تریتایگ میں رام ون سے لوٹے ہوں گے ایودھیا میں ایسا ہی نظارہ ہوگا

ایودھیا نے بہت سی دیوالی دیکھیں لیکن اس دیوالی پر ایودھیا بدلی بدلی سی دکھائی دی۔ ہر طرف جوش امنگ تھی۔ ہر آنکھیں انتظار میں ڈوبی ہوئی تھیں۔ تریتا یگ میں بھگوان رام ون سے جب لوٹیں ہوں گے تو کچھ ایسا ہی نظارہ رہا ہوگا جس کی وہاں موجود آنکھیں گواہی دے رہی ہوں۔ سوچھ، نرمل، سچی سنوری ایودھیا بنا بولے ہی بہت کچھ بیاں کررہی تھی۔ شاید یہ دنیا کو سندیش دے رہی تھی کہ حکمرانی اقتداراعلی سنکلپ لے لیں تو آج بھی بھارت پر رام راجیہ اترنا ناممکن نہیں۔ کلاکاروں اور رام بھکتوں کا جوش دیکھتے ہی بنتا تھا۔ سب رام مے ہوگئے۔ 14 برس کے بنواس سے لوٹے بھگوان رام کا جب سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے راجیہ ابھیشیک کیا تو ہرآنکھ سے خوشی کے آنسو چھلک گئے۔ دیپ اتسو پروگرام کے لئے کئی دن پہلے سے ہی ایودھیا کو سجانے سنوارنے کا کام شروع ہوگیا تھا۔ بڑی شاہراہ سمیت ایک ایک گلی کو چمکایاگیا۔ ایودھیا کی دیوالی اس بار سب سے الگ تھی۔ سب سے شاندار تھی سنہرے رنگوں سے سجا یہ قدیم شہر میں کہیں اندر دھنشی رنگولی تو کہیں سنگیت کے سوور سنے جاسکتے تھے، کہیں بھجن، کہیں رقص کی پیش کش اندھیرے میں قندیل ہواؤں سے اڑ رہے تھے۔ پوری ایودھیا دیپوں سے خاص طور پر سجائی گئی۔ ایودھیا میں پہلی بار ایسا ہوا ہے۔اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سریو ندی کے کنارے رام کی پوڑی پر 2 لاکھ دیپ جلاوا کر ورلڈ ریکارڈ بنا رہے تھے اور اسے پرانی شکل دے رہے تھے۔ سیاسی پروگراموں سے الگ اترپردیش کا چام شہری بھی کم جوش میں نہیں تھا۔ سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے رام للا کے درشن کئے۔14 برس بعد ریاست کی اقتدار میں لوٹی بھاجپا نے اس بار کلیوگی چھوٹی دیوالی کے دن تریتا یگ کے سنیوگ سے جوڑ کر سیاسی سندیش دینے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ تریتا یگ کی طرح بھگوان رام، سیتا اور لکشمن کے 14 برسوں کے بنواس سے ایودھیا واپس آنے والے دن کے جوش و خروش و امنگ کے تصور کے سہارے اسی طرح کا منظر بناتے ہوئے ایجنڈے کو دھار دی گئی۔ شوبھا یاترا نکال کر پشپک ہیلی جہاز کی طرح ہیلی کاپٹر سے بھگوان رام ،سیتا اور لکشمن کو سریو کے ساحل پر رام کتھا پارک کے بغل میں لاکر استقبال کرکے تریتا میں بڑپپن کی طرح وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ہاتھوں ابھیشیک کرا کر اور آسمان سے پھولوں کی بارش کے منظر کو تعبیر کرنے کے لئے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرکے بھاجپا سرکار یہ سندیش دینے میں بھی کامیاب ہوگئی کہ وہ نہ تو رام کو بھولی ہے اورنہ ہی ایودھیا کو۔ پروگرام کے انعقاد کو لیکر تقریب تک یہ صاف ہوگیا کہ بھاجپا نے ماضی گذشتہ سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ اسے پتہ ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد ایودھیا کو بھولنا اس پر کتنا بھاری پڑ چکا ہے اس لئے دیوالی کے بہانے یہ جتانے کی کوشش کی گئی کہ اس بار وہ اپنے قریبیوں کو نظر انداز کرنے والی نہیں ہے۔ ایودھیا، متھرا اور کاشی تک رام اور شیو و کرشن اس کی طاقت ہیں اس لئے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ یہ کہتے ہوئے کہ صرف ایودھیا ہی نہیں بلکہ ہندوتو کے پیروکارو سے جڑے سبھی مقامات کا ایودھیا جیسا ہی وکاس ہوگا شاید اس لئے انہوں نے ودیانچل، شاکسمری دیوی، دیوی پارن نومتر پرنے وغیرہ کو نئی شکل و صورت دینے کی بات کہی۔ ایودھیا یاترا میں یوگی شری رام جنم بھومی درشن کو نہیں گئے انہوں نے مندر کی بات بھی نہیں کی لیکن انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ آپ کی بھاونا کا سنمان ہوگا اشاروں میں نہ صرف اپنا بلکہ بھاجپا کی مرکزی و ریاستی سرکار کے عزم کو ظاہرکردیا۔ کل ملاکر اس پورے پروگرام کے سہارے بھاجپا نے نہ صرف مستقبل قریب کا ایجنڈا سیٹ کردیا ہے بلکہ لوک سبھا چناؤ کیلئے بھی جارحانہ رخ کے ساتھ میدان میں اترنے کا اپنا ارادہ ظاہرکردیا ہے۔ اگلے لوک سبھا چناؤ میں ہندوتو پھر سے بڑا اشو ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟