مری پڑی کانگریس کو پٹیل کی جیت سے سنجیونی

منگلوار کی دیررات تک چلے ہائی وولٹیج ڈرامے میں آخرکار راجیہ سبھا چناؤ میں کانگریس کے چانکیہ احمد پٹیل کو جس انداز میں جیت ملی ،جہاں ایک طرف خود ان کے سیاسی وجود کیلئے بیحد اہم بن گیا تھا وہیں دوسری طرف اس کا اثر کہیں نہ کہیں پوری کانگریس پارٹی پر بھی پڑے گا۔ ایسے میں احمد پٹیل نے آخری موقعہ تک اپنی جیت کیلئے جدوجہد میں پارٹی کیلئے سنجیونی کا کام کیا ہے۔ پچھلے کچھ برسوں میں یہ پہلا موقعہ ہے جب آمنے سامنے کی سیاسی جنگ میں مودی۔ شاہ کی جوڑی کی گوٹیوں کو کانگریس نے مات دے دی۔ اس جیت کے بعد کانگریس پارٹی میں اس سال ہونے جارہے گجرات اور ہماچل پردیش کے اسمبلی چناؤ کو لیکر نئے سرے سے جوش پیدا ہونا فطری بات ہے۔ بھاجپا نے اس چناؤ کے سیاسی ماحول کو اتنا بڑھا دیا تھا کہ راجیہ سبھا کا یہ چناؤ عام نہیں رہا۔ بھاجپا کے چانکیہ امت شاہ نے کانگریس صدر کے سیاسی مشیر احمد پٹیل کو نشانہ بنا کر گجرات اور ہماچل میں اپوزیشن کے حوصلہ کو تو ڑنے کی پلاننگ بنائی تھی وہ داؤ بھاجپا کو الٹا ہی پڑ گیا۔ نتیجہ آنے کے بعد پٹیل نے کہا اب اگلا مقصد گجرات اسمبلی چناؤ کا ہے۔ گجرات میں کانگریس انچارج اشوک گہلوت کے مطابق اس جیت نے 2017ء کے اسمبلی چناؤ کیلئے جوش پیدا کردیا ہے۔ ہم بلاگ سطح پر نئے سرے سے رابطہ کمپین شروع کرنے جارہے ہیں۔ جہاں آنے والے وقت میں گجرات کی سیاست میں احمد پٹیل کا قد اور بڑھے گا، ساکھ بھی بڑھے گی وہیں کانگریس کے اندر ان کے حریفوں کا حوصلہ گرے گا۔ قابل ذکر ہے کہ پارٹی میں ایک گروپ ایسا بتایا جاتا ہے جو احمد پٹیل کی اہمیت سے اتنا خوش نہیں ہے اور انہیں لگاتار حاشیئے پر دھکیلنے کی کوشش کرتا آیا ہے۔ ایسے میں اپنے بوتے پر اپنی راجیہ سبھا سیٹ نکال کر انہوں نے اپنے ان حریفوں کو بھی زور دار جواب دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں ان کا قد پارٹی میں اور مضبوط ہوگا۔ ساتھ ہی تنظیم میں تبدیلی کے نام پر وہ اور ان جیسے سینئر لیڈروں کو کنارے کرنے کی کوشش جو یوتھ لیڈرکررہے تھے اس پر بھی لگام لگے گی۔ اگر کانگریس پارٹی اسی طرح کا زور گووا میں بھی لگاتی تو شاید جیتی ہوئی بازی یوں نہ ہار جاتی۔ تازہ حالات میں کانگریس پارٹی نے بھاجپا کے مشن گجرات 150 کی کاٹ کا پلان بنانے کی تیاری بھی شروع کردی ہے۔ گجرات میں کانگریس پچھلے 33 سال سے اقتدار سے باہر ہے اور ریاست میں کانگریس اعلی کان میں احمد پٹیل کی راہل گاندھی سے نزدیکیاں بڑھنے کے اشارے ہیں۔ راہل کا اثر بڑھنے کے ساتھ ساتھ احمد پٹیل کا قد بھی گھٹ رہا تھا۔ راجیہ سبھا چناؤ کی جیت نے کانگریس کی نئی پیڑھی کو قریب آنے کاسنہرہ موقعہ دے دیا ہے۔ اس میں کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی دونوں کو فائدہ ہے۔ راہل کے ارد گرد نوجوان لڑکوں نے پارٹی کو زمین پر لا کر کھڑا کردیا ہے۔ سونیا کے سینئر مشیروں کو درکنار کرنے سے پارٹی کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ پٹیل نے ماہر سیاستداں کی اپنی ساکھ کو مضبوطی دی ہے۔ گجرات کا راجیہ سبھا چناؤ اشوک گہلوت کے مستقبل کو بھی مضبوطی دے سکتا ہے۔ گہلوت کو پنجاب میں بھی کانگریس کے کمپین کے لئے موقعہ دیا گیا۔ وہاں پارٹی سرکار بنانے میں ناکام رہی۔ کل ملا کر احمد پٹیل کی یہ جیت کانگریس پارٹی میں سنجیونی کا کام کرسکتی ہے۔ کانگریس کو اس کی سخت ضرورت بھی ہے۔ ابھی کچھ ہی دن پہلے پارٹی کے اندر محاسبہ کرنے کی وکالت کی گئی تھی۔ کانگریس کے اندر جو اداسی چھائی ہوئی تھی وہ کچھ حد تک اس نتیجہ سے گھٹی ہے۔ کانگریسی ورکروں میں ایک نیا جوش آیا ہے۔ اس جیت نے ثابت کردیا ہے کہ اگر پارٹی صحیح معنوں میں سنگھرش کرے تو اچھے نتیجے آسکتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟