کرناٹک فارمولہ پر 5 ریاستوں میں سرکار بنانے کا موقعہ

کرناٹک میں اکثریتی کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کے بجائے 104 ممبران اسمبلی والی بھاجپا کو سرکار بنانے کے لئے دعوت دیکر گورنر وجوبھائی والا نے ایک نیا مسئلہ کھڑا کردیا ہے۔ ان کے اس فیصلہ کا اثر دیگر ریاستوں میں بھی پڑنا شروع ہوگیا ہے۔ جمعہ کو کانگریس نے گوا، منی پور و میگھالیہ، آر جے ڈی نے بہار اور این سی پی نے ناگالینڈ میں سب سے بڑی پارٹی ہونے کے ناطہ سرکار بنانے کا موقعہ دینے کی مانگ کرڈالی ہے۔ کاناٹک میں سرکار بنانے کے فیصلے و دعوت دینے کے پورے واقعہ کا سیدھا اثر دیش کی ان پانچ ریاستوں پر پڑا ہے۔ بہار میں آر جے ڈی نیتا اور سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو ،کانگریس اور مالے کے لیڈر کے ساتھ راج بھون پہنچے۔ انہوں نے گورنر ستیہ پال ملک کے سامنے بہار میں سرکار بنانے کا دعوی پیش کیا۔ گورنر نے نمائندہ وفد کو معاملہ پرغور کرنے کی یقینی دہانی کرائی۔ تیجسوی نے بتایا کہ انہوں نے بصداحترام گورنر صاحب سے ملاقات کر ممبران اسمبلی کی حمایت کا خط سونپا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ آر جے ڈی، کانگریس ، ہم اور مالے کے 111 ممبر ہیں۔ اس کے علاوہ جے ڈی یو کے کئی ممبر ان کے رابطہ میں ہیں۔ پر زور ٹیسٹ کا موقعہ ملنے پر وہ آسانی سے اپنی اکثریت ثابت کردیں گے۔ بہار میں آر جے ڈی کے 50 ، کانگریس کے 27 ممبر اسمبلی ہیں جبکہ جے ڈی یو 71، بھاجپا 53 ممبر ہیں۔ منی پور کانگریس کے نمائندہ وفد نے نگراں گورنر جگدیش مکھی سے ملاقات کر سرکار بنانے کا دعوی پیش کیا۔ پردیش کانگریس کے ترجمان جے کشن سنگھ نے بتایا کانگریس ممبر اسمبلی کے 9 لیڈروں نے سابق وزیر اعلی آکے رام روبروسنگھ کی رہنمائی میں گورنر سے ملاقات کی۔ منی پور میں کانگریس 28 دیگر 7 بھاجپا کے21 ایم ایل اے ہیں۔ میگھالیہ میں کانگریس کی طرف سے ابوالسنگما نے گورنر گنگا پرساد سے ملاقات کی اور ریاست میں سرکار بنانے کا دعوی پیش کیا۔ ریاست میں کانگریس 21 ممبران کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی ہے لیکن بھاجپا نے 20 ممبر والی این پی پی کو حمایت دی۔ ساتھ ہی دیگر17 کو حمایت حاصل کرنے میں مدد کی۔ نتیجتاً ریاست میں کانگریس اقتدار حاصل نہیں کرسکی۔ ادھر گووا میں بھی کانگریس 17 ممبران اسمبلی کیساتھ سب سے بڑی پارٹی ہے۔ دیگر 7 اور بھاجپا13 اور آزاد 3 ہیں۔ بڑی پارٹی ہونے کے ناطہ انہیں بھی سرکار بنواکراکثریت ثابت کرنے کا موقعہ ملنا چاہئے۔ کانگریس نے گورنر نردولا سنہا سے اپیل پر غور کرنے کے لئے 7 دن کا وقت دیا ہے۔ اس دوران کانگریس کے 14 ممبران موجود تھے۔ ناگالینڈ میں سب سے بڑی پارٹی این پی ایف نے بھی سرکار بنانے کا دعوی پیش کیا۔ ان کے نمائندہ وفد نے گورنر پی وی آچاریہ سے ملاقات کی اور خط سونپا۔ اسمبلی چناؤ میں ایم پی ایف نے 26 سیٹیں جیتی تھیں جبکہ بھاجپا کو 18 سیٹیں ملی تھیں۔ وہیں این ڈی پی پی کو 18 اور دیگر کو 4 سیٹوں پر کامیابی ملی۔ جیسا میں نے کہا کہ کرناٹک میں گورنر کے ایک فیصلے نے نیا مسئلہ کھڑا کردیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟