال کے کاموں کا جم کر پرچار کر رہی ہے ۔اور کمپین میں بھی کرئے گی ۔اس سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا کجریوال سرکار نے عوام سے سیدھے جڑے اشوز پر موثر ڈھنگ سے کام کیا ہے ۔دوسری طرف دہلی کانگریس کا خیال ہے کہ ہریانہ کا چناﺅ ثابت کرتا ہے کہ لوگ موجودہ حکمراں پارٹی سے ناراض ہیں اور وہ متبادل تلاش کر رہے ہیں ۔ان کو پرانے کانگریسی حکومت خاص کر شیلا دکشت کے عہد کی یاد آرہی ہے ۔کانگریس کا کہنا بھاجپا کی طرح دہلی میں عآپ نے بھی دہلی والوں سے جھوٹے وعدے کئے ہیں ۔2015میں اسمبلی چناﺅ کے بعد ہوئے چناﺅ میں کانگریس کا ووٹ فیصد بڑھا ہے ۔ہریانہ نتیجوں سے نہ صرف کانگریسی ورکروں میں جوش بڑھا ہے بلکہ عام ووٹروں کو بھی کانگریس میں بھروسہ بڑھے گا ۔ادھر بی جے پی ہریانہ اسمبلی چناﺅ کے نتیجوں کو اپنی جیت مان رہی ہے ۔ان کااثر ہریانہ سے لگے علاقوں پر بھی پڑنے کی امید بی جے پی کو ہے ۔اس لئے اب پارٹی نے راشٹرواد کے اشو کو چھوڑ کر مقامی اشوز پرکام شروع کر دیا ہے ۔کچی کالونیوں کو پکہ کرنے کا بڑا وعدہ بی جے پی کا ماسٹر کارڈ ہے ہریانہ مہاراشٹر کے چناﺅ کے فوراََ بعد جو حالات سامنے آئے ہیں اس میں پارٹی کی سینر لیڈر شپ کا رویہ سخت رہا ہے ۔دہلی کی پوزیشن میں پارٹی کو پرانے لیڈروں کی ناراضگی کو دھیان میں رکھنا چاہیے ۔کیونکہ نئے نیتاﺅں کو جوڑنے کے چکرمیں پارٹی کا بنیادی کیڈر چھوٹ رہا ہے ۔اس وجہ سے بھاجپا کی پرانی سیٹوں پر بھی لگاتار منتھن ہو رہا ہے دہلی کی 25سے 30سیٹیں ایسی ہیں جو جاٹ پنجابی گوجر فرقہ کے وابسطہ ہیں ان سیٹوں پر محنت کر کے ہی دہلی کے اقتدار کا راستہ صاف ہوگا ۔2020میں ہونے والے اسمبلی چناﺅ میں بی جے پی کا اہم مقابلہ عآپ سے ہونے والا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟