جب ہمارے عزت مآب ہی خواتین جرائم کے ملزم ہیں

عورتوں اوربچیوں کے تئیں بڑھتے جرائم کے خلاف پورے دیش و سماج میں غصہ ہے اور سخت قانون بنانے کی مانگ ہورہی ہے۔ ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریسرچ کی حال ہی میں شائع رپورٹ کی مانیں تو جن آئین سازوں پر قانون بنانے کی ذمہ داری ہے ان میں 48 عزت مآب (ایم پی ۔ ایم ایل اے) ایسے بیٹھے ہیں جو خود عورتوں کے خلاف جرائم کے مقدموں کا سامنا کررہے ہیں۔ تشویش کی صورتحال یہ ہے کہ تین ایم پی (دو لوک سبھا اور ایک راجیہ سبھا) عورتوں سے چھیڑ چھاڑ کے ملزم ہیں۔ 45 ممبر اسمبلی عورتوں سے ذیادتی کے ملزم ہونے کے باوجود مختلف اسمبلیوں میں موجود ہیں۔ تین ممبران پرتو آبروریزی جیسے سنگین الزامات کے تحت مقدمات چل رہے ہیں۔ مہاراشٹر اسمبلی میں 12 ممبر اسمبلی موجود ہیں جن پر مہلاؤں سے جرائم کا مقدمہ چل رہا ہے۔ مغربی بنگال میں ایسے ممبران کی تعداد11 ہے، بہار اسمبلی میں 2 ممبر اسمبلی عورتوں سے چھیڑ چھاڑ کے مقدمے لڑ رہے ہیں۔ اڑیسہ اور آندھرا اسمبلی میں 5-5 باغی ایم ایل اے ہیں ، جھارکھنڈ اور اتراکھنڈمیں 3-3 ممبر اسمبلی ہیں۔ کیسے کیسے جرائم : عورتوں کے وقار کو نقصان پہنچانے کی کوشش، اغوا، عورتوں کو زبردستی شادی کے لئے مجبور کرنا، بدفعلی، شوہریا رشتے داروں کے ذریعے ٹارچر کرنا، جسم فروشی کے لئے نابالغ کی خریدو فروخت وغیرہ کوئی بھی سیاسی پارٹی ایسے جرائم میں پیچھے نہیں ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں 327 مہلاؤں سے جرائم کرنے کے ملزمان کو مختلف پارٹیوں نے ٹکٹ دئے۔ 118 امیدوار عورتوں کے خلاف جرائم کا مقدمہ لڑتے ہوئے چناؤ میں اترے۔ پانچ برسوں میں پارٹیوں نے 26 ایسے امیدواروں کو میدان میں اتارا جن پر بدفعلی کے سنگین معاملہ چل رہے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے یہ اعدادو شمار کیسے نکالے۔ 776 ایم پی میں سے 768 ممبران کی طرف سے حلف نامہ جمع کرایاگیا ۔ اس حلف نامہ کا تجزیہ کیا گیا اورباریکی سے جانچ کرائی گئی اور نتیجہ نکالا گیا۔ یہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ جب ہمارے چنے ہوئے نمائندے ہی ایسے کردار کے ہوں گے تو یہ دیش کو انصاف کیسے دلا سکیں گے؟ عوامی نمائندہ ہزاروں لاکھوں ووٹروں کی نمائندگی کرتے ہیں اور ان کا کردار بے داغ ہونا چاہئے۔ کم سے کم مہلا اذیت کے معاملہ میں تو ہونا ہی چاہئے لیکن تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ہر سیاسی پارٹی ایک ہی بات کو دیکھتی ہے کہ یہ امیدوار چناؤ جیت سکتا ہے یا نہیں؟ اگر جیت سکتا ہے تو اس کے سارے جرائم نظر انداز کئے جاتے ہیں۔ اس میں چناؤ کمیشن کو پہل کرنی ہوگی کہ ایسے سنگین جرائم پیشہ کو چناؤ لڑنے سے محروم کیا جانا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟