ایئر فورس کا سب سے بڑا ٹچ ڈاؤن

لکھنؤ۔ آگرہ ایکسپریس وے پر اب تک کی سب سے بڑی پروازی ریہرسل میں انڈین ایئرفورس نے منگل کے روز ایک ساتھ 6 جنگی جہاز اتار کر دنیا کواپنی طاقت دکھائی۔ سب سے طاقتور جنگی جہازوں میں شامل جگوار ،سخوئی اور مراج جنگی جہازوں نے جہاں ٹچ ڈاؤن کیا ، وہیں پہلی بار 15 گروڑ کمانڈو کو لیکر 35 ہزار کلو وزنی ہرکولس سی۔130 جے گلوب ماسٹر نے بھی کامیاب لینڈنگ کی۔ تین گھنٹے کے اناؤ کے باگرمؤ میں جنگی جہازوں کا کرتب دیکھ کر لوگ محظوظ ہو اٹھے۔ ایک کے بعد ایک 17 جنگی جہازوں کا ایک ساتھ لکھنؤ۔ آگرہ ایکسپریس وے پراترنا ہمیں ایک ساتھ کئی پیغام دیتا ہے۔ مظاہرہ ہمیں بتاتا ہے کہ انڈین ایئرفورس کی تیاریوں کا ،اس سڑک کا ،جس پر آواز کی رفتار سے تیز اڑنے والے یہ بم برسانے والے جہاز اترے۔ بیشک یہ پہلی بار نہیں تھا جب ایئرفورس کے جہاز ایکسپریس وے پر اترے ہوں لیکن یقینی طور سے یہ ہمارے دیش کے انفراسٹرکچر کے بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے۔ اس طرح کی قواعد ہمیں نہ صرف فوج کی تیاریوں کو ایک نیا فروغ دیتی ہیں بلکہ فوج میں عام شہریوں کے بھروسے کو بھی کئی طرح سے بڑھاتی ہے۔ ایئر ٹریفک پر نظر رکھنے کیلئے عارضی ایئر ٹریفک کنٹرول روم بنایا گیا تھا۔ آپریشنل ایکسرسائز کو کنٹرول کرنے بی کے ٹی ایئرفورس اسٹیشن کے گروپ کیپٹن جے سبھارس نے کیا جبکہ وسطی ایئرکمان ہیڈ کوارٹر کے سینئر ایئر اسٹاف ایئرمارشل اے ایس بتیلا لینڈنگ ٹریفک کا جائزہ لینے کے لئے پہنچے تھے۔ ایمرجنسی صورت میں ایئر بیس کی جگہ ایکسپریس وے ، ہائی وے کا استعمال کیا جاسکے یہ تھا مقصد اس شو کا۔ جنگ کے دوران سب سے پہلے ایئربیس کی رن وے اور ایئر پورٹ پر ہی سب سے پہلے ہوائی حملے کرکے تباہ کرنے کا دشمن کا ارادہ ہوتا ہے تاکہ جنگی جہاز وہاں سے اڑان نہ بھر سکیں۔ سب سے پہلے دوسری جنگ عظیم میں جرمنی میں ہٹلر نے ایسی سڑکیں بنائی تھیں جنہیں آٹوبان سے جانا جاتا ہے۔ جہاں ایمرجنسی حالت میں جنگی جہاز اڑان بھر سکیں اور لینڈنگ کرسکیں۔ منگل کے روز جو جنگی جہاز ایکسپریس وے پر اترے ان میں مراج، سخوئی اور جگوار جیسے بم برسانے والے جہاز تھے۔ ساتھ ہی سپر ہرکولس جیسا مالبردار فوجی جہاز بھی شامل تھا۔ ہرکولس کی خوبی یہ ہے کہ ضرورت پڑنے پر اس سے 200 کمانڈو کو کہیں بھی پہنچایا جاسکتا ہے یہاں تک کہ انہیں پیراشوٹ کے ذریعے بھی اتارا جاسکتا ہے۔ آنے والے وقت میں ایئرفورس اسی طرح کی سڑکوں پر جھارکھنڈ، اڑیسہ اور چھتیس گڑھ کے نکسلیوں سے متاثرہ علاقوں میں بھی اسی طرح کی ایکسرسائزکرسکتی ہے۔ انڈین ایئرفورس کو بدھائی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟