گرنا....پھر اُٹھ کر بھڑنا مجھے کرکٹ نے ہی سکھایا

ٹیم انڈیا کے جانباز آل راﺅنڈر یوراج سنگھ نے پیر کو بین الااقوامی کرکٹ سے سنیاس کا اعلان کر دیا ہے ۔بھارت کی دو ورلڈ کپ جیت(2007ٹی 20)اور 2011کے مہا نائک کو لوگ کینسر سے جنگ جیتنے والے ایک یودھا کی شکل میں بھی یا د رکھیں گے زندگی میں ہارنہ ماننے والے 37سالہ یو راج کو 2017کے بعد سے ٹیم انڈیا میں کھیل کا موقعہ نہیں ملا اب یو وی اپنی فاﺅنڈیشن یو وی تھین کے ذریعہ کینسر مریضوں کی مدد کریں گے ۔یوراج نے کہا کہ ایک کرکٹر کے طور پر میں نے سفر شروع کرتے وقت کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں کبھی بھارت کے لئے کھیلوں گا بچپن سے ہی اپنے والد کے نقش قدم پر چلا اور دیش کے لئے کھیلنے کے ان کے خواب کا پیچھا کیا میرے لئے 2011ولڈ کپ جیتنا ،مین آف دی سریز ملنا اپنے لئے خواب کی طرح تھا ۔یوراج کہتے ہیں کہ گرنا .....پھر اُٹھ کر بھڑنا مجھے کرکٹ نے ہی سکھایا ہے ۔17سال کے اپنے کرکٹ کئیریر میں جو کارنامے حاصل کئے وہ اپنے آپ میں ریکارڈ ہے چاہے میچوں کی تعداد ہو یا رنوں کا امبار یا پھر آئی پی ایل میچ کے کھلاڑی کی قیمت ہو ۔یوراج ہمیشہ ایک چیمپین کی طرح ہی رہے ہیں ۔میدان میں بھی اور باہر نے بھی اس کرکٹر نے اپنے کھیل سے کرکٹ شائقین کا دل ہی نہیں جیتا بلکہ کینسر جیسی خوفناک بیماری پر جیت پا کر کھیل میں واپسی کر کے تمام لوگوں کو تلقین کرنے کا کام کیا بلکہ بین الا اقوامی کرکٹ بھی کھیلے یوراج کے من میںشاید 2019کے ولڈ کپ میں کھیلنے کی چاہت رہی ہوگی لیکن 2سال پہلے ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سریز میں امیدوں کے مطابق کھیل نہیں سکے اس سے ان کی دعویداری کمزور پڑ گئی ۔اب ان کے یادگار لمحوں کی بات کریں تو 2011کا ولڈ کپ بھارت کو دلانے میں ان کا اہم رول نبھانا ہے ۔اس ولڈ کپ کے نو میچوں میں انہوںنے ایک سنچری اور چار ہاف سنچری سے 362رن بنائے اور 15وکٹ بھی اپنے نام کئے اس پرفارمینس پر انہیں مین آف دی ٹونامینٹ چنا گیا کئی بار تووہ اتنے جارحانہ انداز میں گیند بازوں کی دھلائی بھی کی وہ اپنی سد بد کھو بیٹھتے تھے انگلینڈ کاسٹوورڈ برانڈ 2007کے ٹی 20ولڈ کپ کو شاید کبھی نہیں بھلایا جا سکتا ۔یوراج نے ان کی چھ گنیدوں پر چھ چھکے مارے اور ولڈ ریکارڈ بنا دیا ۔یہ صحیح ہے کہ یوراج نے کہا کہ انہیں الوادی میچ کھیلنے کی آفر ملی تھی لیکن میں اپنے بل پر کھیلنا چاہتا تھا لیکن ہمیں اپنے ہیروز کا اہترام کریں ۔یوراج سے پہلے سہواگ کی بھی الوداعی میچ کھیلے بغیر چلے گئے اتنا ضرور ہے کہ یوراج کے ساتھ کئیر یر میں کئی بار نظر انداز نہ کیا گیا ہوتا تو ان کے ریکارڈ اور بہتر ہوتے ہم یوراج کو اپنی دوسری پاری کے لئے نئی خواہشات پیش کرتے ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یوراج کی کرکٹ کی زندگی آنے والے نسلوں کے لئے کسی تلقین سے کم نہیں ہے بیسٹ آف لک یوراج۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟