اتراکھنڈ میں دہک رہے ہیں جنگل آدمی اور جانور سبھی ہلکان

نارتھ انڈیا میں گرمی اپنے شباب پر ہے اور ابھی سے کئی شہروں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سیلسیس پہنچ گیا ہے۔ پنجاب، ہریانہ، اترپردیش، راجستھان، مہاراشٹر کا ودربھ علاقہ راجدھانی دہلی گرمی سے زیادہ متاثر ہے۔ اتراکھنڈ کے جنگلوں میں گرمی کے سبب آگ لگی ہوئی ہے۔ دہلی میں منگلوار کو اس سیزن کا سب سے گرم دن درج کیا گیا جہاں درجہ حرارت عام سے 4 ڈگری سیلسیس زیادہ رہا۔ صفدرجنگ میں 44 ڈگری درج ہوا۔ محکمہ موسمیات صفدرجنگ اسٹیشن میں درج درجہ حرارت کو دہلی کا اوسطاً مانا جاتا ہے۔ وہیں پالم میں 46 ڈگری سیلسیس درج ہوا۔6 نیشنل پارک ،4 کنزرویشن ریزرو والا اتراکھنڈ جنگلوں کی آگ سے ہلکان ہے۔ 71 فیصد جنگل والی ریاست میں جنگل آگ سے جھلس رہے ہیں۔ ا س سے جنگلی وراثت کو تو خاصہ نقصان پہنچ ہی رہا ہے بے زبان بھی جان بچانے کو ادھر ادھر بھٹک رہے ہیں۔ یہی نہیں جنگلی جانوروں کے آبادی کے نزدیک آنے سے انسان اور اس کے درمیان جدوجہد تیز ہونے کااندیشہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ایسے میں جنگل کی دہلیز پار کرتے ہوئے ان کے شکار کا بھی اندیشہ ہے۔ حالانکہ دعوی ہے کہ ریاست بھر میں دیہات شہروں سے لگی جنگلوں کی سرحد پر چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔ منگلوار کو پوڑی کے ایک سینٹرل اسکول اور کمشنر کے مکان تک آگ پہنچ گئی۔ بچوں کو بچانے کے لئے اسکول میں چھٹی کرنی پڑی۔ جنگل سے گزرنے والی سڑکوں پر ٹریفک روکنا پڑا۔ ماہرین کا کہنا ہے درجہ حرارت میں اضافہ آگ کی خاص وجہ ہے۔ آگ سے چاروں طرف پھیلی دھند کے سبب ہمالیہ تک نظر نہیں آرہا ہے۔ ہمالیہ نہیں دکھائی دینے سے ٹورازم پر بھی خاصہ اثر پڑا ہے۔ پیر کو ریاست میں آگ لگنے کی 386 واقعات درج کئے گئے تھے جو منگل کو بڑھ کر 917 ہو گئے۔ اس فائر سیزن میں اب تک 800 مقامات پر کل 1213 ایکڑ جنگل تباہ ہوچکے ہیں۔ بے قابو ہوتی جنگلوں کی آگ پر قابو پانے کے لئے ہیلی کاپٹروں کی مدد لینے کی تیاری ہے۔ منگل کو چمولی میں وزیراعلی ترویندر سنگھ راوت نے کہا کہ ضرورت پڑی تو آگ بجھانے کے لئے ہیلی کاپٹر کی مدد لی جائے گی۔ آگ پر قابوپانے کے لئے پوری طاقت جھونک دی گئی ہے۔ محکمہ جنگلا کے ملازمین کیساتھ پولیس ، این ڈی آر ایف کے جوان اور بڑی تعداد میں مقامی لوگ آگ بجھانے میں لگے ہیں ان کی تعداد 4306 ہے۔جنگلوں کی آگ پر کنٹرول کے پیش نظر 248 گاڑیاں بھی لگائی گئی ہیں۔ جنگلی جانوروں کی حفاظت کو دیکھتے ہوئے سبھی محفوظ اور غیر محفوظ جنگلی علاقوں میں گاؤں اور شہروں سے لگی سرحد پر محکمہ جنگلات کے ملازمین کی باقاعدہ گشت بڑھا دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جنگلوں میں بنائے گئے واٹر ہول میں پانی کا انتظام کرنے پر خاص توجہ دی جارہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟