کتے کی موت مرا ابو بکر البغدادی

پوری دنیا میں خوف اور بربریت کی علامت بن چکا اسلامک اسٹیٹ آف عراق اور شام ایرانی آئی ایس آئی ایس کا سرغنہ ابو بکر البغدادی کے مارے جانے کی خبر بین الا اقوامی سیاست اور دہشت کی علامت ایک بڑا واقعہ کے طور پر یاد کیا جائے گا ۔شاید اسامہ بن لادین کی موت کے بعد یہ دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں سب سے اہم ترین کارنامہ ہے ۔اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ اس کے مارے جانے کی متزاد خبریں آئیں لیکن اس مرتبہ امریکی سیکورٹی فورس ڈیلٹا کمانڈوز کی ایک خفیہ کارروائی کے بعد جس طرح کے حقایق سامنے آئے ہیں ان سے یہی لگتا ہے کہ اس مرتبہ دنیا کو بغدادی اور اس کی دہشت سے نجات ملی ہے ۔بغدادی کا خاتمہ بھی بہت ہی دردناک طریقے سے ہوا بتایا جاتا ہے کہ امریکی کمانڈو اور ڈبو اسکوائیرڈ کو دیکھ وہ خود کش جیکٹ پہن کر اپنے ٹھکانے کی سرنگ سے نکل بھاگا اس نے اپنے تین بچوں کو بچنے کے لئے ڈھال بنایا لیکن امریکی ملیٹری کے اسپیشل ٹرینڈ کے 9کتے اس کے پیچھے بھاگے اس دوران بغدادی روتا چیختا بلبلاتا جب وہ سرنگ کے آخر میں پہنچا تو اس نے محسوس کیا کہ اب اس کے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔تو اس نے اپنے تین بچوں کو سینے سے لگا کر خود کو فدائی بیلٹ سے اڑا لیا ۔دھماکہ میں وہ خود تو مرا ہی ساتھ وہ اپنے تین بچوں کو لے مرا ۔بغدادی کے جسم کے چیتھڑے اڑ گئے ۔لیکن ڈی این اے ٹیسٹ سے اسکی پہنچان ہوئی ابو بکر البغدادی کے خفیہ ٹھکانے کی راز دینی والے مخبر نے اس کی موت کے بعد لاش کے ڈی این اے ٹیسٹ میں بھی بڑی مدد کی دلچسپ بات یہ ہے کہ بغدادی کی لاش کے سو فیصد تصدیق کے لئے اس کے گندے انڈر ویر سے ملان کیا گیا تھا مخبر نے جسے چر اکر اپنے پاس رکھا ہوا تھا امریکی فوج نے بتایا کہ طے قواعد اور قانونی مصلحہ ایکٹ کے تحت بغدادی کی لاش کو ٹھکانے لگا دیا گیا ۔ذرائع نے صا ف کرتے ہوئے کہا کہ اس کی موت کے بعد اس کا ڈی این اے کرایا گیا اور پھر لاش کو سمندر میں پھینک دیا گیا ٹھیک اسی طرح جیسے 2011میں خونخار دہشتگرد اسامہ بن لادین کو کیا گیا تھا ۔بغدادی لادین سے کافی رغبت رکھتا تھا اور اسی کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے لادین کی موت کا بدلہ لینا چاہتا تھا ۔اس طرح دنیا کو دو خطرناک دہشتگردوں سے نجات ملی جنہوںنے اپنے خونی کھیل سے پوری انسانیت کو تھرا دیا تھا ۔اسلامی دہشتگردی کا نفرت بھرنے کے سبب ہی شروع ہوئی ان کی کرتوت کے سبب ہی پوری دنیا میں مسلم فرقہ کو مشتبہ ساکھ کا شکار ہونا پڑا ۔بغدادی در اصل اس وہابی نظریہ سے متاثر تھا جو دنیا میں اسلامی مسئلوں پر مبنی ایک اسلامی ریاست دوبارہ قائم کرنا چاہت ا تھا وہ اپنے نظریات کوبھی پھیلانے میں بھی کچھ حد تک کامیاب رہا کیونکہ بے شک وہ مر تو گیا ہے لیکن دنیا کے کئی حصوں میں اس کے نظریات سے متاثر چھوٹے چھوٹے دہشتگرد ی سیل بن چکے ہیں ۔بھارت میں بھی اس کی جڑیں سننے کو ملتی رہتی ہیں ۔اس کے مرنے سے دنیا محفوظ ہو گئی ہے ۔اسامہ بن لادین کے مارے جانے کے بعد بغدادی کا صفایہ امریکہ اور اس کے ساتھیوں کے لئے ایک بڑا کارنامہ ضرور ہے ۔

(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟