بنگلہ دیشی آتنکی عبداللہ مظفر نگر میں دبوچا

مغربی اترپردیش میں دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی اطلاع کے بعد بڑی کارروائی کرتے ہوئے اے ٹی ایس اور مقامی پولیس نے ایتوار کو بنگلہ دیشی آتنکی عبداللہ الامعامون سمیت 6 مشتبہ کو پکڑنے کی شاندار کامیابی پائی ہے۔ عبداللہ کو مظفر نگر میں واقع چرتھاول کے کٹیسرا گاؤں سے پکڑا گیا۔ وہ وہاں حسینہ مسجد کا امام بنا ہوا تھا۔ اس کے علاوہ تین کو دیوبند اور دو کو شاملی سے پکڑا گیا۔ عبداللہ بنگلہ دیش کے ممنوعہ آتنکی سنگٹھن انصارالابنگلہ ٹیم کا سرگرم ممبر ہے۔ اے ڈی جی قانون و نظم آنند کمار نے بتایا کہ مغربی یوپی میں کچھ بنگلہ دیشی دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی اطلاع کے بعد شاملی، مظفر نگر اور سہارنپور کی مقامی پولیس اور اے ٹی ایس کے ساتھ سرچ آپریشن چلایا گیا۔ ٹیم کئی دنوں سے دیوبند میں ڈیرا ڈالے ہوئے تھے۔ آتنکی عبداللہ دیوبند کو بنگلہ دیشیوں کی پناہ گاہ بنانے میں لگا ہوا تھا۔ اے ٹی ایس حکام کے مطابق عبداللہ کا ساتھی فیضان بھی بنگلہ دیشی ہے۔ وہ پہلے سے ہی دیوبند میں رہ رہا تھا۔ فیضان کے ذریعے سے ہی دہشت گردوں کے لئے فرضی آئی ڈی تیار کرائی جارہی تھی، جن کا استعمال بعد میں پاسپورٹ بنوانے میں کیا جاتا۔ آتنک وادیوں کو پکڑنے کے لئے پچھلے کئی دنوں سے اے ٹی ایس کی ٹیم دیو بند میں ڈیرا ڈال کر نظر رکھے ہوئے تھے۔ سنیچر کی رات اے ٹی ایس نے دیوبند کے ایک ہاسٹل میں چھاپہ مارا اور وہاں سے تین مشتبہ لوگوں کو پکڑ لیا تھا۔ اے ٹی ایس کے ذریعے گرفتار مشتبہ افراد میں دانش ،عبدالوارث اور جموں کشمیر کے کپواڑہ ضلع کے بتائے جاتے ہیں جبکہ عبدالرحمن بھاگلپور بہار کا رہنے والا ہے۔ عبداللہ بیحد شاطر قسم کا ہے وہ بنگلہ دیش کے اپنے آقاؤں کے اشاروں پر کام کرتا تھا۔ عبداللہ کو قریب 6 مہینے کٹیسرا گاؤں میں رکنا تھا۔ اس کے بعد اسے پھر ٹھکانا بدلنے کو کہا گیا تھا۔ جہادیوں نے بتایا کہ 8 جولائی کو ہی اسے کٹیسرا کی مسجد میں امام کے طور پر رکھا گیا تھا۔ اس سے پہلے وہ دیوبند کے گاؤں امبیٹہ شیخ کی مسجد میں رہتا تھا۔ امبیٹہ شیخ سے اس نے فرضی آئی ڈی کی بنیاد پر پاسپورٹ بنوا لیا۔ اس کے بعد الیکشن افسر، گرام پردھان اور پنچایت حکام کی مہروں کے ساتھ 13 فرضی آئی ڈی برآمد ہوئے ہیں۔ جہاں اے ٹی ایس اور مقامی پولیس کو اس آتنکی کو گرفتار کرنے میں بڑی کامیابی ملی ہے وہیں اس سے نہ صرف بنگلہ دیشی کنکشن کا پتہ چلتا ہے لیکن یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ آتنکی عناصر دیوبند جیسے مقدس اور مشہور اسلامی مرکز کا بھی کس طرح سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ چونکانے والی بات یہ ہے کہ یہ عناصر اتنی آسانی سے فرضی دستاویز بھی تیار کرلیتے ہیں۔
( انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟