اور اب چمگادڑسے پھیلنے والا نیپاہ وائرس

آج کل ہم عجیب و غریب وائرس کے بارے میں سن رہے ہیں۔ میں نے توکم سے کم ایسے وائرس کے بارے میں سنا ہی نہیں۔ دیش میں پہلی بار آئے ملیشیائی وائرس نیپاہ نے کیرل میں 9 لوگوں کی جان لے لی۔ کیرل کے کوچی کوڑ ضلع میں سردرد ، تیز بخار کے بعد ایک ہی خاندان کے تین لوگوں کی موت ہوگئی۔ ان کی دیکھ بھال کرنے والی نرس کی بھی صبح میں موت ہوگئی۔ ملاپورم ضلع میں بھی انہی اثرات کے ساتھ پانچ لوگوں کے مرنے کی خبر ہے۔ جانور سے پھیلنے والا یہ وائرس چمگادڑ کے ذریعے پھیلا ہے۔ فرڈ بیٹ کہے جانے والے چمگادڑ خاص طور سے پھل یا پھل کے رس کا استعمال کرتا ہے۔ نیپا وائرس جانوروں سے آدمیوں میں پھیلنے والا ایک وائرس ہے۔ یہ انسانوں اور جانوروں کو سنگین طور سے بیمار کردیتا ہے۔ کوزی کوٹ جس خاندان میں اس وائرس سے تین لوگوں کی موت ہوئی ہے اور کچھ دیگر کاعلاج چل رہا ہے، ان کے گھر کے کنویں میں یہ فروٹ بیٹ ملا ہے۔ وزیر صحت کے کے شیلاجا نے بتایا کہ اب یہ کنویں میں بند کردیا گیا ہے۔ اس وائرس کی سب سے پہلے پہچان 1998 میں ملیشیا میں ہوئی تھی۔ اس وقت یہ خنزیروں میں پھیلا تھا۔ یہ وائرس چمگادڑ کے ذریعے کھائے گئے پھل کھانے سے پھیلتا ہے۔ فروٹ بیٹ نسل کا چمگادڑ اس انفکشن کو تیزی سے پھیلاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ڈنک مارنے والا ہے جو اڑ سکتا ہے اور پیڑ پر لگے پھلوں کو کھا کر انفیکٹڈ کردیتا ہے۔ جب پیڑ سے گرے ان انفیکٹڈ پھلوں کو انسان کھا لیتا ہے تو وہ بیمار کی زد میں آجاتا ہے۔ اس بیماری کے اثرات کچھ ایسے ہوتے ہیں دھندلا دکھائی دینا، سانس میں تکلیف ، انفلائٹس جیسے اثرات، سر میں لگاتار درد رہنا، چکر آنا۔ بچنے کے طریقے: پیڑ سے گرے پھل نہ کھائیں۔ جانوروں کے نشان ہوں تو ایسی سبزیاں نہ خریدیں، جہاں چمگادڑ زیادہ رہتے ہیں وہا کھجور کھانے سے پرہیز کریں۔ انفیکٹڈ مریض جانوروں کے پاس نہ جائیں۔ فی الحال نیپاوائرس کے انفکشن کا کوئی علاج نہیں ہے۔ ایک بار انفکشن پھیل جانے پر مریض 24 سے28 گھنٹے تک نزع میں جاسکتا ہے اور موت ممکن ہے اس لئے آپ اپنا دھیان رکھیں اور جہاں چمگادڑ ہوں وہاں فروٹ ،سبزی رکھنے اور انہیں کھانے سے بچیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟