پانی میں تیرتی لاشیں، پھنسے لوگوں کی جان بچانے کی چنوتی

پانی کی خوبصورت لینیں دیکھنا ریاست کیرل کی خاصیت رہی ہے۔لاکھوں کی تعداد میں لوگ یہاں پانی کی ان لینوں کا آنند لینے جاتے ہیں لیکن پانی اتنا خوفناک بھی ہوسکتا ہے یہ پچھلے کچھ دنوں سے پتہ چلا ہے۔ کیرل1924 کے بعد پہلی بار ایسے خوفناک سیلاب کا سامنا کررہا ہے جس کا کسی نے تصور بھی نہ کیا ہوگا۔ بیسویں صدی کے خوفناک بحران کا سامنا کررہی ریاست میں 8 اگست سے ابھی تک سینکڑوں لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ پانی میں تیر رہی لاشیں روز مل رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات نے کیرل کے 11 ضلعوں میں بھاری بارش کے اندیشہ کے چلتے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ ریاست کے 12 ضلعوں میں 3 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ انہیں 1568 راحت کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیرل میں سیلاب کی تباہ کاری کا جائزہ لینے کے بعد کیرل کو فوری طور پر 500 کروڑ روپے کی مالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ رقم 12 اگست کو وزارت داخلہ کے ذریعے 100 کروڑ روپے سے الگ ہے۔ سیلاب کی وجہ سے ہوئے جان و مال کے نقصان پر دکھ ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا سیلاب میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر لے جانا ہماری پہلی ترجیح ہے۔ کیرل کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ابتدائی اندازہ کے مطابق ریاست کو سیلاب کی وجہ سے 19512 کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔ متاثرہ علاوں کے بعد سیلاب کا پانی گھٹنے کے بعد اصلی نقصان کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ریاست کے سبھی اضلاع ریڈالرٹ پر ہیں اور یہ بھی پہلی بار جب کسی قدرتی آفت کی وجہ سے اس بار اونم جیسا دنیا کے مشہور تہوار کیرل نہیں منا سکے گا۔ ایک ایسا تہوار جس میں ملک و بیرون ملک سے سیاح آتے ہیں اور یہ ریاست کے لئے سب سے بڑاسیاحتی کمائی کا ذریعہ بھی ہوتا ہے۔ تشویش کی بات ہے کہ ریاست کے 35 باندھوں کے پھاٹک کھولنے کے باوجود سبھی باندھوں پر پانی کی سطح خطرہ کے نشان سے اوپر بنی ہوئی ہے اور بارش اور تیز ہواؤں کے چلتے خطرہ بڑھ رہا ہے۔ یہ سیلاب وارننگ کے ساتھ کئی نئے سبق بھی دے رہا ہے۔ کیرل کی مثال بتا رہا ہوں کہ دیش کو اب ماحولیات پر صرف بحث تک محدود نہ رہ کر صحیح اندازوں میں ماحولیات کا بیلنس بنانے کے طریقے بلا تاخیر اپنانے ہوں گے۔ گلوبل وارمنگ کا اثر پوری دنیا میں ہورہا ہے۔ یہاں تو تھوڑی زیادہ بارش ہوجاتی ہے تو سڑکوں پر پانی بھرنے لگتا ہے آمدورفت مشکل ہوجاتی ہے۔ مشکل امتحان کے دور میں کیرل کو ہر طرح سے مدد اور دعاؤں کی بھی ضرورت ہے۔ آج کیرل دیش سے کچھ معنوں میں کٹ گیا ہے۔ پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لئے ہیلی کاپٹروں، کشتیوں کی سخت ضرورت ہے۔ کیرل کی اس قدرتی مار سے سارا دیش متحد ہے اور سبھی کو اپنے اپنے طریقوں سے مدد کرنی چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟