ہٹلر بنام موسولینی

انگریزی اخبار بزنس اسٹنڈرڈ نے جمعرات کو نیشنل سیمپل سروے آفس(این ایس ایس او)کی ایک روپورٹ افشاں کے حوالے سے ایک سنسنی خیز خبر شائع کی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ نوٹ بندی کے بعدسال2017-18میں دیش میں بے روزگاری شرح 6.1فیصد پہنچ گئی ہے جو 45سال میں سب سے زیادہ ہے اس سے پہلے 1972-73میں بے روزگاری شرح اتنی اونچی نہیں تھی ۔بے روزگاری کے اعداد شمار پر کانگریس صدر راہل گاندھی سمیت اپوزیشن نے مودی سرکار کو گھیرا ہے شام ہوتے ہوتے نیتی آیوگ نے بچاﺅ میں آکر اس کے چیرمین راجیو کمار نے ایک پریس کانفرنس میں رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ فائنل ڈیٹا نہیں ہے بلکہ ڈرافٹ رپورٹ ہے سرکار نے نوکریوں پر کوئی ڈیٹا جاری نہیں کیا ہے ۔میڈیا رپورٹ پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کے آخر تک سہہ ماہی ڈیٹا اکٹھا کر کے سرکار نوکریوں پر اپنی رپورٹ جاری کرئے گی ۔بے روزگاری بڑھنے کے دعوے کو خارج کرتے ہوئے راجیو کمار نے کہا کہ بنا روزگار کے اوسط اضافی شرح 7فیصد کیسی ہو سکتی ہے ؟وہیں آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت نے کہا کہ دیش میں نئے روزگار کافی پیدا ہو رہے ہیں لیکن شاید ہم بڑھیا کوالٹی والے روزگار پیدا نہیں کر رہے ہیں ۔اخبار کا دعوی ہے کہ یہ رپورٹ این ایس ایس او کو پیریاڈک لیبر فورس سروے کی ہے ۔اس کے مطابق شہری علاقہ میں بے روزگاری کا مسئلہ کافی سنگین ہے بے روزگاری شرح شہروں میں 7.8فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 5.3فیصد رہی مالی سال 2011-12میں بے روزگاری شرح2.2فیصد تھی قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے سینٹر فار مانیٹرینگ اینڈین ایکونومی نے کہا تھا کہ نوٹ بندی کے فورا بعد 2017کے ابتدائی نو مہینوں میں پندرہ لاکھ نوکریاں گئیں ۔این ایس ایس او کی یہ رپورٹ کافی اہم ترین ہے یہ جولائی 2017سے جون 2018کے درمیان جمع کئے گئے ڈیٹا پر مبنی ہے ۔یعنی یہ نوٹ بندی کے بعد پہلا سرکاری سروے ہے سرکار پر یہی رپورٹ دبانے کا الزام لگاتے ہوئے نیشنل ٹیلی کمیشن کے نگراں چیرمین سمیت دو ممبروں نے پچھلے ہفتے استعفہ دیا تھا ۔ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ کو کمیشن کی منظوری ملنے کے بعد بھی سرکار یہ جاری نہیں کر رہی یہ رپورٹ دسمبر 2018میں جاری ہونی تھی ۔بے روزگاری کے اعداد شمار پر زبانی جنگ میں کانگریس اور بھاجپا نے جرمنی اور اٹلی کے تعنہ شاہوں کو بھی گھسیٹ لیا ۔وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے جرمن لفظ چھوا کا استعمال کیا یہ لفظ جرمن تعنہ شاہ ایڈالف ہٹلر کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔جواب میں بھاجپا نے راہل کو اٹلی کے تعنہ شاہ موسیلنی جیسا غیر دور اندیش بتا دیا ۔ادھر وزیر اعظم اقتصادی مشاورتی کاﺅنسل چیف دیو رائے نے کہا کہ روزگار پر نیا سروے ہونا چاہیے ۔کیونکہ اس پر این ایس ایس او کی رپورٹ صحیح ہے تو یہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے روزگار بڑھنے کے بجائے گھٹتے جا رہے ہیں ۔پچھلے 45سال میں یہ سب سے اونچی سطح پر اگر ہے تو یہ دیش کے لئے نہایت تشویشناک اور خطرناک ہے اتنے نوجوان اگر بے روزگار ہوں گے تو ہم ٹائم بم پر بیٹھے ہیں اور کبھی بھی دھماکہ خیز حالات بن سکتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟