اب سانپ کے زہر کا کالا کاروبار

مغربی بنگال کی ایس ایس بی نے کوبرا سانپ کے سفید زہر کے کالے کاروبار کے اب بڑے نیٹ ورک کا خلاصہ کیا ہے۔ پیسے کے لئے نئے نئے دھندوں کا پردہ فاش ہورہا ہے۔ ایس ایس بی کی 63 ویں بٹالین 127 نے خاص اطلاع کی بنیاد پر محکمہ جنگلات و کولکاتہ پولیس کے نارتھ سیل کی مشترکہ ٹیم نے تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان سے قریب9 پاؤنڈ زہر برآمد کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی بازار میں اس کی قیمت 100 کروڑروپے بتائی گئی ہے۔ گرفتار ملزمان میں نارائن داس(26 سال) دیبو جوتی بوس(43) بدھ دیو کھنہ (40 ) تینوں مغربی بنگال کے رہنے والے ہیں۔ ایس ایس بی کے مطابق ضبط زہر کوبرا کا سانپ کا رقیق اور کرسٹل و پاؤڈر کی شکل میں تین جار میں اکٹھا کیاگیا تھا۔ میڈیکل کے لئے اس کا استعمال ہوتا تھا۔ اسے کینسر کے علاج و نشہ آور دواؤں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ برآمد زہر کو محکمہ جنگلات کو سونپ دیا گیا۔ پکڑے گئے تینوں اسمگلر ایک بین الاقوامی گروہ کے ممبر ہیں۔ گروہ پڑوسی دیش میں سانپ کے زہر کا کاروبار کرتا ہے۔ اس زہر کو سلی گوڑی کاریڈور کے راستے چین میں اسمگلر کیا جانا تھا۔ اس سے پہلے بھی ایس ایس بی نے 70 کروڑ روپے کے زہر کے ساتھ دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ سفید زہر کے اس کالے کاروبار کے بین الاقوامی گروہ کے تار کئی دیشوں تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ایس ایس بی نے صرف تین جار پکڑے ہیں ابھی بھی 73 ہزار جار زہر غائب ہے۔ اس کی قیمت1100 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ پکڑا گیا زہر فرانس سے اسمگل کرکے ساؤتھ ایسٹ ایشیا کے کسی دیش میں جہاز کے ذریعے بھیجا جارہا تھا۔ اس جہاز کو بیچ سمندر میں بنگلہ دیشی لٹیروں نے کوئی قیمتی سامان سمجھ کر لوٹ لیا تھا۔ بنگلہ دیش سے یہ زہر کولکاتہ پہنچا اور سلی گوڑی کاریڈور سے چین پہنچانے کی تیاری تھی۔ سلی گوڑی کاریڈور جسے چکن نیک بھی کہتے ہیں،یہاں پر تین دیشوں کی سرحدیں ملتی ہیں اس میں نیپال، بھوٹان و بنگلہ دیش شامل ہے۔ محکمہ جنگلات کے ذرائع کے مطابق ایک سانپ سے .2 گرام زہر ایک مہینے میں نکالا جاسکتا ہے۔ برآمد زہر 9 پونڈ یعنی قریب 3 کلو 600 گرام بنتا ہے اور 33 جار ابھی غائب ہیں۔ ہزاروں سانپوں سے یہ زہر نکالا گیا ہوگا۔ زہریلے سانپ کی صرف چار نسلیں بھارت میں ہیں ، اس میں کوبرا، کنگ کوبرا، کریر اور وائپر شامل ہیں۔ زہریلے سانپوں کی 216 نسلیں بھارت میں پائی جاتی ہیں۔ سلی گوڑی کاریڈور زہر اسمگلروں کے لئے سورگ بن گیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟