قلم کے سپاہیوں پر قاتلانہ حملہ

ایک بار پھر قلم کے سپاہیوں پر قاتلانہ حملے ہورہے ہیں۔ ایک ہی دن پیر کو دو صحافیوں کو مار ڈالا گیا۔ ایک بہار میں تو دوسرا مدھیہ پردیش میں۔ ان وارداتوں سے پتہ چلتا ہے کہ آج کے ماحول میں صحافیوں کا کام کتنا خطرہ بھرا ہوگیا ہے۔ مدھیہ پردیش کی واردات میں بھنڈ کے ایک ٹی وی جرنلسٹ کو ریت ڈھونے والے ٹرک سے کچل کر مار ڈالا گیا۔ ادھر بہار کے آرا میں معمولی جھگڑے کے بعد ایک صحافی اور ان کے ساتھی پر اسکارپیو گاڑی چڑھا دی گئی۔ مدھیہ پردیش کی واردات میں صحافی نے پولیس ڈائریکٹرجنرل اور پولیس کے اس پی بھنڈ اور انسانی حقوق کمیشن کو کئی بار درخواستیں دے کر ریت مافیہ سے اپنی جان کو خطرہ بتایا تھا اور سکیورٹی کی مانگ کی تھی۔ بھنڈ پولیس کے ایس پی پرشانت کھرے نے بتایا کہ پولیس نے سندیپ کو کچلنے والے ٹرک ڈرائیور رنویر یادو عرف گیندا کو گرفتار کرلیا ہے۔ سندیپ شرما کو ریت لے جانے والے خالی ٹرک میں بھنڈ کے سٹی کوتوالی پولیس تھانہ کے سامنے سڑک پر پیر کو مبینہ طور سے کچل دیاتھا جس سے اس کی موقعہ پر موت ہوگئی۔ اس معاملہ کو سنگین بتاتے ہوئے لوک سبھا میں کانگریس کے چیف و پارٹی کے سینئر لیڈر جوترآدتیہ سندھیا نے اس کی فوری سی بی آئی جانچ کی مانگ کی تھی اور مارے گئے ٹی وی صحافی سندیپ شرما (35 ) نے اپنا فرض نبھاتے ہوئے پولیس اور مافیہ سانٹھ گانٹھ کے خلاف کئی خبریں لکھی تھیں اس لئے ان کی آنکھ کی کرکری بنے ہوئے تھے۔ بہادری کے ساتھ صحافت کرنے والوں پر ایسے حملہ قابل مذمت ہیں اور ہمارے جمہوری نظام پر سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں۔ بھارت جیسے دیش میں صحافی کتنے محفوظ ہیں پچھلے دو سال میں ہوئے واقعات یہ بتانے کے لئے کافی ہیں۔ جون 2015 سے نومبر 2017 تک 12 صحافی مارے گئے۔ ان میں وہ صحافی بھی ہیں جن کی آواز کو کٹر پسند سہن نہیں کر پارہے تھے۔ صحافیوں پر اس طرح کے حملہ انہیں نڈر ہوکر کام کرنے سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کیسی بدقسمتی ہے کہ ایک طرف کرپشن کو روکنے کے وعدہ اور دعوی روزانہ زور شور سے راج نیتا کرتے ہیں اور دوسری طرف کرپشن اجاگر کرنے والوں کی جان ہمیشہ خطرہ میں رہتی ہے۔ صحافیوں کی سکیورٹی کے لئے بنی بین الاقوامی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ نے اپنی رپورٹ میں آگاہ کیا ہے کہ بھارت میں صحافیوں کو کام کے دوران پوری سکیورٹی نہیں مل پاتی۔ جو صحافی کرپٹ لوگوں کو بے نقاب کرنے میں لگے ہوئے ہیں ان کی جان خطرہ میں رہتی ہے۔ بھارت میں قانون کی حکمرانی چلے گی یا مافیہ کی؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟