راجیہ سبھا و لوک سبھا میں بدلتا پارٹی حساب کتاب

ضمنی چناؤ کے سبب دونوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پارٹیوں کی پوزیشن بدلتی رہتی ہے۔ پہلے بات کرتے ہیں لوک سبھا کی۔ اس میں پارٹی وائز حساب کتاب مسلسل بدل رہا ہے۔ کرناٹک کے بھاجپا نیتا یدی یرپا اور بی شراملو کے علاوہ جے ڈی ایس کے سی ایس پتا راجو کے استعفیٰ منظور ہوجانے کے بعد بھاجپا کو موجودہ تعداد 272 پہنچ گئی ہے۔ دراصل کیرانا سمیت4 لوک سبھا سیٹوں پر چناؤ ہورہا ہے اس کے بعد کرناٹک کی 3 لوک سبھا سیٹوں کو ملا کر کل 7 سیٹیں خالی رہیں گی۔ اس لحاظ سے ایوان کے موجودہ نمبری طاقت میں بھاجپا کی پوزیشن تھوڑی سی مشکل والی بنی رہے گی لیکن اپوزیشن اخلاقی طور سے دباؤ کے لئے اپنے بڑی نمبروں کی طاقت کو بنیاد بنانے کی کوشش ضرور کرے گی۔ اس ضمنی چناؤ کی ہار کے باوجود بھاجپا کی رہنمائی میں این ڈی اے کی طاقت حریف پارٹیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ اس کے پاس 306 کے آس پاس سیٹیں ہیں جبکہ کانگریس کے ساتھ کھڑی پارٹیوں کے علاوہ غیر جانبدار مانی جارہی انا ڈی ایم کے ، ٹی آرا یس، بی جے ڈی اور سیاسی پارٹیوں کو بھی ملا لیں تو لوک سبھا میں اس کی تعداد 230 کے آس پاس ہے۔ بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس نے اپنی بنیادی تعداد44 میں 4 سیٹوں کا اضافہ کیا ہے۔ ایوان میں کانگریس کے موجودہ ممبروں کی تعداد48 ہے۔ کانگریس نے بی جے پی سے 2 سیٹیں راجستھان اور 1 مدھیہ پردیش سے چھینی ہے۔ سماجوادی پارٹی نے 2 سیٹیں اترپردیش میں گورکھپور اور پھولپور کی انتہائی اہم ترین سیٹیں بی جے پی سی چھینی ہیں۔ یہ دونوں سیٹیں وزیر اعلی اور نائب وزیر اعلی کے استعفے سے خالی ہوئیں تھیں۔ کانگریس کے بعد انا ڈی ایم کے کے نمبر اس کے پاس ہیں جس کی 37 سیٹیں ہیں۔ ترنمول کانگریس 34 سیٹوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر بڑی پارٹی ہے جبکہ بی جے ڈی کی تعداد 20 اور شیو سینا کی تعداد 18 سیٹیں ہیں۔ تیلگو دیشم کے پاس 16 سیٹیں ہیں اور ٹی آر ایس کے پاس کل 11 لوک سبھا سیٹیں ہیں۔16 ویں لوک سبھا چناؤ کے بعد بھاجپا نے 282 سیٹیں حاصل کی تھیں۔ اب اس کی تعداد گھٹ کر 272 رہ گئی ہے۔ راجیہ سبھا کی 58 سیٹوں کے لئے حال ہی میں ہوئے ضمنی چناؤ کے بعد بھاجپا کے کھاتے میں 11 سیٹوں کا اضافہ ہوا ہے جبکہ کانگریس نے اپنی چار سیٹیں کھو دی ہیں۔ نمبروں کا حساب کتاب یہ دکھاتا ہے کہ 245 ممبری راجیہ سبھا میں اب بھاجپا کی سیٹوں کی تعداد موجودہ 58 سے بڑھ کر 69 ہو جائے گی۔ کانگریس کی سیٹیں اب 54 سے گر کر 50 رہ جائیں گی۔ حالانکہ اب بھی بھاجپا اتحاد این ڈی اے راجیہ سبھا میں اکثریت سے بہت دور ہے۔ پارٹی کو ابھی حال ہی میں ایک اور جھٹکا لگا ہے جب چار سال سے اس کی ساتھی رہی تیلگودیشم پارٹی نے اس سے ناطہ توڑ لیا ہے۔ ایوان میں اس وقت ٹی ڈی پی کے 6 ممبر ہیں۔ درکار نمبروں کی طاقت نہ ہونے کے سبب مودی سرکار کے ذریعے لائے گئے بل لوک سبھا میں پاس ہونے کے باوجود اپوزیشن پارٹیوں کے متحد ہوجانے کے سبب اٹک جاتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟