جلانے والی پیٹرول ۔ڈیزل کی قیمتیں

ساؤتھ ایشیائی ممالک میں بھارت میں پیٹرول اور ڈیزل کی خوردہ قیمت سب سے زیادہ ہے۔قومی راجدھانی میں پیٹرول کی قیمتیں ایتوار کو 73.73 پیسے فی لیٹر پہنچ گئی ہیں جو چار سال میں سب سے اونچی سطح پر ہے۔ وہیں ڈیزل64.58 روپح فی لیٹر ہوگیا ہے جو آج تک کا سب سے اونچا دام ہیں۔ڈیزل کے دام بڑھنے سے غذائی چیزوں کے دام بڑھتے ہیں ،مہنگائی بڑھتی ہے۔ پبلک سیکٹر کی پیٹرولیم کمپنیاں پچھلے سال جون سے یومیہ بنیاد پر ایندھن کے دام میں ترمیم کررہی ہیں۔ قیمت انڈکس کے مطابق دہلی میں ایتوار سے پیٹرول اورڈیزل کے داموں میں 18 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ دہلی میں اب پیٹرول 73.73 روپے فی لیٹر ہے اس سے پہلے 14 ستمبر 2014 کو پیٹرول کے دام 76 روپے فی لیٹر اونچی سطح پر پہنچ گئے تھے۔ ڈیزل کے دام 64.58 روپے فی لیٹر سب سے اونچے دام پرپہنچ چکے ہیں۔ اس سے پہلے 7 فروری 2018 کو ڈیزل نے 64.22 روپے فی لیٹر کی اونچی سطح کو چھوا تھا۔وزارت پیٹرولیم نے بین الاقوامی سطح پر بڑھتے کچے تیل کے داموں کے پیش نظر پیٹرول اور ڈیزل کے دام پر ایکسائز ٹیکس کٹوتی کی مانگ کی تھی لیکن وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے 1 فروری کو بجٹ میں اس مانگ کو نظر انداز کردیا تھا۔ بتادیں کہ ساؤتھ ایشیائی ممالک میں بھارت میں پیٹرول اور ڈیزل کی خوردہ قیمت سب سے زیادہ ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل سرکار کی کمائی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ پیٹرول پمپ پر ایندھن کی قیمت کا آدھا حصہ کاروں کا ہوتا ہے۔ نومبر 2014 ، جنوری 2016 کے دوران عالمی سطح پر تیل قیمتوں میں گراوٹ کے باوجود وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے ایکسائز ٹیکس میں9 باراضافہ کیا ہے۔ صرف ایک بار پچھلے سال اکتوبر میں اس میں 2 روپے فی لیٹر کی کٹوتی کی گئی تھی۔ ایکسائز ٹیکس میں کٹوتی کے بعد مرکز نے ریاستوں سے قیمتوں میں اضافہ کر (ویٹ ٹیکس) گھٹانے کو کہا تھا لیکن مہاراشٹر، گجرات، مدھیہ پردیش اور ہماچل پردیش یعنی بی جے پی حکمراں ریاستوں میں ہی ایسا کیا تھا۔ بھاجپا حکمراں ریاستوں سمیت دیگر ریاستوں نے مرکز کی درخواست پر توجہ نہیں دی تھی ۔پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں کا صارفین پر سیدھا اثر پڑتا ہے۔ ڈیزل کے مہنگے ہونے سے ٹرانسپورٹ خرچ پر اضافہ ہوتا ہے اور اسکا سیدھا اثر مہنگائی پر پڑتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں پر کنٹرول کیا جائے۔ سرکار اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتی۔ سارا کچھ تیل کمپنیوں پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ جب بین الاقوامی بازار میں تیل سستا ہوتا ہے تب بھی صارفین کواس کا فائدہ نہیں ہوتا۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟