آئی ایم ایف کے ذریعے اقتصادی اصلاحات کی تین تجاویز

ہندوستان کی تخمینہ اقتصادی ترقی شرح گھٹانے کے ایک ہفتے کے بعد آئی ایم ایف (بین الاقوامی مانیٹری فنڈ) نے ہندوستانی معیشت کے بارے میں جو ریمارکس دئے ہیں وہ حوصلہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ بہتری کی سمت میں قدم اٹھانے کیلئے تلقین کرنے والے بھی ہیں۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ہندوستانی معیشت آہستہ آہستہ پٹری پر لوٹ رہی ہے۔اس عالمی ادارہ کے چیف کرسٹینا لیگارڈ نے صاف صاف کہا ہے کہ ہندوستان کی معیشت پٹری پر ہے اور نوٹ بندی و جی ایس ٹی جیسے اہم ترین اقتصادی فیصلوں کے سبب قلیل میعاد میں بھلے ہی ترقی شرح متاثر ہوئی ہو لیکن مستقبل و دیگر موقعوں پر اس کا فائدہ ملنا طے ہے۔ غور طلب ہے کہ اس سے پہلے آئی ایم ایف نے خاص کر نوٹ بندی سے معیشت کے متاثر ہونے کی بات کہتے ہوئے اقتصادی ترقی شرح میں تقریباً ایک فیصد کی کمی آنے کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ آئی ایم ایف نے بھارت کیلئے سہ فریقی ڈھانچہ بندی اصلاحات نظریئے کو اپنانے کی بھی صلاح دی ہے۔ اس میں کوآپریٹیو بینکنگ سیکٹر کو کمزور حالت سے باہر نکالنا، محصولات سے متعلق قدموں کے ذریعے سے مالی یونیفکشن کو جاری رکھنا، لیبر اور مصنوعات بازارکی حیثیت کو بہتر بنانے کی اصلاحات شامل ہیں۔ آئی ایم ایف نے ایشیائی برصغیر محکمہ میں ڈپٹی ڈائریکٹر کینت کانگ نے کہا کہ ایشیا کا پس منظر اچھا ہے اور یہ مشکل اصلاحات کے ساتھ بھارت کو آگے لے جانے کا اہم ترین موقعہ ہے۔ بھارت کے لحاظ سے کوآپریٹیو اور بینکنگ سیکٹر کمزور حالات سے باہر نکال کران کی صحت صحیح کرنا بہت ضروری ہے ۔ لیبر اور پروڈکٹ مارکیٹ کی صلاحیت میں مزید سدھار کی ضرورت ہے۔ ریوینیو سے متعلق قدموں کے ذریعے فسکل کنسولیڈیشن کو جاری رکھنا بھی ضروری ہے۔ ذرعی اصلاحات کو آگے بڑھانا ہوگا۔ ادھر فکی کے چیئرمین پنکج پٹیل نے ریزرو بینک آف انڈیا کی پالیسیوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صنعتی دنیا کے لئے موزوں نہیں ہے اور پالیسی ساز شرحوں میں کٹوتی نہ کرکے ریزرو بینک کی اقتصادی بڑھوتری میں رکاوٹ پیدا کرسکتاہے۔ غور طلب ہے کہ 4 اکتوبر کو اپنے مانیٹری پالیسی جائزے میں ریزرو بینک نے پالیسی ساز سود شرحوں کو 6 فیصد کی پہلی سطح پر بنائے رکھا جبکہ رواں مالی سال کے لئے اسے دیش کی اقتصادی ترقی کے اندازے کو گھٹا کر 6.7 فیصد کردیا۔ پٹیل نے کہا کہ اس طرح کے قدم ترقی کے منافی ہیں۔ صحافیوں کے ایک گروپ سے پٹیل نے کہا کہ ریزرو بینک موزوں رویہ نہیں اپنا رہا ہے۔ عورتوں کے لئے زیادہ موقعے پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس سے معیشت کے مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی ترقی بھی ہوگی۔ کیونکہ ایشیا میں بہتر اور اقتصادی ترقی کے امکانات بنے ہوئے ہیں، ایسے میں ڈھانچہ بندی اصلاحات کو نافذ کر بھارت اس کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟